24گھنٹوں کے دوران حاجن، کلنترہ، شوپیان اور وارپورہ میں خونریز معرکہ آرائیاں

0
0

12سالہ کمسن سمیت 6جنگجو ہلاک، ہتھیار اور قابل اعتراض مواد ضبط
جھڑپوں میں ایک درجن زخمی، چند سرینگر منتقل، مواصلاتی بریک ڈاﺅن اور ہڑتال سے زندگی مفلوج
کے این ایس

حاجن، بارہمولہ، سوپور، شوپیانوادی کے شمال و جنوب میںگزشتہ 24گھنٹوں کے دوران فوج اور جنگجوﺅں کے درمیان تصادم آرائیوں میں 6جنگجو مارے گئے جبکہ اور ایک کمسن لڑکا جاں بحق ہوگیا جبکہ جنگجوﺅں کی فائرنگ کے نتیجے میں پولیس افسر سمیت 3اہلکار زخمی ہوگئے ۔ ادھر پہاڑی ضلع شوپیان کے گڈاپورہ میں فوج اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی جس دوران فورسز نے احتجاج کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس گولوں کے علاوہ فائرنگ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں یہاں ایک درجن کے قریب مظاہرین پیلٹ اور گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے جن میں 3زخمیوں کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ادھر مذکورہ علاقوں میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے انتظامیہ نے جھڑپ شروع ہوتے ہی موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا جبکہ علاقوں میں تناﺅ کی صورتحال برقرار رہنے سے مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں یہاں معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج رہے۔ ادھر کلنترہ کنڈی میں جاں بحق ہوئے آمر رسول کبو ساکن آرم پورہ سوپور کے جلوس جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے مقامی قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا جس کے بعد علاقے میں نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے فورسز پر پتھراﺅ کیا ۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطرآنسو گیس اور پیلٹ فائرنگ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 3نوجوان پیلٹ لگنے سے زخمی ہوگئے جنہیں بعد میں ڈسٹرکٹ ہسپتال بارہمولہ منتقل کیا گیا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کلنترہ، وارپورہ، حاجن اور شوپیاں میں الگ الگ معرکہ آرائیوں میں 6جنگجو مارے گئے جبکہ عسکریت پسندوں کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ایس ایچ او ڈنگی وچھ سمیت 3فورسز اہلکار زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق فوج کی29آر آر، جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری نے بدھوار شام کو کلنترہ کنڈی بارہمولہ کا محاصرہ عمل میں لاتے ہوئے یہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں کی تلاش شروع کی۔ اس دوران اگر چہ فورسز نے شام دیرگئے تک کئی رہائشی مکانات کی تلاشی مکمل کرلی تاہم موسم کی خراب صورتحال اور رات کی تاریکی کے پیش نظر جنگجو مخالف آپریشن کو جمعرات کی صبح تک ملتوی کیا گیا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ فوج ، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے کنڈی کلنترہ علاقے کا کڑا محاصرہ عمل میں لایا جس دوران یہاں تلاشی کا سلسلہ شروع کیا۔ انہوںنے بتایا کہ فورسز نے علاقے میں جونہی تلاشی کارروائی میں تیزی لائی تو یہاں موجود جنگجوﺅں نے تلاشی پارٹی پر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کی۔اس دوران جمعرات کی شام دیر گئے فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں جیش محمد سے وابستہ 2عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ۔ معلوم ہوا کہ جھڑپ کے نتیجے میں آرم پورہ سوپور کا رہنے والا جنگجو آمر رسول کبو ولد غلام رسول اپنے غیر ملکی ساتھی سمیت ہلاک ہوگیا۔ ادھر پولیس نے جنگجو کی نعش کو قانونی لوازمات کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا جس کے بعد بارہمولہ اور سوپور کے متعدد علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد آرم پورہ پہنچ چکی تھی جنہوں نے مہلوک جنگجو کی نماز جنازہ میں شرکت کرتے ہوئے انہیں پرنم آنکھو ں سے سپرد لحد کردیا۔ کے این ایس نمائندے سیدفیاض کے مطابق جنگجو کی ہلاکت کے مابعد سوپور اور مضافاتی علاقوں میں جمعہ دن بھر تناﺅ کی صورتحال برقراررہی تاہم جونہی آمر رسول کی نعش آبائی علاقے آرم پورہ پہنچائی گئی تو یہاں کہرام مچ گیا جس کے بعد نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اسلام اور آزادی کے نعروں کے بیچ جنگجو کی میت کو مقامی قبرستان تک پہنچایا جہاں انہیں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ نمائندے کے مطابق 20سالہ آمر رسول 5ماہ قبل آٹھویں جماعت کا امتحان پاس کرنے کے بعد جنگجوﺅں کی صف میں شامل ہواتھا۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں دن بھر خشت باری کے واقعات رونما ہوئے جس دوران فورسزا ہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی غرض سے آنسو گیس کے علاوہ پیلٹ فائرنگ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 3نوجوان عادل مشتاق ، عرفان مشتاق ولد مشتاق احمد ساکنان آرم پورہ کے علاوہ عادل احمد ساکن آرم پورہ پیلٹ لگنے سے بری طرح زخمی ہوگئے ۔ انہوں نے بتایا کہ زخمی ہوئے نوجوانوں کو علاج و معالجے کی خاطر ڈسٹرکٹ ہسپتال بارہمولہ منتقل کیا گیا۔ ادھر میر محلہ حاجن میں بھی گزشتہ روز سے فوج اور جنگجوﺅں کے درمیان جھڑپ جمعہ کی دوپہر کو 2غیر ملکی جنگجوﺅں اور ایک کمسن لڑکے کی ہلاکت پر اختتام پذیر ہوئی۔ معلوم ہوا کہ فوج و فورسز نے جنگجوﺅں سے متعلق اطلاع موصول ہونے کے بعد میر محلہ بستی کا سخت محاصرہ کرتے ہوئے یہاں گھر گھر تلاشی کا آغاز کیا۔ معلوم ہوا کہ فورسز اہلکاروں نے میر محلہ نامی بستی کے تمام اندرونی و بیرونی راستوں کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے یہاں جگہ جگہ فورسز کے اضافی دستوں کوتعینات کیا۔ اس دوران مشتبہ مکان کے نزدیک پیش قدمی کرنے کے ساتھ ہی یہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے تلاشی پارٹی پر خود کار ہتھیاروں سے شدید فائرنگ شروع کی جس کے بعد علاقے میں گن گرج کا سلسلہ شروع ہوا۔اگر چہ پولیس ذرائع نے جمعرات کی شام دیر گئے میڈیا کو بتایا کہ علاقے میں اب تک ایک جنگجو کو جاں بحق کردیا گیا ہے تاہم طرفین میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جائے جھڑپ کے نزدیک مقامی آبادی کو فورسز نے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کردیا تاہم ابھی بھی نزدیکی مکان میں 12برس کا کمسن لڑکا پھنسا ہوا ہے۔ علاقے میں آخری اطلاعات موصول ہونے تک طرفین کے درمیان گولیوںکا تبادلہ جاری تھا۔اس دوران جمعہ کی صبح سے جائے جھڑپ پر طرفین کے مابین شدید گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جس کے بعد فورسز اہلکاروں نے مکان کا گھیراﺅ تنگ کرتے ہوئے جنگجوﺅں کے خلاف حتمی کارروائی کا فیصلہ کیا۔ معلوم ہوا کہ جمعہ کی دوپہر کو یہاں طرفین کے درمیان گولیوں کا سلسلہ تھم گیا جس کے بعد ہی فورسز اہلکاروں نے یہاں ملبے کی تلاشی کا سلسلہ شروع کردیا۔ اس دوران پولیس نے ملبے سے 2غیر ملکی جنگجوﺅں کی لاشیں برآمد کی۔ ایس ایس پی بانڈی پورہ نے ہلاک شدہ جنگجوﺅں کی شناخت علی اور عبید ساکنان پاکستان کے طور پر بتائی۔انہوں نے بتایاکہ مارے گئے جنگجوﺅں کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔ اس دوران پولیس نے بتایا کہ جائے جھڑپ پر مکان میں یرغمال بنائے گئے کم عمر لڑکے کو جنگجوﺅں نے جاں بحق کردیا۔ معلوم ہوا کہ 12سالہ عاطف گزشتہ روز سے ہی مکان میں پھنسا ہوا تھا تاہم اس دوران موصوف کو کوئی راہ داری نہ مل سکی۔معلوم ہوا کہ جائے جھڑپ سے تینوں لاشیں مسخ شدہ حالت میں پولیس نے برآمد کرلی جبکہ فورسز نے یہاں ملبے سے 2اے کے 47رائفلیں بھی برآمد کیں۔ادھر پہاڑی ضلع شوپیان کے گڈاپورہ رتنی پورہ میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو فوج، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی مشترکہ جمعیت نے علاقے کا محاصرہ عمل میں لاتے ہوئے یہاں گھر گھر تلاشیوں کا آغاز کیا۔ معلوم ہوا کہ فورسز اہلکاروں کو یہاں 2سے3جنگجوﺅں کے چھپے بیٹھنے کی مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد علاقے کے ارد گرد سخت پہرا عمل میں لاتے ہوئے فورسز کی بھاری کمک کو علاقے میں تعینات کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ صبح 3بجے کے ساتھ ہی علاقے میں فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا اور صبح 7:40تک وقفے وقفے سے طرفین کے درمیان گولیوں کا سلسلہ چلتا رہا۔ اس دوران فوج نے سماجی رابطہ سائٹ پر میڈیا کو اطلاع فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ گڈاپورہ علاقے میں فوج اور جنگجوﺅں کے مابین جھڑپ جاری ہے تاہم ابھی تک 1جنگجو کو جاں بحق کردیا گیا ہے۔اس دوران گڈاپورہ سے متصل رتنی پورہ علاقے میں اُس وقت تشدد بھڑک اُٹھا جب یہاں نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے جائے جھڑپ کی طرف پیش قدمی کی کوشش کرنے کے علاوہ فورسز اہلکاروں پر خشت باری کا سلسلہ شروع کیا۔ نمائندے نے بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر فورسز اہلکاروں نے درجنوں آنسو گیس کے گولے داغنے کے علاوہ پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب مظاہرین زخمی ہوئے جن میں سے ایک نوجوان کی گردن پر گولی پیوست ہونے سے انہیں مزید 2زخمیوں کے ہمراہ سرینگر منتقل کیا گیا۔اس دوران سوپور کے وار پورہ نامی بستی میں گزشتہ روز سے فوج اور جنگجوﺅں کے مابین معرکہ آرائی جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سوپور کے وارپورہ علاقے میں جمعرات کی دوپہر فوج کی 22آر آر، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی مشترکہ پارٹی نے علاقے کا کڑا محاصرہ عمل میں لاتے ہوئے یہاں جنگجوﺅں کی تلاش شروع کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکارں نے جونہی علاقے میں تلاشی کارروائی کا سلسلہ شروع کیا تو مشتبہ مکان میں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے فورسز اہلکاروں پر شدید فائرنگ کی جس کے بعد علاقے میں جھڑپ کا باضابطہ آغاز ہوا۔پولیس نے بتایا کہ ممکنہ طور پر علاقے میں 1سے 2جنگجو چھپے بیٹھے ہیں جنہیں ڈھونڈ نکالنے کی خاطر ہی وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھپے بیٹھے جنگجوﺅں میں سے چوٹی کا کمانڈر بھی بتایا جاتا ہے۔اس دوران جمعرات کی شام یہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے فورسز پارٹی کی جانب ایک ہتھ گولہ داغا جو زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں جائے جھڑپ کے نزدیک پولیس افسر سمیت اُن کا ذاتی محافظ زخمی ہوگیا ۔ معلوم ہوا ہے کہ زخمی پولیس افسر ایس ایچ او ڈنگی وچھ مدثر گیلانی اور اُن کے ذاتی محافظ جاوید احمد کو علاج و معالجے کی خاطر سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔ادھر مذکورہ علاقوں میں عوامی احتجاج کو غیر مو¿ثر بنانے اور بے لگام افواہ بازی پر روک لگانے کے لیے انتظامیہ نے تلاشی آپریشن شروع ہونے کے ساتھ ہی موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا۔ معلوم ہو اکہ کلنترہ ، وارپورہ، حاجن اورشوپیان میں فوج اور فورسز کی جانب سے کارڈن اینڈ سیرچ آپریشن عمل میں لاتے ہی انتظامیہ نے موبائل انٹرنیٹ پر لگام کس لی جس کے ساتھ ہی یہاں مواصلاتی بریک ڈاﺅن کے تنیجے میں طلبا اور تجار پیشہ افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا