سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملے میں اسیمانند سمیت چاروں ملزمان بری

0
0

یواین آئی

پنچکولہہریانہ میں پنچکولہ کی خصوصی این آئی اے عدالت نے 18 فروری 2007 کو پانی پت کے دیوانہ ریلوے اسٹیشن کے نزدیک دہلی -لاہور سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں ہونے والے دھماکہ کے اہم ملزم اسیمانند سمیت چاروں ملزمان کو آج بری کر دیا۔بری ہونے والے تین دیگر ملزمان لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری ہیں۔ چاروں ملزمان میں سے صرف اسیمانند ہی ضمانت پر باہر تھے جبکہ باقی تینوں عدالتی حراست میں تھے ۔ اس معاملے میں کل آٹھ ملزمان تھے جن میں سے ایک سنیل جوشی کے معاملے کی سماعت کے دوران موت ہو چکی ہے اور تین دیگر ملزمان رام چندر کلسنگرا، سندیپ ڈانگے اور امت فرار ہیں۔ انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے .واضح رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین کے دھماکہ میں 68 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 12 دیگر زخمی ہو گئے تھے ۔ مرنے والوں میں زیادہ تر پاکستانی شہری تھے ۔ ان میں 16 بچے اور چار ریلوے اہلکار بھی شامل تھے ۔خصوصی عدالت نے اس سے پہلے گزشتہ 11 مارچ کو اس معاملے میں سماعت مکمل کرنے کے لئے 14 مارچ تک کے لئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ لیکن گزشتہ 14 مارچ کو اس حادثے میں اپنے والد کو کھونے والی پاکستانی شہری راحیلہ وکیل نے ہندوستانی وکیل مومل ملک کے ذریعہ سے عدالت کو ای میل کرکے کچھ اور چشم دیدوں کے بیان درج کرنے کی اپیل کی تھی جس پر عدالت نے اس معاملے میں فیصلہ موخر کرتے ہوئے 18 مارچ کو سماعت کی تاریخ طے کی تھی۔ عدالت نے گزشتہ 18 مارچ کو دونوں فریقوں کی جانب سے اپنا اپنا م¶قف رکھے جانے کے بعد 20 مارچ تک کے لئے اپنے فیصلے کو محفوظ رکھ لیا تھا۔ عدالت نے آج راحیلہ اور دیگر پاکستانی گواہوں کی عدالت میں گواہی دینے کی عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس تعلق سے چھ مرتبہ سمن بھیجے گئے لیکن ان میں سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ ادھر راحیلہ کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل اور دیگر گواہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے تھے لیکن انہیں کوئی بھی سمن نہیں ملا۔ لیکن عدالت نے ان کی یہ دلیل خارج کردی۔ این آئی اے نے اس معاملے میں کل 224 گواہ پیش کئے گئے جبکہ دفاعی فریق کی جانب سے کوئی گواہ پیش نہیں کئے گئے ۔واضح رہے کہ دہلی سے لاہور جارہی سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں 18 فروری 2007 کو پانی پت کے چاندنی باغ تھانہ کے تحت سیباہ گا¶ں کے دیوان ریلوے اسٹیشن کے نزدیک دوپہر تقریبا 12 بجے دو دھماکے ہوئے تھے جس سے اس کے دو ڈبوں میں آگ لگ گئی تھی جس میں 67 لوگ زندہ جل گئے تھے اور ایک سنگین طور سے جھلسے ایک شخص کو دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں موت ہوگئی تھی۔ مرنے والوں میں زیادہ تر پاکستانی شہری تھے ۔ان میں سے بری طرح جل چکے 27 لاشوں کی شناخت نہیں ہوپائی تھی۔ اس حادثے سے متعلق 19 فروری 2007 کو معاملہ درج کیا گیا تھا۔ معاملے کی جانچ کے دوران پولس کو جائے واقعہ سے دو سوٹ کیس بم بھی ملے تھے جو پھٹ نہیں پائے تھے ۔جانچ کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ آیا کہ ملزم ٹرین میں بم رکھنے کے بعد راستے میں کہیں اتر گیا تھا اور اس کے بعد دھماکے ہوئے ۔ہریانہ پولس نے اس حادثے سے متعلق معاملہ میں 15 مارچ 2007 کو اندور سے دو مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ پولس ان تک سوٹ کیس کے کور کے سہارے پہنچی تھی۔ یہ کور اندور کے ایک بازار سے حادثے کے چند دن پہلے ہی خریدے گئے تھے ۔ اس کے بعد 26 جولائی 2010 کو معاملہ این آئی اے کو سونپا گیا تھا جس میں سوامی اسیمانند کو اس معاملے میں اہم ملزم بنایا گیا تھا۔این آئی اے نے 26 جون 2011 کو پانچ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پہلی چارج شیٹ میں اسیمانند، سنیل جوشی، رام چندر لاسنگرا، سندیپ ڈانگے اور آلوک شرما کا نام تھا۔ ملزمون پر تعزیرات ہند کی دفعہ 120، 120 بی ، 302 اور 307 لگائی گئیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا