اعجاز کوہلی
مینڈھر //نیشنل کانفرنس کہ سینٹرل سیکریٹری و سابقہ ممبر اسمبلی جاوید رانا نے بالاکوٹ تحصیل میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں بی جے پی اور پی ڈی پی کو ایک ہی جماعت سے تعبیر کیا۔وہیں انہوں نے کہا کہ قائدین کے مابین آج بھی درپردہ اور خفیہ گانٹھ سانٹھ بدستور جاری ہے ۔آج بھی ان دونوں جماعتوں کے قائدین کے درمیان خفیہ طور پر ریاستی اور ملکی سطح پر رونما ہونے والے حالات پر ایک دوسرے کے ساتھ شراکت داری ہے ۔ رانا نے کہا کہ کشمیری قوم کو طرح طرح کے سبز باغ دکھا کر پی ڈی پی نے گمراہ کیا تھا ۔اقتدار ملنے کہ بعد ریاستی عوام کا جو حشر ہوا ہے وہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے۔گزشتہ پانچ سالوں کے دوران جموں وکشمیر کی عوام کن حالات سے گزری رہی ہے، اس کا احساس نیشنل کانفرنس و جموں و کشمیر کی عوام کو باخوبی ہے ہماری سرحدوں پر خونی رقص جاری ہے۔ بیشمار قیمتی جانوں کا زیاں ہو چکا ہے بیروزگاری اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔یہ سرکار ریاست میں بیروزگار نوجوانوں کے لئے کوئی جامع روزگار پالیسی بنانے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ان دونوں فرقہ پرست اور موقع پرست جماعتوں کے دور اقتدار میں ریاست میں ہر طرح کی تجارتی اور تعمیری سرگرمیاں ایک سازش کے تحت منجمند کی گئی ہیں۔ رانا نے کہا کے ریاستی عوام کو گزشتہ چار سال کیسے گزرے ہر پل بخوبی یاد ہیں ۔انہوں نے کہا کے عوام کو یہ بھی بخوبی یاد ہو گا کے 2014 کے اسمبلی الیکشن میں نیشنل کانفرنس نے واضح اکثریت نہ ملنے پر پی ڈی پی قیادت کو اپنی غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا ۔ ریاست میں فرقہ پرست جماعتوں کو اقتدار سے دور رکھنے کہ لئے ۔ اب جبکہ پوری کشمیری قوم پی۔ڈی۔پی کو دھتکار چکی ہے آج اس جماعت کی قیادت کو کشمیر میں سر چھپانے کے لئے جگہ میسر نہیں ہے باوجودیکہ اس جماعت کی قیادت خفیہ طور پر بی۔جے۔پی کے ساتھ گانٹھ سانٹھ میں مصروف ہے تاکہ ریاست میں ہونے والے پارلیمانی انتخاب کے دوران پھر ایک مرتبہ اس فرقہ پرست جماعت بی۔جے۔پی کو سیاسی فائدہ پہنچایا جا سکے؟انہوں نے کہا کے حال ہی میں جب بی۔جے۔پی نے محبوبہ مفتی سرکار سے اپنی حمایت واپس لی تو اس وقت بھی جناب عمرعبداللہ صاحب نے جمہوریت۔انسانیت اور کشمیریت کی بقا ءکے لئے پی۔ڈی۔پی کو اپنی جماعت کی طرف سے غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا تھا؟؟ اب جبکہ ریاست میں پارلیمانی انتخاب ہونا طے ہے اور یہ بھی ہر ذی شعور انسان پر عیاں ہے کے جموں پونچھ اور کٹھوعہ ڈوڈہ پارلیمانی نشستوں پر اگر پی۔ڈی۔پی۔کانگریس اور نیشنل کانفرنس تینوں جماعتوں نے آنے والے مجوزہ پارلیمانی الیکشن میں حصہ لیا تو ظاہر ہے ان حالات میں بی۔جے پی کو ہی سیاسی فائدہ ہونا طے ہے ۔جاوید احمد رانا ریاستی عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کے اب کی بار آپ کے پاس یہ مناسب اور صحیح وقت ہے اس وقت کا مناسب اور بروقت استعمال کرتے ہوئے ملک دشمن اور سماج دشمن عناصر کو اقتدار سے دور رکھیں تاکہ اس عظیم ملک میں ایک مرتبہ پھر سے وہ حالات پیدا ہوں جن میں ہر ایک مذہب۔علاقہ اور تہذیب کے لوگوں کو ایک دوسرے کے پیار محبت کے ساتھ رہنے اور ترقی کرنے کا موقع میسر ہو سکے۔انہوں کہا کے آج ہم ایک نازک دور سے گزر رہے ہیں اگر دونوں ملکوں کے درمیان جاری اس موجودہ کشیدگی نے زرہ بھر بھی کڑوا رخ اختیار کیا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کے جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتی آج پوری اقوام عالم امن اور خوشحالی کی خواستگار ہیں کیوں کے ہر کوئی بخوبی جانتا ہے کے ان دو جوہری طاقتوں کے درمیان اگر جنگ چھڑ جاتی ہے تو اس پورے
خطہءمیں اس کے بھیانک نتائج پیدا ہو سکتے ہیں۔اس کے موقع پر جاوید احمد رانا نے ریاستی عوام خصوصاً خطہ پیر پنجال کے عوام سے اپیل کی کےاآئندہ آنے والے پارلیمانی اور ریاستی اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کے حق میں اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کر کے ریاست میں پائی جانے والی موجودہ بے چینی اور دہشت کے ماحول سے ریاستی عوام کو نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی صوبائی صدر محترمہ لکشمی دتہ نے اپنے خطاب میں کہا کے خواتین بیدار جائیں اور آنے والے اس پارلیمانی الیکشن میں خواتین بھی مردوں کہ شانہ بشانہ بڑھ چڑھ حصہ لیں تاکہ اس جمہوری نظام میں آئین کی روح سے خواتین کو جو حقوق حاصل ہیں وہ تمام حقوق انہیں میسر ہو سکیں۔