’ موجودہ شورش کا سب سے زیادہ شکار ہمارے نوجوان ہیں‘

0
0

میری جماعت مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لئے کوشاں رہے گی: شاہ فیصل
یواین آئی

سرینگرسابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ ان کی جماعت ’جموں وکشمیر پیپلز مومنٹ‘ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لئے کوشاں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کا ایک ایسا حل تلاش کیا جانا چاہیے جو جموں وکشمیر کے عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہو۔ شاہ فیصل نے کہا کہ ریاست میں موجودہ شورش کا سب سے زیادہ خمیازہ نوجوانوں کو بھگتنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نوجوانوں کے لئے کام کرے گی اور ان کی جانیں بچائے گی۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ان کی جماعت کرپٹ نظام کو ختم کرے گی اور مختلف طبقات کو سیاسی نمائندگی دلائے گی۔ علاوہ ازیں ریاست کو وسطی ایشیا کا مرکز بنانے کے لئے ’سلک روٹ‘ کی بحالی کے لئے کام کرے گی۔ شاہ فیصل نے یہ باتیں اتوار کے روز یہاں راج باغ علاقہ میں واقع فٹ بال گراﺅنڈ گندن پارک میں ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس تقریب میں ’جموں وکشمیر پیپلز مومنٹ‘ کو رسمی طور پر لانچ کیا گیا۔ انہوں نے کہا ’میں اپنی جماعت کے ویژن کے بارے میں دو تین چیزیں کہنا چاہوں گا۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آپ کا کیا موقف رہے گا۔ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے ہماری جماعت کوشاں رہے گی۔ وہ حل جموں وکشمیر کے عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی بات دو ممالک کے بیچ کی بات ہے‘۔ انہوں نے نوجوانوں پر کہا ’مجھے سے کہا جاتا ہے کہ آپ نوجوانوں کی بات کرتے ہیں لیکن نوجوان ووٹ نہیں ڈالتے۔ میرا ماننا ہے کہ موجودہ شورش کا سب سے زیادہ شکار ہمارے نوجوان ہیں۔ جب پیلٹ لگتا ہے تو ایک نوجوان کو لگتا ہے۔ جو گولی لگتی ہے تو ایک نوجوان کو لگتی ہے۔ جب مرتا ہے تو ایک نوجوان مرتا ہے۔ نوجوان مجھے آج ووٹ نہیں دیں گے تو کل دیں گے۔ نوجوانوں کا شامل ہونا میری لئے بے حد ضروری ہے۔ ہم نوجوانوں کی زندگیاں بچانا چاہتے ہیں‘۔ شاہ فیصل نے ریاست کو وسطی ایشیا کا مرکز بنانے کی بات کرتے ہوئے کہا ’ہم جموں وکشمیر کو وسطی ایشیا کا مرکز بنائیں گے۔ ہمارا سلک روٹ اور مغل روڑ کے ساتھ ایک رشتہ ہے۔ ہم سلک روٹ کی بحالی کی کوششیں کریں گے‘۔ انہوں نے کہا ’سب سے پہلے ہم یہاں سے کرپٹ نظام کو نکال باہر کریں گے۔ سرکاری دفاتر میں لوگوں کا وقار بحال کریں گے‘۔ شاہ فیصل نے کہا کہ ان کی جماعت مختلف طبقات کو سیاسی نمائندگی دلائے گی۔ ان کا کہنا تھا ’ہماری ریاست میں بہت طبقات ایسے ہیں جن کو ابھی تک سیاسی نمائندگی نہیں ملی ہے۔ ان کے ممبران اسمبلی نہیں بن پاتے ہیں۔ ہم ایسے طبقات کو نمائندگی دلانے کے لئے کوشاں رہیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’ہماری ریاست کو تقسیم کرنے کی بہت کوششیں کی جارہی ہیں۔ ہماری ریاست میں ایک ایسی فکر پنپ رہی ہے جو ہندو کو مسلمان کے ساتھ ، مسلمان کو بدھسٹ کے ساتھ لڑانی کی کوشش کررہی ہے۔ ہم مساوات پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم مذہب اور خطوں کے نام پر تقسیم کو بالکل قبول نہیں کریں گے‘۔ شاہ فیصل نے کہا کہ انہوں نے نوجوانوں کے اصرار پر ہی نئی سیاسی جماعت قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا ’دس سال آئی اے ایس افسر رہ کر مجھے یہ سمجھ آیا کہ میری تشخص غلط تھی۔ میں نے سمجھتا تھا کہ اگر ہم یہاں سکول، پانی کی سپلائی اور دیگر چیزیں دیں گے تو یہاں امن آئے گا۔ دس سال گزرنے کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ جب تک یہاں کا نوجوان پریشان ہے، جب تک یہاں پر خونریزی کا علم چلتا رہے گا تب تک یہاں ترقی کا کوئی مقصد نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا ’مجھے فیصلہ کرنا تھا کہ میں کونسی جماعت جوائن کروں۔ میں نے ایک مخصوص جماعت جوائن کرنے کے بارے میں سوچا ، ان کے لیڈران کے ساتھ بات بھی کی۔ انہوں نے بہت عزت دی۔ اُس عزت کا میں احترام کرتا ہوں۔ ایک اور پارٹی کی بات چلی کہ ان کو جوائن کرتا ہوں۔ تیسری جماعت کے ساتھ بھی بات چلی۔ لیکن اس بیچ مجھے جتنی گالیاں پڑیں ، جس طرح کا غصہ یہاں کے نوجوانوں نے دکھایا ، اس سے میری آنکھیں کھل گئیں۔ میں ان تمام گالیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان گالیوں نے مجھے ایک اہم ترین فیصلہ لینے پر مجبور کردیا‘۔ انہوں نے کہا ’مجھے یہ جماعت بنانے کے لئے یہاں کے لوگوں نے مجبور کیا۔ میرے پاس نوجوان آئے اور کہا کہ اگر آپ نے ان جماعتوں کے ساتھ ہاتھ ملایا جن کے ہاتھ یہاں کے نوجوانوں کے خون سے رنگے ہیں اور جنہوں نے بھرتی ایجنسیوں کو اپنی پراپرٹی سمجھ رکھا ہے، تو ہم آپ کا چہرہ نہیں دیکھیں گے۔ میری فیملی نے مجھے بھرپور تعاون فراہم کیا‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’جب میں نے فیصلہ لیا کہ میں اپنی جماعت قائم کروں گا تو وہ لوگ جو مجھے دعوتیں دیتے تھے، کہنے لگے کہ ان کا سیاسی جماعت قائم کرنا بی جے پی، آر ایس ایس اور مرکزی حکومت کی چال ہے‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا