شاہ ہلال
اننت ناگ // جنوبی کشمیر میں اوور لوڈنگ کی مکمل ُ آزادی ہے کیونکہ یہاں حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،مسافرجان ہتھیلی پہ لیکر سفر کرتے ہیں ، جبکہ ٹرانسپوٹر حکام کی غفلت شعاری کی بدولت خوب منافع کما رہے ہیں،نمائندے کے مطابق ضلع اننت ناگ (اسلام آباد) و دیگر اہم قصبہ جات میں ،دیہات میں اوور لوڈنگ کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔بس اسٹیند سے نکلنے والی گاڑیاں مختلف مقامات کی طرف جب چلتی ہیں یعنی بسیں،407 مٹاڈار،ٹاٹاسومو میں اوور لوڈنگ کر کے ہی نکلتے ہیں۔جب حادثہ پیش آتا ہے تو اُسکے بعد ٹریفک پولیس کے علاوہ ضلع پولیس ڈرائیوروں پر سختی کرتی ہے اور کچھ ہی دن بعد اسے بھلا دیا جاتاہے اور اسطرح او ور لوڈنگ دوبارہ دیکھنے کو ملتی ہے۔اگر دیکھا جائے تو اوور لوڈنگ ہر وقت حادثات کو دعوت دیتی ہے اور متعلقہ محکمہ خاموشی سے اُس کا تماشہ دیکھ رہا ہے۔اننت ناگ (اسلام آباد) میٹادور اسٹیند ،سے مختلف جگہوں کیلئے نکلنے والی اکثر گاڑیاں کے چھت سواریوں سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔اسلام آباد ہی نہیں بلکہ ویری ناگ کپرن ، وائلو کوکرناگ اور ڈ ورو اسٹیند کی بھی یہی حالت ہوتی ہے۔ جس سے عام آدمی کے علاوہ بزرگ،بچوں اور خصوصی طور پر خواتین کو سفر کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں۔مقامی لوگوں نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسی گاڑیوں میں سفر کرنے سے بہتر ہے کہ ہم پیدل سفر کریں۔کیونکہ پتہ نہیںکب حادثہ پیش آئے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ مسافر گاڑیوں میں گُنجائش سے دُگنی سواریاںبیٹھی ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ گاڑیاں زیادہ تر صبح اور شام کے بعداسٹینڈ سے جب نکلتی تو اوور لوڈنگ کر کے ہی نکلتے ہیں،جس سے ڈرائیور کو گاڑی پر کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ ٹریفک پولیس کے اہلکار ڈرائیوروں کے ساتھ ملے ہوتے ہیں اور اُن سے انٹری لے کر ان کو چھوڈ دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ضلع میں متعلقہ محکمہ نے ایسے لڑکوں کو ڈرائیوری لائسنس دیا ہوا ہے جن کے پاس گاڑی چلانے کی کوئی مہارت ہی نہیں ۔ ادھر قمر شاہ آباد میں بھی لوگوں نے نمائندے کو بتایا کہ علاقہ میں ایسے بہت سارے ڈرائیور ہے جن کے پاس ابھی بھی ڈرائیوری لائسنس نہیں اور وہ اپنی گاڑیاں چلانے میں کوئی تاخیر نہیں کرتی ،انہوں نے کہا کہ جب بھی ویری ناگ سے کپرن کیلئے سومو نکلتی ہے تو مسافر اپنی جان ہتھیلی پہ نکل کر جاتے ہیں کیونکہ سومو گاڑی چھت سے بھی بری ہوئی ہوتی ہے، مقامی لوگوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس قسم کے لائسنوں کی انکوائری کرائی جائے تاکہ روز آئے سڑک حادثات میں کمی ہوجائے۔