یو این آئی
سری نگر آئی اے ایس آفیسر سے سیاستدان بننے والے ڈاکٹر شاہ فیصل اتوار کے روز اپنی سیاسی جماعت ‘جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ’ کو ‘ہوا بدلے گی’ نعرے کے تحت لانچ کریں گے۔شاہ فیصل اپنی پارٹی کو سری نگر کے راجباغ علاقہ میں واقع فٹ بال گراﺅنڈ گندن پارک میں منعقد کی جانے والی ایک تقریب میں لانچ کریں گے۔اس تقریب میں متعدد نوجوان سماجی کارکنوں و طلبائ لیڈران بشمول جواہر لال نہرو یونیورٹی طلبائ یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید کی شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت کا امکان ہے۔شاہ فیصل نے گذشتہ اتوار کو اپنے ایک ‘فیس بک لائیو پروگرام’ میں کہا تھا کہ وہ آئندہ چند روز کے اندر اپنی سیاسی جماعت کے نام کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سیاسی جماعت کا نام اور تنظیم کے ڈھانچے کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھنے کے ساتھ ہی ممبر شپ مہم شروع کی جائے گی۔شاہ فیصل نے پہلے ہی اپنی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کی درخواست الیکشن کمیشن آف انڈیا میں جمع کردی ہے۔انہوں نے کہا تھا ‘ہم یہاں (جموں وکشمیر) پر ایک نئی سیاسی جماعت قائم کریں گے۔ ہم اسی ہفتے اپنی جماعت کا نام اور اس کے ڈھانچے کو عوام کے سامنے رکھیں گے۔ پارٹی کا منشور بھی عوام کے سامنے رکھیں گے۔ ممبر شپ مہم بہت جلد شروع کریں گے’۔انہوں نے کہا تھا ‘ہم تبدیلی کے لئے لڑیں گے۔ ہمارا مقصد کشمیر میں حقیقی جمہوریت لانا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ ریاست کے ہر شہری کو انصاف ملے’۔شاہ فیصل نے کہا تھا کہ ان کی جماعت ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو ساتھ لیکر چلے گی۔ ان کا کہنا تھا ‘جموں کے سبھی لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم سب کو مل کر چلنا ہے۔ یہ ریاست ہم سب کی ہے۔ اس ریاست کے وجود کو بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کشمیری پنڈت وادی کشمیر کا لازمی حصہ ہیں۔ ہماری جماعت میں کشمیری پنڈتوں کو بھی نمائندگی ملے گی۔ وہ ہمارے بھائی ہیں۔ سکھ برادری نے مشکل وقت میں ہماری مدد کی ہے۔ انہیں بھی بھرپور نمائندگی ملے گی’۔واضح رہے کہ شاہ فیصل نے رواں برس جنوری میں سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دیا۔ وہ امکانی طور پر بارہمولہ پارلیمانی حلقہ انتخاب سے لوک سبھا انتخابات لڑیں گے۔شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ انہوں نے کشمیر میں ہلاکتوں کے نہ تھمنے والے سلسلے اور مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی قابل اعتماد سیاسی پہل شروع نہ کئے جانے کے احتجاج میں استعفیٰ دیا ہے۔شاہ فیصل سن 2010 بیچ کے آئی اے ایس ٹاپر ہیں۔ ان کے والد کو گذشتہ دہائی میں نامعلوم بندوق برداروں نے قتل کردیا تھا۔ والد اور والدہ دونوں اساتذہ تھے۔شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے۔انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی، لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے۔