یواین آئی
نئی دہلیدنیا بھر میں نیوزیلینڈ میں دو مساجد پر انتہائی ہلاکت خیز حملوں کی سختی مذمت کی گئی ہے ۔ رابطہ عالم اسلامی نے نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کو انسانیت سوز اقدام قرار دیا ہے ۔دنیا کی سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک انڈونیشیا نے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریٹنو مرسودی کے مطابق حملے کے وقت چھ انڈونیشیائی النور مسجد میں موجود تھے جن میں سے تین افراد فائرنگ سے محفوظ رہے ۔تین دیگر لوگوں کی تلاش جاری ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ویلنگٹن میں موجود انڈونیشیئن سفارتخانہ مقامی حکام کے تعاون سے ایک ٹیم کرائسٹ چرچ روانہ کردی، انہوں نے بتایا کہ کرائسٹ چرچ شہر میں مجموعی طور پر 330 انڈونیشی شہری موجود ہیں جس میں 130 طالبعلم ہیں۔ ترک صدر طیب اردوان نے اس افسوناک واقعے پر تعزیت کی اور اسے اسلاموفوبیا کا نتیجہ قرار دیا۔برطانوی سیکریٹری خارجہ جرمی ہنٹ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے مساجد میں ہونے والے حملوں پر نیوزی لینڈ کی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔اس کے علاوہ ملائیشیا کی سب سے بڑی حکومتی اتحادی جماعت نے اس حملے میں ایک ملائیشیائی شہری کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے انسانیت اور عالمی امن کے لیے سیاہ سانحہ قرار دیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ اس حملے نے ثابت کر دیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ہندستانی قومی کرکٹ تیÊ کے کپتام وراٹ کوہلی نے حملے کو صدمہ انگیز اور المناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے لئے جہاں ان کا دل تڑپ اٹھا ہے وہیں بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کا بھی انہیں خیال آیا جو مامون رہی۔