این آئی اے کی بے ہنگم کارروائیاں حکمرانوں کا سیاسی اور جنگی حربہ: گیلانی

0
0

اندرون و بیرون وادی کشمیریوں کو پشت بہ دیوار کرنے کا سلسلہ جاری
کے این ایس

سرینگرحریت کانفرنس (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے این آئی اے کی جانب سے ریاست جموں وکشمیر میں بے ہنگم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بھارتی حکمرانوں کی طرف سے ایک سیاسی اور جنگی حربہ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک طرف وادی کے باہر کشمیریوں کے خلاف نفرت اور ماردھاڑ کے حالیہ واقعات سے خوف وہراس کا جو ماحول قائم کیا گیا اور دوسری طرف یہاں فوج اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے یہاں کے لوگوں کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔ کشمیرنیوزسروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے ریاست جموں کشمیر میں جاری بے ہنگم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکمران این آئی اے کو ایک سیاسی اور جنگی حربے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اور اس کا مقصد کشمیر یوں کو بزور طاقت سرینڈر کرانا اور ان کی مبنی بر حق جدوجہد پر مجرمانہ لیبل چسپاں کرانا ہے، جس کے لیے انہوں نے اپنی 10لاکھ فوج کے علاوہ اب اپنی تمام ایجنسیوں کو استعمال میں لایا ہے جو ایک نہتی اور مظلوم قوم پر ہر چہار سو حملہ آور ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف وادی کے باہر کشمیریوں کے خلاف نفرت اور ماردھاڑ کے حالیہ واقعات سے خوف وہراس کا جو ماحول قائم کیا گیا اور دوسری طرف یہاں فوج اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے یہاں کے لوگوں کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔گیلانی نے میرواعظ محمد عمر فاروق اور اپنے فرزند ڈاکٹر سید نسیم گیلانی کو پوچھ تاچھ کے لیے دہلی طلب کرنے کی کارروائی کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے حکمران آنے والے انتخابات میں اکثریتی طبقہ کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایسے غیر جمہوری، غیر قانونی اور غیر انسانی حربے آزماتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی این آئی اے اور ای ڈی کے ذریعے یہاں کے کئی آزادی پسند قائدین، رشتہ داروں اور تاجروں کو فرضی اور من گھڑت الزامات عائد کرکے تہاڑ جیل میں بند کردیا گیا جن میں ڈاکٹر غلام محمد بٹ، شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، ظہور احمد وٹالی شامل ہیں۔گیلانی نے کہا کہ سرینگر میں چھاپوں کے دوران اگرچہ کسی بھی آزادی پسند لیڈر کے گھر سے کوئی حوالہ رقم یا قابل اعتراض مواد برآمد نہیں ہوا، البتہ این ائی اے بھارت کے منہ زور میڈیا کے ذریعے فرضی کہانیاں تیار کرکے انہیں پھنسایا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ این آئی اے کوئی غیر جانبدار اور خودمختار تحقیقاتی ادارہ نہیں ہے، بلکہ یہ محض ایک جنگی اور سیاسی حربہ ہے، جس کے ذریعے سے بھارتی حکومت ہر اس شخص، ادارے یا جماعت کو دبانا چاہتے ہیں، جو ان کے ہندو راشٹر بنانے کے پروگرام میں سدِّ راہ بن سکتا ہے یا جو اپنے بنیادی اور پیدائشی حق کے لیے آواز اٹھاتا ہے اور جدوجہد کرتا ہے۔ حریت (گ) چیرمین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہمالیہ جیسی ایک مجسمہ اور ٹھوس حقیقت ہے، اس کو نہ ماضی میں ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے سے دبایا جاسکا اور نہ مستقبل میں اس طرح کی کوششوں سے اس پر کوئی اثر پڑنے والا ہے۔ بھارت کے پالیسی سازوں کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ اپنی اندھی فوجی طاقت اور نام نہاد تحقیقاتی اداروں کو استعمال کرنے کے بجائے کشمیریوں کی رائے کا احترام کرکے ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کریں اور انہیں اپنے مستقبل کے تعین کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کریں۔ انہوں نے کہا یہ نہ صرف اس خطے میں جاری سیاسی غیر یقینیت کو ختم کرنے اور پائیدار امن لانے کا واحد راستہ ہے، بلکہ یہ خود بھارت اور اس کے کروڑوں عوام کے حق میں بھی بہتر ثابت ہوگا اور اس سے ان کی ترقی اور خوشحالی میں حائل رُکاوٹیں دُور ہوجائیں گی۔ حریت راہنما نے کہا کہ کشمیری ایک امن پسند قوم ہے اور ہم امن کے سب سے زیادہ خواہش مند ہیں، البتہ امن قائم کرانے کی کُنجی بھارتی حکمرانوں کے ہاتھ میں ہے۔ وہ ضد اور ہٹ دھرمی ترک کرکے حقائق کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوجائیں تو پورے برصغیر میں ایک نئی صبح کا آغاز ہوگا اور اس خطے کے لوگ چین اور راحت کی زندگی گزارنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا