یونیورسٹی انتظامیہ پر طلاب کوہراساں کرنے کا الزام
کے این ایس
سرینگرکشمیر یونیو رسٹی نے طلبا نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طلبا کو مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے ہراساں کرنے کی کارروائیوں کے خلاف کیمپس میں زور دار احتجاجی مظاہرے کئے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق کشمیر یونیورسٹی حضرت بل میں بدھ کی صبح طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر مرکزی حکومت کی طرف سے حال ہی میں جماعت اسلامی جموں وکشمیر کوغیر قانونی قرار دئے جانے اور بعد ازاں اس پر 5سالہ پابندی عائد کرنے،نیز یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طلبا کو مختلف حیلوں اور بہانوں سے ہراساں کرنے کی کارروائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ معلوم ہوا ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات نے بدھوار کو تدریسی عمل کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے کلاسوں سے باہر نکل کر کیمپس احاطے میں جمع ہونا شروع کیا۔ اس دوران مختلف شعبہ جات سے منسلک طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے کیمپس کے احاطے کے اندر جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طلبا کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین مانگ کررہے تھے کہ جماعت سے وابستہ گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کردیا جائے۔انہوں نے اس موقعے پر یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ طلبا و طالبات کو مختلف حیلوں اور بہانوں سے تنگ طلب اور ہراساں کررہے ہیں۔احتجاج میں شامل طلبا نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے نامعقول وجوہات کی بنا پر طلبا و طالبات کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے قریباً دو درجن سے زائد طلبا کی فہرست بنائی ہے جنہیں مختلف حیلوں اور بہانوں سے مسلسل تنگ طلب کیا جارہا ہے۔اس موقعے پر طلبا نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اُٹھارکھے تھے جن پر ’جماعت پر پابندی اسلامی پر پابندی ہے‘ جیسے نعرے درج تھے