پی ڈی پی نے بھاجپا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا

0
0

این آئی اے اور پوٹا نیشنل کانفرنس اور کانگریس حکومت کی دین: محبوبہ مفتی
کے این ایس

سرینگرپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ سابق مخلوط پی ڈی پی ، بی جے پی حکومت کے دوران میں نے بھاجپا کو حریت کانفرنس کا کریک ڈاﺅن کرنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی نے اپنے دور اقتدار میں ریاست میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات اُٹھائے جس کی زندہ مثال ماہ رمضان کے دوران یکطرفہ جنگ بندی ہے البتہ بدقسمتی سے جنگجوﺅں تنظیموں نے جنگ بندی کی حمایت نہیں کی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق پی ڈی پی صدر اور ریاست کی سابق خاتون وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بدھ کو شمالی ضلع بانڈی پورہ میں پارٹی ورکروں کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سابق مخلوط حکومت کے دوران پی ڈی پی نے بھاجپا کی ناک میں نکیل ڈال کر اُن کی من مانیوں پر قدغن عائد کی۔ انہوں نے بتایا کہ بھاجپا چاہتی تھی کہ میں حریت کانفرنس پر سرگرمیوں پر پابندی عائد کردوں تاہم میں نے بی جے پی کے ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا۔ پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا کہ میں نے بی جے پی اس بات کی خواہش مند تھی کہ وہ جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ حریت کانفرنس کا وسیع پیمانے پر کریک ڈاﺅن شروع کرے تاہم پی ڈی پی نے بھاجپا کی ناک میں نکیل ڈال کر اُن کی من مانیوں کو چلنے نہیں دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی نے سابق محلوط حکومت کے دوران بھاجپا کے کشمیر دشمن ایجنڈے کو ناکام بناتے ہوئے اُن کی خواہشات کو روبہ عمل لانے کی اجازت نہیں دی۔یک روزہ پارٹی ورکروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ بی جے پی چاہتی تھی کہ وہ جماعت اسلامی کا کریک ڈاﺅن کرنے کے علاوہ علیحدگی پسند قیادت کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعے خوف زدہ کرے لیکن ہماری پارٹی نے بھاجپا کی منصوبوں کو کامیاب ہونے نہیں دیا۔پی ڈی پی صدر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا ریاست میں پرامن آواز کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال میں لانا چاہتی تھی جس کے لیے وہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کو استعمال کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بھاجپا ریاست میں علیحدگی پسندوں کو دبانے ، ہراساں کرنے اور ان کی آواز کو کمزور کرنے کی خاطر این آئی اے کو استعمال میں لانا چاہتی تھی۔ بی جے پی کی خواہش تھی کہ وہ حریت (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق، حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی اور دیگر علیحدگی پسند لیڈران پر این آئی اے کا کریک ڈاﺅ ن شروع کیا جائے تاہم پی ڈی پی نے بی جے پی کے کسی بھی منصوبے کو خاک میں ملاتے ہوئے انہیں ناکام و نامراد کردیا۔پی ڈی پی صدر نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ریاست قائم تحقیقاتی ایجنسیوں بشمول پوٹا اور این آئی اے نے اپنادائرہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی مخلوط حکومت کے دوران وسیع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی مخلوط حکومت تھی جس دوران ریاست میں این آئی اے اور پوٹا جیسے عوام کش قانون کا دائرہ ریاست جموں وکشمیر تک وسیع کیا گیا۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی نے ہی بھاجپا حکومت کو عوامی مفاد کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا جس کے بعد ریاست جموں وکشمیر میں ماہ رمضان کے دوران ایک ماہ تک یک طرفہ جنگ بندی کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی نے بھاجپا کو یک طرفہ جنگ بندی کے لیے مجبور کردیا تاہم جنگجوﺅں گروپوں نے اس سے کوئی فائدہ نہ اُٹھاتے ہوئے جنگ بندی کی پیش کش کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔”پی ڈی پی نے بھاجپا کو ماہ صیام کے دوران یک طرفہ جنگ بندی کے لیے مجبور کردیا تاہم جنگجو تنظیموں نے جنگ بندی کا مثبت جواب نہیں دیا۔ میں چاہتی تھی کہ مرکزی حکومت علیحدگی پسند قیادت سے بات چیت کا سلسلہ شروع کرکے ریاست میں غیر یقینی صورتحال سے نجات مل جائے، حتیٰ کہ سال 2016میں پارلیمانی وفد نے بھی ریاست کا دورہ کرتے ہوئے زمینی صورتحال کا جائزہ لیا تاہم انہوں نے بھی مفاہمت کے تمام دروازے بند کردئے“۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ بعد ازاں مرکزی حکومت نے ریاست کے لیے خصوصی مذاکرات دنیشور شرما کو تعینات کرتے ہوئے تمام فریقین کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات چیت کے لیے کشمیر بھیجا تاہم علیحدگی پسند اس پراسس کی حمایت کرنے میں ناکام رہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا