خصوصی پوزیشن کے دفاع میں عرضی دائر
الیکشن سے انکار یعنی ریاست میں حالات ابتر : ایڈوکیٹ مظفر شاہ
کے این ایس
سرینگرعوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر ایڈوکیٹ مظفر شاہ کا کہنا ہے کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بتدریج ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس کا مقابلہ کرنے کی خاطر پارٹی نے عرضی دائر کردی ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر ایڈوکیٹ مظفر شاہ کا کہنا ہے کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بتدریج ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس کا مقابلہ کرنے کی خاطر پارٹی نے عرضی دائر کردی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دفعہ 370 کے تحت ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بتدریج ترمیمات کے ذریعہ ختم کرنے کا جو سلسلہ جاری رکھا گیا ہے اس کو رروکنے کے لئے جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس نے سپریم کورٹ میں رٹ پیٹشن سیول کل ہی دائیر کر دی ہے اور اس کے لئے ANC کے سنیئر نائب صدر مظفر شاہ کی وساطت سے جموں کشمیر سویل سوسایٹی کا رڑی نیشن کمیٹی کے ممبران مفتی عظم ناصرالاسلام، ایڈوکیٹ میر جاوید، ایڈوکیٹ یاسمین اور سکھ کارڑی نیشن کمیٹی کے چیرمین شری جکموہن رہنہ نے ملک کے ایک سرکردہ ماہر قانون و ممتاز (وکیل) شری سولی سوراب جی کے ہمراہ ایڈوکیٹ سہیل ملک کی خدمات حاصل کرکے ریاست کے گورنر کی سفارش پر صدر جمہوریہ کی حالیہ اِن (۲) دو ترمیمات 103 اور 77 کوچلینج کیا ہے ی۔ہ امرقابل ذکر ہے کہ صدر جمہوریہ نے ریاستی گورنر کی سفارش پر حال ہی میں جموں و کشمیر کے لئے مخصوص دفعہ 370 کے مزید پر کاٹتے ہوئے مرکزی آئین کے دو دفعات میں ترمیم کرکے انہیں جموں و کشمیر پر نافذ کرنے کی منظوری دی ہے اور یہ فیصلہ پہلے وزیر اعظم شری مودی کی صدارت میں کابینہ نے نامزد ریاستی گورنر کی سفارش پر لیا ہے ۔جبکہ دفعہ 370 میں کوئی بھی ترمیم منتخب ریاستی اسمبلی کی سفارش پر ہی ہوسکتی ہے اور گورنر ترمیم کروانے کا کوئی جواز یا حق نہیں رکھتا اور ہند یونین کے ساتھ مشروط دستاویزالحاق میں اس کا اندراج بھی ہوا ہے اس سے پہلے بھی غیر آئینی طریقہ پر 1986 میں صدر جمہوریہ کے حکم سے ا±س وقت کے گورنر شری جگموہن نے دفعہ 249 جموں و کشمیر پر نافذ کرکے ریاستی سرکار اور اسمبلی کے اختیارات کو پسپاہ کر دیا ہے۔ اس طرح وہ کالے قوانین وجود میں لائے گئے جنہیں دفعہ 370رکاوٹ بنا ہوا تھا افسپا بھی اسی توسیع کی پیداوار ہے اب گورنر نے دفعہ 370 کو مزید کھو کھلا بنانے کے لئے صدر جمہوریہ کی جانب سے خاموشی کے ساتھ اور پراسرار طریقہ پر آرڑنینس جاری کرکے عوام کے وہ حقوق چھیس لینے کی کارواں کی ہے جو آئین ہند میں ریاستی عوام کے لئے مخصوص تھے۔موصولہ بیان کے مطابق اے این سی کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے ملک بھر میں پارلیمانی چناو¿کروانے کی تاریخوں کا ذ کر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر میں بھی پارلیمنٹ کی چھ نشستوں کے لئے پانچ مرحلوں میں چنااو¿ کروانے کے عمل سے یہ بات ثابت کردی کہ ریاست میں امن و قانون کی صورت حال بہتر نہیں ہے اور ریاست کے اسمبلی انتخابات کروانے سے راہ فرار اختیار کیا گیا جبکہ ریاست میں گورنر راج نافذ ہے اور اسمبلی کے ممبران کا اخراج ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک طرف سے ریاست میں صرف پارلیمانی چناو¿ کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا وہیں دوسری طرف گرفتاریوں اور NIA میں سیاسی اور مذہبی لیڈروں کی طلبی کا سلسلہ شروع کر کے پارلیمانی چناو¿ کو مذاق بنایا گیا۔ آپ نے کہا کہ تعجب تو اس بات سے ہو رہا ہے کہ پارلیمانی چناو¿ کروانے کی تاریخوں سے صرف چند روز قبل جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے اور پابندی کا کوئی جواز بھی نہیں دیا گیا حالانکہ مرکزی الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کا چناو¿ میں حصہ لینے کی اہلیت تسلیم کرلی ہے ۔ اے این سی نائب صدر نے کہا کہ اب جبکہ پارلیمانی چناو¿ کی تاریخیں مسلط کردی گئیں اب یہ لوگوں کے صوابد ید پر منحصر ہے کہ کس کردار کے لوگوں کو پارلیمنٹ میں نمایندگی کے لئے چنا جائے اور یہ بات مد نظر رکھنی ہوگی کہ اآج تک ریاست سے چنے گئے ممبران پارلیمنٹ نے ریاست کی سلامتی اور آئین ہند کے تحت خصوصی دفعات کا تحفظ کرنے سے متعلق عوام کی نمائندگی کا حق ادا کیا ہے کہ نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ANCچناو¿ کے جمہوری عمل کے حق میں ہے لیکن موجودہ نا خوشگوار حالات میں اور تناو¿ کے ماحول میں موجودہ چناو¿ میں حصہ لینے کے حق میں نہیں ہے۔ مرکزی الیکشن کمیشن کی ایک ٹیم نے ریاست کا دورہ کرکے جالات کا جائیزہ لینے کی ایک رسم پوری کی ہے اور موجودہ کشیدہ صودر حال کا صحیح جائیزہ نہیں لیا ہے یا حالات کا اعتراف کرنے سے دامن بچالیا ہے۔