اسمبلی الیکشن منعقد نہ کرانا جمہوریت کےلئے بڑا دھچکا

0
0

پنچایتی، بلدیاتی اور لوک سبھا الیکشن کیلئے حالات سازگار تو اسمبلی چناﺅ کیلئے کیوں نہیں: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
لازوال ڈیسک

سرینگرنیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموںوکشمیرمیں متعینہ وقت کے اندر اسمبلی انتخابات نہ کرانے کو جمہوریت کیلئے دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ بہت غلط ہے اور ایسا محسوس ہورہاہے کہ مودی سرکار یہاں کچھ گڑھ بڑھ کرنا چاہتی ہے اور یہاں ایسا نظام لانا چاہتی ہے جو اُن کے حق میں ہو تاہم انہوں نے کہا کہ مگر ایسا نظام نہیں آئے گا، یہاں کے لوگ ہوشیار ہیں اور وہ ان مذموم سازشوں کو ناکام بنا کر ہی دم لیں گے“۔نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سوموار کو پارٹی ہیڈکوارٹر پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیرمیں متعینہ وقت کے اندر اسمبلی انتخابات نہ کرانے کو جمہوریت کیلئے دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ بہت غلط ہے اور ایسا محسوس ہورہاہے کہ مودی سرکار یہاں کچھ گڑھ بڑھ کرنا چاہتی ہے اور یہاں ایسا نظام لانا چاہتی ہے جو اُن کے حق میں ہو، مگر ایسا نظام نہیں آئے گا، یہاں کے لوگ ہوشیار ہیں اور وہ ان مذموم سازشوں کو ناکام بنا کر ہی دم لیں گے۔“ این سی صدر کہا کہنا تھا کہ ”اگر یہاں لوک سبھا الیکشن کرائے جارہے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ اسمبلی الیکشن نہیںکروائے جارہے ہیں؟ اس میں ضرور ان کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوگا اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ مقصد غلط ہوگا، اگر حالات لوک سبھا الیکشن کیلئے ٹھیک ہیں تو اسمبلی الیکشن کیلئے خراب کیسے ہوگئے؟ جب وزیر اعظم کی عزت کا سوال تھا تو انہوں نے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کروائے، اُس وقت حالات خراب کیوں نہیں تھے؟ لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ ان کی سوچ کیاہے اور یہ کرنا کیا چاہتے ہیں؟۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نئی دلی کو ہوشیار کی کہ جموںوکشمیر میں ایسا کوئی بھی اقدام کرنے سے گریز کیا جائے ، جس سے آگ لگنے کا اندیشہ ہو۔مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ” مودی حکومت کی تمام پالیسیاں ناکام ہوگئی ہیں، ہم پارلیمنٹ میں سنتے تھے کہ اب لوگ اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے پاکستان کیساتھ تھوڑی بہت جنگ کریں گے جس سے یہ دکھائیں گے کہ ہم کرنے بڑے سورماہیں اور ان لوگوں نے ایسا ہی کیا لیکن اس کا خمیازہ ان کو بھگتا پڑ رہاہے، دنیا میں اب کشمیر کا مسئلہ اُٹھنے لگاہے اور ساری دنیا جاگ گئی ہے کہ کشمیر کا کوئی معاملہ ہے، اب اگر یہ لوگ اس مسئلہ کو دبانا بھی چاہئیں گے لیکن اب یہ دب نہیں پائے گا، ہندوستان پریہ مودی صاحب کی ایک اور مہربانی ہے۔“انہوں نے کہاکہ یہ لوگ بڑے زور شور سے دکھانا چاہتے تھے کہ ہم پاکستان کو مار سکتے ہیں، وہ بھی لوگوں نے دیکھ لیا،ہم اپنا ہی جہاز کھو بیٹھے اور اپنے ہی لوگ مارے گئے، جبکہ ان کو معلوم تھا کہ کچھ ہونے والا ہے، تب کیوں نہیں کارروائی کی؟ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس سارے شور شرابے کو الیکشن ڈرامہ قرار دیتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ ”مودی صاحب یہ بتائیں کہ جب چھتیس گڑھ میں 75سی آر پی ایف کے بہادر سپائی مارے گئے، کیا اُس وقت مودی صاحب وہاں گئے؟اُن کے اوپر پھول چڑھائے؟ اُن کے پسماندگان کی اظہارِ ہمدردی کی؟مگر آج الیکشن قریب ہیں ،اسی لئے پھول بھی چڑھائے گئے اور سارے ہندوستان میں رویا بھی گیا۔“ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ہم نے 300سے زیادہ لوگ ماردیئے، اگر ایسا ہوتا تو کیا دنیامیں شور نہیں اُٹھا ہوتا؟ پاکستانی عدالتوں میں تو درخت گروانے کے معاملے داخل کروائے گئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ شکر کیجئے کہ ہمارا پائلٹ زندہ بچا اور صحیح سلامت گھر واپس لوٹا۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگربھاجپا400سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کررہی ہے تو یہ ان کی بہت بری غلط فہمی ہے، میری دعائیں اُن سب کے ساتھ ہیں جو مودی کی سرکار گرانے کیلئے کھڑے ہیں۔سرینگر سے پارلیمانی الیکشن لڑنے اور کانگریس کیساتھ اتحاد کے بارے میں پوچھے کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ سرینگر، بڈگام ، گاندربل پارلیمانی نشست سے الیکشن لڑیں گے اور کانگریس کیساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کے بارے میں غور و خوض جاری ہے اور آئندہ چند دنوں میں تصویر مکمل طور پر صاف ہوکر سامنے آجائے گی۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا