ریزرو بینک نوٹوں کی منسوخی کے خلاف تھا

0
0

آرٹی آئی سے انکشاف : کانگریس
یواین آئی

نئی دہلیکانگریس نے پیر کو کہا کہ اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ ریزروبینک بھی نوٹوں کی منسوخی کے حق میں نہیں تھا لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے دباو میں بینک نے ان کے فیصلے کی حمایت کی اور اس سے ملک بڑے اقتصادی بحران میں پھنس گیا۔ کانگریس کے سینئر ترجمان جے رام رمیش اور پروفیسر راجیو گوڑا نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ مسٹر مودی نے آٹھ نومبر 2016کو رات آٹھ بجے ملک سے خطاب کرتے ہوئے نوٹوں کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس سے بلیک منی ختم ہوگی، فرضی کرنسی بند ہوگی اور دہشت گردی پر روک لگے گی۔ دونوں لیڈروں نے کہاکہ نوٹوں کی منسوخی پر حق اطلاعات (آر ٹی آئی) کے تحت ملی ایک معلومات سے اب انکشاف ہوا ہے کہ مسٹر مودی کے نوٹوں کی منسوخی کے اعلان کے محض ڈھائی گھنٹے پہلے ساڑھے پانچ بجے ریزرو بینک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹرس کی دہلی میں 561 ویں میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کی باضابطہ خبر کسی کو نہیں دی گئی تھی ۔ اطلاع میں اس میٹنگ کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔ میٹنگ کے چھ صفحات کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں بلیک منی سونا، زمین یا رے ئل اسٹیٹ میں رکھا جاتا ہے ، نقدی میں نہیں رکھا جاتا اس لئے نوٹوں کی منسوخی کا بلیک منی پرکوئی اثر نہیں ہوگا جبکہ مسٹر مودی دعوی کرتے رہے کہ نوٹوں کی منسوخی سے بلیک منی ختم ہوجائے گا۔ میٹنگ میں ریزرو بینک کے گورنر کے علاوہ بینک کے موجودہ گورنر شکتی کانت داس بھی تھے ۔ کانگریس کے لیڈروں نے کہا کہ بینک کے اس وقت کے گورنر مسٹر پٹیل تین پارلیمانی کمیٹیوں قانون ساز کمیٹی، بپلک اکاونٹس کمیٹی اور معالیاتی امور کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے لیکن ہر مرتبہ انہوں نے کہاکہ نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ حکومت نے کیا تھا اور ہم نے اس کی حمایت کی۔ کانگریس کے ترجمانوں نے کہاکہ جب مسٹر مودی کہہ رہے تھے کہ ملک میں پندرہ لاکھ کروڑ قیمت کے نوٹ چلن میں ہیں۔ یہ ملک کی معیشت کے لئے خطرناک ہے اور اسے کم کیا جانا چاہئے اسی وقت ریزرو بینک نے کہا تھا کہ نوٹوں کی منسوخی سے فرضی نوٹوں کے چلن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پندرہ لاکھ کروڑ روپے کے نوٹوں میں 400کروڑ روپے کے فرضی نوٹ بہت بڑی رقم نہیں ہے ۔ نوٹوں کی منسوخی جیسے فیصلوں کا اس پر اثر نہیں ہوگا۔ بینک کی میٹنگ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نوٹوں کی منسوخی کا ریلوے اسٹیشن، پاسپورٹ، ٹیکسی ڈرائیور، قلی، سیاح اور سیاحت پر فوری طورپر منفی اثر ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بینک کی میٹنگ کی تفصیلات سات صفحات میں ہے ۔ وزیراعظم نے نوٹوں کی منسوخی کے جو بھی اسباب گنائے ریزرو بینک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹرس نے انہیں خارج کیا ہے حالانکہ میٹنگ کے آخر میں نوٹوں کی منسوخی کی حمایت کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میٹنگ میں تفصیلات کی آخری لائن میں صاف طورپر کہا گیا ہے کہ ان پر نوٹوں کی منسوخی کی سفارشات کی حمایت کرنے کے لئے دباو ڈالا گیا تھا۔ کانگریس کے ترجمانوں نے کہاکہ نوٹوں کی منسوخی کا ملک کی معیشت پر کتنا منفی اثر رہا یہ سب کے سامنے ہے ۔ اس کا سب سے برا اثر غیرمنظم شعبہ پر ہوا ہے اور اس شعبہ میں تقریباََ 93فیصد لوگ کام کرتے ہیں۔ نوٹوں کی منسوخی نے غیرمنظم شعبہ، دیہی علاقوں اور زرعی معیشت کو ختم کردیا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا