سمترا-سشما اس بار پارلیمنٹ میں نظر نہیں آئیں گی

0
0

15سال بعد دگوجے انتخابی میدان میں
یواین آئی

بھوپال؍؍مدھیہ پردیش کی سبھی 29لوک سبھا سیٹوں پر کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اپنے امیدواروں کا اعلان کرنے کے بعد اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ اس بار پارلیمنٹ میں لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن اور وزیرخارجہ سشما سوراج جیسے قدآور چہرے نظر نہیں آئیں گے ۔بی جے پی نے اس بار محترمہ مہاجن کی جگہ پر اس کا گڑھ کہی جانے والی سیٹ اندور سے اندور ڈولپمنٹ اتھارٹی کے سابق صدر شنکر لالوانی کو میدان میں اتارا ہے ۔مسٹر لالوانی کا مقابلہ کانگریس کے پنکج سنگھوی سے ہوگا۔محترمہ مہاجن کے الیکشن لڑنے سے انکار کے بعد اس سیٹ پر بی جے پی کو اپنا امیدوار طے کرنے میں لمباوقت لگا۔بی جے پی کے ہی دوسرے گڑھ ویدیشا میں محترمہ سوراج کے جاں نشین کے طورپر پارٹی نے اپیکس بینک کے سابق صدر رماکانت بھارگو پر بھروسہ ظاہر کیاہے ۔محترمہ سوراج بھی لوک سبھا انتخابات کے اعلان سے پہلے ہی الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کرچکی تھیں۔ایسے میں اس سیٹ پر بھی پارٹی نے لمبے غور وخوض کے بعد مسٹر بھارگو کے نام پر مہر لگادی۔ان کا مقابلہ کانگریس کے سابق رکن اسمبلی شیلیندر پٹیل سے ہے ۔ریاست کا بھوپال پارلیمانی حلقہ اس بار اپنے زبردست مقابلے کی وجہ سے ملک بھر میں مشہور ہوگیا ہے ،جس پر 23مئی کو ووٹوں کی گنتی کے دن سب کی نظریں رہیں گی۔یہاں سے کانگریس نے اپنے قدآور لیڈر اور ریاست کے سابق وزیراعلی دگوجے سنگھ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے ۔سال 2003 میں ریاست سے کانگریس کے جانے کے بعد سے مسٹر سنگھ پہلی بار انتخابی میدان میں اتررہے ہیں۔ان کا سامنا ملک بھر میں ‘ہندوتو’ کے چہرے کے طورپر ابھری مالے گاؤں دھماکے میں قانونی کارروائی کا سامنا کرچکیں بی جے پی کی سادھوی پرگیا ٹھاکر سے ہے ۔حالانکہ سادھوی پرگیا اپنے بیانوں کی وجہ سے خود کو امیدوار بنائے جانے کے دن سے ہی سرخیوں میں ہیں۔وزیراعلی کمل ناتھ کے پارلیمانی حلقے چھندواڑا پر کانگریس کی جانب سے مسٹر کمل ناتھ کی سیاسی وراثت ان کے بیٹے نکل ناتھ کو سونپی گئی ہے ۔مسٹرنکل ناتھ کے سامنے بی جے پی نے اس سیٹ پر قبائلی لیڈر اور سابق رکن اسمبلی نتھن شاہ کو اتارا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا