سبھی جماعتیں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے فوری اور ایک ساتھ انعقاد کے حق میں: چیف الیکشن کمشنر
کہاجموں وکشمیر میں چناﺅکرانازیادہ ہی چیلنج بھرا کام ؛ مطالبات و خیالات پر وسیع غور وخوض کے بعد ہی کوئی حتمی اعلان کریں گے
لازوال ڈیسک
جموں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کی تقریباً تمام سیاسی جماعتیں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے فوری اور ایک ساتھ انعقاد کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو دنوں تک ریاست میں خیمہ زن رہنے والی الیکشن کمیشن کی اعلیٰ سطحی ٹیم تمام متعلقین بشمول سیاسی جماعتوں، سول و پولیس انتظامیہ کے مطالبات و خیالات پر وسیع غور وخوض کرکے قومی راجدھانی نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس بلاکر کوئی حتمی اعلان کرے گی۔سنیل اروڑہ نے یہ باتیں منگل کی شام یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر الیکشن کمشنرز سشیل چندرا اور اشوک لواسہ، ڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ سکسینہ ، ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن دلیپ کمار، ریاستی چیف الیکٹورل افسر شلیندر کمار اور الیکشن کمیشن سے وابستہ دوسرے عہدیدار بھی موجود تھے۔چیف الیکشن کمشنر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ‘کمیشن پورے دو دن یہاں خیمہ زن رہا۔ ہم نے مختلف متعلقین کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔ ہم نے ریاست کے چیف سکریٹری (بی وی آر سبھرامنیم) سے بھی بات چیت کی۔ ریاستی پولیس سربراہ (دلباغ سنگھ) اور مرکزی داخلہ سکریٹری (راجیو گابا) سے بھی ملاقی ہوئے۔سبھی متعلقین بشمول سیاسی جماعتوں، سول و پولیس انتظامیہ کے خیالات پر وسیع غور وخوض اور آپسی صلاح مشورے کے بعد دلی میں ایک پریس کانفرنس کرکے کوئی حتمی اعلان کیا جائے گا’۔انہوں نے کہا ‘سول و پولیس انتظامیہ کے افسران نے ریاست کی صورتحال پر بہترین انداز میں پریزنٹیشن پیش کی۔ انہیں صورتحال کا بہتر اندازہ ہے۔ جہاں تک سیاسی جماعتوں کا تعلق ہے، وہ انتخابات کے لئے تیار ہیں’۔ انہوں نے کہا ‘ریاست میں جب بھی انتخابات ہوتے ہیں، وہ عالمی توجہ کے مرکز بن جاتے ہیں’۔سنیل اروڑہ نے کہا کہ ریاست میں انتخابات کرانا چیلنج سے بھرپور عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا ‘الیکشن کمیشن آف انڈیا اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے پرعزم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کہیں بھی الیکشن کرانا ایک چیلنج ہوتا ہے، تاہم جموں وکشمیر میں یہ ایک زیادہ ہی چیلنج بھرا کام ہے۔ اس کی وجہ نہ صرف یہاں کی ٹوپوگرافی اور موسم ہے بلکہ یہاں کی صورتحال بھی ہے، جس سے ہم سب باخبر ہیں’۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ریاست کی انتخابی سیاست میں سرگرم تقریباً تمام سیاسی جماعتیں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے فوری اور ایک ساتھ انعقاد کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا ‘تقریباً سبھی جماعتوں نے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے فوری اور ایک ساتھ انعقاد کا مطالبہ کیا۔ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ حالیہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں اچھی خاصی پولنگ شرح ریکارڈ کی گئی اور یہ انتخابات پرامن طور پر اپنے اختتام کو پہنچے۔ اس کو دیکھتے ہوئے ریاستی میں عوامی منتخب حکومت کا فوری قیام عمل میں آنا چاہیے۔ نمائندوں نے کہا کہ انہیں اور ریاستی عوام کو الیکشن کمیشن آف انڈیا پر پورا اعتماد ہے اور امید ہے کہ کمیشن ریاست میں صاف وشفاف انتخاباب کو یقینی بناکر اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرے گا’۔انہوں نے کہا ‘نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست میں انتخابات کے لئے سازگار ماحول قائم کرنے کے لئے سیکورٹی کے معقول انتظامات کئے جائیں۔ بعض سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ انتخابات کے بعد بھی بعض امیدواروں اور سابق وزرائ و ممبران اسمبلی کی سیکورٹی برقرار رکھی جانی چاہیے’۔سنیل اروڑہ نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے وقت سالانہ امرناتھ یاترا اور ماہ صیام کو ملحوظ نظر رکھنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ‘کچھ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ پولنگ کا عمل مئی کے بعد ہی شروع کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخیں طے کرتے وقت سالانہ امرناتھ یاترا اور ماہ رمضان کو ملحوظ نظر رکھا جائے’۔بتادیں کہ ریاست کی انتخابی سیاست میں سرگرم تمام سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور بی جے پی کے نمائندوں نے سری نگر اور جموں میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی اعلیٰ سطحی ٹیم سے ملاقی ہوکر اس کے سامنے ریاست میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات بہ یک وقت منعقد کرانے کا مطالبہ رکھا۔ریاست کی دو بڑی مقامی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے گذشتہ سال ہوئے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔سال گذشتہ کے ماہ جون میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت پاش پاش ہونے کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ ہوا تھا جو چھ ماہ کے بعد ختم ہوا اور فی الاوقت ریاست میں صدر راج نافذ ہے۔