ہم ”جنگ نہےں امن“چاہتے ہےں

0
0

ادارہ ¿ ادب اسلامی بےدر کے اجلاس مےں شعراءوشاعرات کے ساتھ ساتھ طلبہ کااعلان
ےو اےن اےن
بےدر//س زمےن پر84لاکھ جانےں بستی ہےں۔ شعراءسوچتے ہےں کہ اگر جنگ ہوگی تو اس زمےن پربسنے والے 84لاکھ جانےں ہلاک ہوجائےں گی۔ ان کے بچاو¿ کے لئے ہمےں کام کرنا ہے۔ ےہ بات کنڑی ادےب اور شاعر ہمشاکوی نے کہی۔ وہ 100کتابوں کے مولف ومصنف ہےں۔ اور محکمہ پولےس سے وابستہ ہےں ۔ وہ کل شب ادارہ¿ ادب اسلامی ہند بےدر کے زےراہتمامشاہےن گرلز کالج ، روبرومدرسہ محمودگاوان بےدر مےں منعقدہ ”جنگ نہےں امن“ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے آگے بتاےاکہ اےک معروف مو¿ظف جج نے بتاےاکہ 84لاکھ جانوں مےں اگر انسان نہ ہوتاتوا س دھرتی پر امن رہتا۔ لےکن وہےں اللہ نے بتاےاہے کہ سب سے اچھی جان انسان کی ہے اسلئے جنگ نہےں ہونا چاہےے۔ ےہ پےغام شاہےن ادارہ سے آےاہے ےہ پےغام ساری دنےا تک پہنچے گا۔ آج شاعروں نے ساری دنےا کوپےغام بھےجا ہے کہ کہےں بھی جنگ نہ ہو۔مےڈےا جنگ کی باتےں کررہاہے۔ پرانے لوگ صبح صبح بلی کو نہ دےکھنے ےااس کے راستہ نہ کاٹنے کی بات کرتے تھے اسی طرح اب ہمےں صبح صبح اخبار اور ٹی وی سے پرہےزکرتے ہوئے ان کے فرنٹ پےج اور خبرےں نہےں دےکھنا چاہےے۔ جناب سےد محمد (امجد) حسےنی ماہر تعلےم نے اپنے پراثر خطاب مےں کہاکہ ادباءاو رشعراءدائمی امن کاپےغام دےتے ہےں۔شاعروادےب مامور من اللہ ہوتے ہےں۔ انھوں نے بڑے بڑے انقلابات برپا کئے ہےں۔ اورامن عالم کے لئے بڑاکام کےاہے۔ وہ نرم دل ہوتے ہےں اسلئے دل کی عمےق گہرائےوں سے چاہتے ہےں کہ جنگ نہ ہو۔ ہردردمنددل جنگ نہےں چاہتا۔ دوسری جانب صحافت کو صلح مےں اول درجہ پر ہوناچاہےے تھا لےکن اےسا دےکھنے کو نہےں مل رہاہے۔ موجودہ حالات مےں جہاں تک ہوسکے مفاہمت اور نرم مزاجی سے کام لےاجائے۔ محمدےوسف رحےم بےدر ی نے کہاکہ جنگ سرحدو ں پر نہ ہوبلکہ جنگ معاشی ابتری کے خلاف ہونی چاہےے ۔جنگ جہالت کے خلاف اور تعلےمی ترقی کے لئے ہوناچاہےے۔ چھوت چھات ، اونچ نےچ، عورت اور لڑکےوں پر مظالم کے خلاف جنگ ہونی چاہےے۔ ہم سےوےلائزڈ سوسائٹی مےں رہتے ہےں ۔ موجودہ دور مےں جنگ کے ذرےعہ ہم کسی بھی ملک کا اےک انچ قطعہ¿ زمےن تک حاصل نہےں کرسکتے۔ اسلئے ےہی درست معلوم ہوتاہے کہ انسانوں کو مصےبت مےں مبتلا کرنے والی جنگ سے پرہےز کرتے ہوئے مذاکرات کے ذرےعہ مسائل حل کئے جائےں۔ جناب شفےع رےاض القادری جو پےشہ سے استاد رہ چکے ہےں ، نے کہاکہ جنگ کی با ت کرنے والا شخص انسان نہےں ہوسکتا۔ ہم جنگ نہےں امن چاہتے ہےں۔ طلبہ وطالبات نے بھی امن کے حق مےں رائے دی اور کہاکہ امن سے ہی زندگی ہے۔ جنگ صرف تباہی لے آتی ہے۔ ۔ طالب علم حافظ رےحان خان نے فی البدےہہ تقرےر پےش کی جس کو کافی سراہاگےا۔ڈاکٹر عبدالقدےر چےرمےن شاہےن ادارہ جات بےدر نے اجلاس کی نگرانی کی اور اپنی تقرےر مےں کہاکہ آج کا عنوان اہم تھا اور اجلاس کامےاب رہا۔ اےک زمانہ تھا جب اعلان کرتے ہی بڑی تعداد مےں لوگ جمع ہوجاتے تھے اب اےسا نہےں ہے۔ لگتا ہے لوگوں مےں مشاعروں کاذوق کم ہورہاہے۔ آج ساری دنےاامن کی با ت کررہی ہے۔ اور ہندوستان مےں پارلےمانی انتخابات ہونے والے ہےں اےسے مےں افراتفری اور نفرت کو پھےلا کر نفع حاصل کرناچاہاجارہاہے، اےسا نہےں ہوناچاہےے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اےک دوسرے سے محبت ہو۔ امن وامان ہوگا تب ہی نفرتےں ختم ہوں گی ۔ ہندی شاعری کماری کےتگی نے ہندی مےں پلوامہ فوجےوں سے متعلق کلام پےش کےا۔شمبھولنگ والدوڈی نے ہندی مےں امن اور اےکتا کا گےت سناےا۔ مانک نےڑگے نے کنڑا مےں مذکورہ موضوع پر کلام پےش کےا۔ اردو شعراءمےں باسط خان صوفی ، حامد سلےم حامد، امےرالدےن امےر، سےد لطےف خلش اور سےد جمےل احمد ہاشمی نے اپنااپناکلام پےش کرکے مشاعرہ لوٹ لےا۔ معززےن شہر اور طلبہ نے کافی دادسے نوازا۔وقت نہ ہونے کی وجہ سے جناب سےد محمد غوث اشرفی، مےربےدری، منورعلی شاہد ، نصےرالدےن نور کے علاوہ عبدالمقےت قادری ، اور محمدشجاع الدےن منہلی کو سنا نہ جاسکا۔ پروگرام کاآغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ محمدمقصودعلی مدرس نے اقبال کاترانہ پےش کےا۔اور جنگ کے موضوع پر ساحرلدھےانوی کی نظم کے کچھ حصے پےش کئے۔ تقرےب کی نظامت محمدےوسف رحےم بےدری نے کی ۔ ہندوستان کے مختلف مقامات سے عصری تعلےم حاصل کرنے آئے حفاظ کرام ، سرشٹی کالج بنگلور کی طالبات اور شاہےن کی طالبات نے اس ٹاک اور مشاعرے کو سنااور اس سے محظوظ ہوتے رہے۔مولانا محمدابرارخان انجےنئر،افتخارالدےن (ہمناآباد)،سےد ضےاءالحق ، سےد منورحسےن، محمدانورالدےن، جناب عبدالسلےم بگدلی، انجےنئر اخترمحی الدےن ، اسدسلےم، محمدامجدخان، اسلم پاشاہ قادری ، خورشےد احمد، ناز حمےدالدےن احمد، عبدالقدےر بگدلی، عبدالصمد منجووالا، عبدالمجےد مدرس، اےم اے نعےم اےلاف ، وغےرہ موجودتھے۔ رات دےر گئے تقرےب اختتام کوپہنچی۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا