عوام کی طاقت آج کانگریس کے ساتھ موجودہے ! عمران مسعود

0
0

یون این این
بھاجپا کے تین سابق ممبر لوک سبھا کانگریس میں ٓچکے ہیں ہر ضلع سے کانگریس کا ٹکٹ حاصل کر نیکے لئے تین سو سے زائد افراد قطار میں ہیں ہمکو سیکڑوں درخواستیں موصول ہوچکی ہیں بھاجپائی جھوٹ کو بے نقاب کرنیکے لئے کانگریس آج پورے فارم میں ہے ہم کسی سے خائف نہی کانگریس عوام کے ہر طبقہ کی نمائندگی کرتی ہے ہم لوک سبھا کی زیادہ تر سیٹوں پر بھاجپائی امیدواروں کو کراری مات دینے میں فٹ ہیں عوام اب ہمارے قائد راہل گاندھی، سونیا جی اور پرینکا گاندھی کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر ساتھ کھڑی ہے ہمیں ایمانداری سے چناﺅ کرانا ہوگا تبھی ہم سرکار بنا سکتے ہیں بھاجپا ہر سازش کیلئے تیار ہے ہمکو خلوص، نیک نیت اور شفافیت کے ساتھ چناﺅ میں اترنا ہوگا جھوٹ کو بے نقاب کرنا ہی ہوگا! عام چرچہ ہےکہ ریاستی سرکار میں اندنوں ایماندار پولیس افسران سیاسی دخل کے رہتے کرائم کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دینے میں مجبور لگ رہے ہیں ریاستکی برسر اقتدار جماعت بھاجپا کے سیاسی آقا آجکل سینئر پولیس افسران کو دباﺅ میں لیکر ابھی تک من پسند غیر منصفانہ کام کرواچکے ہیں گزشتہ چالیس سالوں سے جن سنگھ اور بھاجپائی امیدواروں کو مات دیتی آئی ہے جب جب یہاں کا سیکولر، دلت اور مسلم ووٹ چھہ فیصد بھی تقسیم ہوا ہے تب تب یہاں اس اہم سیٹ پر بھگوا امید وار ہی کامیاب رہے اگر ووٹرس دانش مندی کا سہی ثبوت پیش کریں تو اس پار بھی یہاں بھاجپائی امیدوار کو ہرایا جانا کافی سہل ہے مگر ابھی تک تو یہاں اتحاد کی کوئی جھلک نظر نہی آرہی ہے اسی لئے بھاجپائی سینہ تانے گھوم رہے ہیں! کانگریس نے صاف اشارہ دیا کہ جھوٹے نعروں اور وعدوں سے بھاجپاکیلئے اب الیکشن جیتنا ممکن نہی ہوگا عوام متحد رہکر بھاجپاکیخلاف پولنگ کریں ان دنوں ہر جانب مہنگائی اور بیروزگاری کی مار سے ہر تیسرا گھر مشکلات سے دوچار ہے سرکار عوام کیلئے کطھ بھی اچھا کر نیکو کسی بھی طرح راضی نہی ہے! ایک اندازہ کے مطابق یوں تو مسلم اور دلت فرقہ پر ظلم وستم کی سچائی پر مبنی بہت سی وارداتیں عام ہیں مگر گزشتہ عرصہ ضلع بجنور کے نورپور علاقہ کے پیپلی گاﺅں میں ۲۸۹۱ سے قائم مسجد میں بھراﺅ کیلئے لائی جارہی مٹی سے لدی دو بوگیوں کو مقامی پولیس نے بلا وجہ روک لیا مسئلہ مسجد کے بھراﺅ کا تھا تو تبھی کچھ لوگ پولیس سے مٹی سے لدی دونوں بوگی چھوڑنیکی گزارش کرنے پولیس اسٹیشن پہنچے درجنوں مسلم افراد کو دیکھ کر تھانہ نور پور کے انسپکٹر ابھی نیندر سنگھ اور دیگر سپاہیوں نے مسجد کے متولی اور علاقہ کے مسلم افراد کے ساتھ جو سلوک کیا اسکی جس قدر بھی مذمت کیجائے وہ کم ہے دراصل یہ واقعہ پولیس اور سرکاری مشینری کی متصب سوچ کا برا نتیجہ ہے واقعہ بیان کرنا ٹھیک نہی مگر یہ ضرور ہے کہ معمولی سی بات کو طول دیکر نور پور تھانہ کے عملہ نے بے قصور چھہ مسلم افراد پر سنگین مقدمات درج کئے اور سیکڑوں گاﺅں والوں کو بلوے میں شامل کردکھایا بیقصور مسلم مہینوں جیل میں رہے آج بھی کچھ لوگ پولیس کے عتاب کا شکار ہیں مگر مظلوم آج بھی انصاف کیلئے بھٹک رہے ہیں مسلم فرقہ پر ظلم ڈھانیوالے انسپکٹر اور سپاہی آج بھی عیش وعشرت میں مست ہیں بے قصور مسلمانوں کے جیل چلے جانیکے بعد عوام کے بھاری دباﺅ کے بعد پولیس کپتان نے انسپکٹر ابھی نیندر سنگھ اور دو پولیس والوں کو لائن حاضر کرتے ہوئے کاروائی کا وعدہ کیا مگر کچھ دن بعد انسپکٹر اور سپاہی بحال کردئے گئے مگر کافی وقت بیت جانیپر بھی ابھی تک بیقصور مسلمانوں کے خلاف درج ہوئی فرضی ایف آئی آر رد نہی کیگئی ہے اور نہ ہی مسلمانوں کو فرضی مقدماتسے باہرکیاگیا اس معاملہ سے علاقہ میں سرکاری مشینری کی خوب مذمت کیجارہی ہے سچ جانتے ہوئے بھی سرکار مسلمانوں کو انصاف دینے میں مکمل طور سے ناکام ہوچکی ہے! اسی طرح گزشتہ سال ماہ مئی میں دلت اور اعلیٰ ذات کے تنازعہ میں جس قدر ستم دلت فرقہ پر ڈھائے گئے وہ بھی سبھی کے سامنے ہے دلت ٹھاکر تصادم میں سرکار کی شہ پر پولیس نے، بھیم آرمی کے سربراہ کو ماسٹر مائنڈ بناکر پیش کیا ہے نتیجہ کے طور پر ہائی کورٹ نے کل پھر اسکی ضمانت اور این ایس اے ہٹائے جانیکی درخواست دوسری مرتبہ بھی خارج کردی ہے اب لگاتار پھر چندر شیکھر عرف راون کو تین ماہ تک جیل ہی میں قید رہناہوگا یہ پولیس کی زیادتی کی زندہ مثال ہے کہ دلت قائد کو سبق سکھانیکے لئے اس قدر سنگین دفعات راون پر نافذ کر دی گئی ہیں کہ ضمانت پر باہر آنابھی مشکل ہوتا جارہاہے یہ پولیس کی ہٹلر شاہی ہی توہے کہ گناہ کم اور سزا بہت زیادہ ؟
اتر پردیش کانگریس کے سینئر قائد عمران مسعود نے کہاکہ بھاجپائی سرکاریں دلت اور مسلم فرقہ کے ساتھ امیتیاز برت رہی ہے مرکزی اور ریاستی سرکار ہر مورچہ پر فلاپ ہوچکی ہے اندنوں ویسٹ یوپی کے درجن بھر علاقوں میںچندپولیس افسران اور دبنگ سیاست دانوں کی ملی بھگت کے چرچہ عام ہے گزشتہ اٹھارہماہ کے دوران ہماری کمشنری میں جس قدر نسلی اور مذہبی جھڑپیں رونماہوئی ہیں ان سبھی کی پشت پر سیاسی آقاﺅں کی حکمت عملی کار فرمارہی ہے اس سچائی کو خد ہمارے وزیر اعلیٰ بھی نہی جھٹلا سکے ہیں اور آج بھی یہی نظریہ یہاں کارفرماہے جس وجہ سے امن پسبد شہری اور مظلوم عوام خوف کے سائے میں سانس لینے کو مجبور ہے پولیس سخت جدوجہد کے بعد بھی غیر سماجی عناصر کا صفایا کرنے میں ابھی تک ناکام بنی ہوئی ہے بڑھتے کرائم کے اس اہم اور قابل تشویش ایشو پر آج اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابقممبر اسمبلی اور کانگریس کے ریاستی نائب صدر عمران مسعود نے صاف کہا ہے کہ ہماری کانگریس، سماجوادی اور بہوجن سماج پارٹی کی سرکار وں کو بدنام کرنیوالی بھاجپا سرکار جان بوجھ کر جرائم کو چھپارہی ہے کانگریس کے سینئر قائد عمران مسعود نے بےخوف بتایاکہ آج کمشنری میں جرائم اور جرائم پیشہ افراد کی باڑھ سی آگئی ہے سرکار جرائم کو قابو کرنے میں ناکام بنی ہوئی ہے ایمانداری سے پولیس افسران کو کام ہی نہی کرنے دیاجارہاہے پولیس کو سختی کرنے اور محکمہ میں موجود بد عنوان اسٹاف کوبھی نہی ہٹایاجارہاہے دیہات حلقہ کے ممبر اسمبلی مسعود اختر نے کہا ہے کہ مغربی اضلاع سہارنپور ، میرٹھ ، شاملی اور مظفر نگر اور بجنورکے درجن بھر علاقوں میںآٹھ ہفتوں کے دوران قریب قریب تین درجن سے زائد ڈکیتی، آپسی مارپیٹ، قتل، نسلی تشدد،فرقہ وارانہ جھڑپ اور لوٹ پاٹ اور چھوٹی بڑی چوریوں کی سنسنی خیز وارداتیںانجام دیگئی ہیں مگر چاہتے ہوئے بھی ابھی تک پولیس ان واردات میں شامل اصل ملزمان، مافیاﺅں، دنگائیوں اور لٹیروں کو گرفتارتک نہی کرسکی ہے جس وجہ ریاست کی قانونیدیواریں چرمرانے لگی ہیں اور سرکار تماشائی بنی ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا