گورنمنٹ ہائی سکول رام سو مسئلہ کشمیر سے کم نہیں

0
0

سےاست دانوں کےلئے سےاسی چراگاہ،پارٹےوں کےلئے سونے کی کان ،طلباءاور عوام کے لئے وبال جان
اجمل ملک
رام بن//گذشتہ روز جہاں گورنر انتظامےہ کی طرف سے نام نہاد ہی سہی مگر قابل لحاظ تعداد مےں ہائی سکولوںکا درجہ بڑھانے کا حکم نامہ جاری کےا گےا اور عوام کو خوش کرنے اور لوگوں کو ےہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تعلےم کو عام کرنا ہر حکومت کی اولےن تر جیحات مےں شامل ہے وہاں تحصےل رامسو کے اکھڑہال اےجوکےشن زون مےں واقع علاقہ رامسو کے قدےم ترےن ہائی اسکول رامسو کو نا معلوم وجوہات کہ بنا پر نہ صرف ےہ کہ ہائر اسکنڈری اسکول کا درجہ دئے جانے سے محروم رکھا گےا بلکہ ےہاں کے لوگوں کے مطابق اس اسکول کو مکمل طور پر مقامی سےاست دانوں نے جان بوجھ کر نظر انداز کےا گےا ہے اگر چہ ہندوستان کی آزادی کے کچھ سال بعد ہی اس سکول کیسنگ بنےاد رکھی گئی تھی۔آج کے اس سائنس اور ٹکنالوجی کے دور مےں انسان ترقی کی منازل طے کررہا ہے ےہ ساراسہرہ تعلےم کو ہی جاتاہے۔لےکن ابھی بھی کچھ علاقہ اٹھاروےں صدی کے دور سے گزر رہے ہےںجس کی مثال گورنمنٹ ہائی اسکول رام سو جو کہ نےشنل ہاوے سڑک پر واقع ہے جو اُس وقت کے وزےر اعلی مرحوم سےد مےر قاسم نے لفظ گورنمنٹ لور سکول کو مٹا کر ہائی ا سکول کا درجہ دےا تھا ۔علاقہ کے متعدد معززےن نے نمائندے کو بتا ےا کی علاقہ رامسو اےک وسےع رقبے مےں پھےلا ہوا پہاڑی آبادی والا علاقہ ہے جس کو بارہ پنچائتوں پر تقسےم کےا گےا ہے کل ملا کر ےہاں کے ہائی اسکول کے آس پاس کے علاقے جات مےں تےن ہائی اسکول پندرہ سے زےادہ مڈل اسکول اور بےس سے زےادہ پرائمری اسکولوں مےں 000 4سے زائد طلبا و طا لبات زےر تعلےم ہےں اور کل آبادی 30000سے زائد نفوس پر مشتمل ہے ۔اس ہائی اسکول مےں چھ سے سات کلومےٹر دور تک سے بچے تعلےم حاصل کرنے آتے ہےں اور دسوےں پاس کرنے کے بعد ان بچوں کو ےہاں سے مزےد 17کلومےٹر دور بانہال رام بن ےا اکھڑہال کے ہائر سکےنڈری کا رخ کرنا پڑتا ہے جو ےہاں پہاڑی علاقے کے غرےب والد ےن کی بس کی بات نہےں کی وہ اپنے بچوں کی تعلےم جاری رکھ سکے ۔ ان طلبہ کے والدےن نے نماےندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بس کی بات نہےں ہے اور اپنے بچوں کو دسویں سے آگے پڑھا نہیں سکتے ہیں جس کی وجہ سے غریبوں کے بچے تعلیم سے محروم ہوجاتے ہیں۔اور جو بچے دسویں کے بعد دوسرے سکولوں میںتعلیم حاصل کر نے کے لئے جاتے ہیں انہیں تقریباً ہر روز 50سے زاہد روپے کرایے خرچ کر نے پڑتے ہیں جو کہ ایک غریب کا بچے اتنا صرف نہیں کر سکتا ہے اور وہ تعلیم سے پوری طرح محروم رہ جاتے ہیں۔اس سلسلے میں مقامی معززین کا کہنا ہے کہ ہماری دےرےنہ مانگ تھی کہ اس اسکول کو ہائراسکنڈری اسکول کا درجہ دےاجاناچاہے مگر آج اسمبلی حلقہ بانہال کے دونوں سےاست دانوں نے اپنی اصلی چہرہ لوگوں کو دکھانے مےں کوئی کمی نہےںرہے اور ےہاں کی مظلوم عوام نے سےاست دانوں کوہر چوکھٹ پر جا کر ماتھے ٹیکا لےکن کسی بھی سےاست دان نے اس مطالبہکو ایک کان سے سنا اور دوسرے کان سے نکال باہر پھینک دیا جس کی وجہ سے غرےب طلباو طالبات اعلیٰ تعلےم حاصلکا خوب چکھنا چور ہو کر رہ جا تا ہے ۔ اگر چہ اس سے پہلے والی فہرست کے وقت اس اسکول مےں 270سے زائد طلبا و طالبات جن مےں اکژےت طا لبات کی ہے حالےہ درجہ بڑھانے کے حکم نامہ کے بعد ضلع رام بن کی لسٹ مےں گورنمنٹ ہائی اسکول کا نام اس فہرست مےں نہ پاکر رام سو کے گرد نواح علاقہ مےں زبردست غم و غصہ اور ماےوسی پائی جارہی ہے جس کے چلتے مقامی سےاست دانوں نے اپنی اپنی جگہ اپنے ووٹران کو تسلی دے کر کہا تھا کہ اس بار ضرور رامسو ہائی اسکول کا درجہ بڑھا کر ہائر اسیکنڈری کا درجہ دیا جا ئے گا جو کہ یہاں کے لوگوں کی دےرانہ مانگ تھی لیکن آج رام سو کے عوام کا خواب چھکنا چور ہو گیا ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ افسوس کا مقام ہے کہ سوشلمیڈیا پرسےاست دانوں نے اپنے اپنے طرےقہ سے رامسو کو ہائراسکےنڈری نہ ملنے کی بات کہی عوام کے مطابق تحصےل رامسو کے ساتھ ارباب و اقتدار مےں بےٹھے لوگوں نے ےہاں کے غرےب عوام کے بچوں کے ساتھ سوتیلی ماں جےسا سلوک کےا ہے اور لوگوں مےںکافی غم و غصہ دےکھنے کو مل رہا ہے گورنمنٹ ہائی اسکول رام سو کو ہائر اسکےنڈری کا درجہ نہ دےکر لوگوں کے دلوں مےں تحصےل بانہال کے سےاسی قےادت اور محکمہ تعلےم کے عہدیداران پر کئی سوالاکھڑے کر دیئے ہیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا