یواین آئی
سرینگرجموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے تجارتی مرکز لال چوک میں واقع تاریخی گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کے لئے آنے والے اکالی دل کے ایک مبینہ کارکن کو ہفتہ کی علی الصبح یہاں ریاستی پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔ ترنگا لہرانے کی غرض سے ہریانہ سے ایک کار میں آنے والا اکالی دل کا یہ مبینہ کارکن تاریخی گھنٹہ گھر کے سامنے نمودار ہوا، تاہم ریاستی پولیس نے اسے فوراً حفاظتی تحویل میں لیکر نزدیکی پولیس تھانہ منتقل کیا۔ اکالی دل کے اس مبینہ کارکن نے لال چوک میں ترنگا لہرانے کا فیصلہ ظاہری طور پر 14 فروری کے پلوامہ حملے کے تناظر میں لیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اکالی دل کا ایک کارکن جس کی شناخت دیپک شرما کے طور پر ہوئی ہے، لوگوں کے غیض وغضب سے بچنے کے لئے ہفتہ کی علی الصبح لال چوک میں نمودار ہوا اور ’بھارت ماتا کی جے، جے ہند، جے بھارت‘ جیسے نعرے لگاتے ہوئے تاریخی گھنٹہ گھر کی جانب بڑھنے لگا۔ تاہم ریاستی پولیس نے نقص امن کے خدشے کے اکالی دل کے اس کارکن کو ترنگا لہرانے سے قبل ہی حفاظتی تحویل میں لیکر پولیس تھانہ کوٹھی باغ منتقل کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ’ اکالی دل کے اس مبینہ کارکن نے ترنگا لہرانے کی کوشش صبح سویرے اس وقت کی جب اس تجارتی مرکز میں کسی دکانداروں نے اپنی دکان کھولی تھی نہ عام شہریوں کی کوئی نقل وحرکت نظر آرہی تھی‘۔ انہوں نے بتایا ’تاریخی لال چوک میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی ہفتہ کی علی الصبح ہی عمل میں لائی گئی تھی‘۔ پولیس ذرائع نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’ہم امن وامان میں خلل ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے ہیں‘۔ قابل ذکر ہے کہ بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران کئی بار تاریخی لال چوک میں ترنگا لہرانے کی کوششیں کیں تاہم کشمیر انتظامیہ نے ہر بار امن وامان کے مسئلے کو وجہ کے طور پر پیش کرتے ہوئے ایسا کرنے کی اجازت نہ دی۔ 2015 ءکے مئی میں ایک غیر معروف سماجی تنظیم ’یوتھ فار نیشن‘ نے کشمیری علیحدگی پسندوں جماعتوں کی ریلیوں میں پاکستانی جھنڈے لہرانے کے پس منظر میں لال چوک میں 16 مئی کو ترنگا لہرانے کا اعلان کر رکھا تھا۔ لیکن اس وقت کی پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت نے مذکورہ تنظیم کو اس کی اجازت نہیں دی۔ ’یوتھ فار نیشن‘ کا لال چوک میں ترنگا لہرانے کا منصوبہ اُس وقت سامنے آیا تھا جب مذکورہ تنظیم کے سربراہ نمرن دیپ سنگھ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے لگی تھی جس میں انہوں نے حریت لیڈران کو چیلنج کیا تھا کہ ہند مخالف سرگرمیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اُن کی جنگ کسی مذہب یا سیاسی جماعت سے نہیں ہے بلکہ اُن ملک مخالف عناصر کے خلاف ہے جو پاکستان کی تعریف کررہے ہیں۔ اسی سال کے 9 اکتوبر کو دو غیر کشمیری نوجوانوں نے تاریخی گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کی کوشش کی تھی جن کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لیا تھا۔ تاہم جوں ہی گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کی خبر علاقے میں پھیل گئی تھی تو وہاں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے جس دوران مظاہرین نے آزادی کے حق میں نعرے بازی کی تھی۔ سال 2016 کے 11 اپریل کو ریاستی پولیس نے بھگت سنگھ کرانتی سینا کے صدر تیجندر پال سنگھ کی سری نگر کے این آئی ٹی میں ترنگا لہرانے کی کوشش ناکام بنائی۔ 6 دسمبر 2017 کو تاریخی گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کے لئے آنے والے شیو سینا اور بجرنگ دل کے کارکنوں کو ریاستی پولیس نے حفاظتی تحویل میں لیا تھا۔تب شیو سینا نے لال چوک میں ترنگا لہرانے کا فیصلہ نیشنل کانفرنس صدر کے بیان کہ ’پاکستان زیر قبضہ کشمیر پر ہاتھ ڈالنے سے قبل لال چوک میں ترنگا لہراکر دکھاﺅ‘ کو چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے لیا تھا۔