ہدایات کا انتظار کر رہے تھے عمران: ریحام

0
0

نئی دہلی پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ وہ (عمران خان) پلوامہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کو لے کر بیان دینے کے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے تھے ۔ ریحام نے ایک ہندوستانی ٹیلی ویژن چینل سے کہا“وہ نہ صرف موضوعات کو ٹال گئے ہیں، بلکہ وہ اس کے لئے ہدایات کا انتظار کر رہے تھے ”۔انہوں نے کہا کہ مسٹر خان کا منگل کے روز کا بیان بہت نپا تلا تھا. وہ وہی بولے جو انہیں بولنے کے لئے کہا گیا تھا۔ ان کا بیان بہت متوازن اور سفارتی طریقے سے ٹک کیا ہوا تھا۔ میرے خیال سے اگرچہ ان کا بیان بہت دیر سے آیا۔انہوں نے کہا“یہ میری ذاتی رائے ہے لیکن ایک بار کسی بھی ملک میں اتنا بڑا واقعہ ہو جاتا ہے ، خواہ وہ ہندوستان ہو یا دنیا کا کوئی اور ملک، پاکستان کے وزیر اعظم کو اس کی سخت مذمت کرنی چاہئے تھی”۔30 اکتوبر 2015 میں مسٹر خان سے علیحدگی اختیار کرنے والی ریحام خان نے کہا کہ پلوامہ حملے اور ایران کا واقعہ (جس میں27 ایرانی سیکورٹی گارڈز ہلاک ہو گئے تھے ) کے متعلق انہوں نے کوئی ٹویٹ نہیں کیاہے ۔ وہ (عمران خان) آسانی سے موسم سرما میں بارش کے بارے میں ٹویٹ کر رہے ہیں۔ اسلئے میں تھوڑی حیران ہوں۔انہوں نے کہا“وہ (مسٹر خان) نہ صرف موضوعات سے بچ رہے تھے ، بلکہ وہ ہدایات کا انتظار کر رہے تھے ”۔قابل ذکر ہے کہ لیبیا میں پیدا ہونے والی برطانوی- پاکستانی صحافی اور مصنفہ ریحام خان بنیادی طور پر پشتون کی رہنے والی ہیں. چھ جنوری 2015 کو مسٹرعمران خان نے محترمہ ریحام خان سے اپنی شادی کی تصدیق کی تھی لیکن 30 اکتوبر، 2015 کو دونوں میں طلاق ہو گیا تھا۔ ریحام نے پاکستانی فوج پر مسٹر خان کو ہدایات دینے کے پس منظر میں بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے کہا“آج (19 فروری کو) ہدایات واضح تھے اور مجھے ان کی تقریر میں کوئی غلطی نہیں ملی. لیکن مجھے آج بھی لگتا ہے کہ ان (عمران خان )کو اس واقعہ کی تلخ اور واضح مذمت کرنی چاہئے تھی”۔ عمران خان کا ریڈیو پر بیان ، پلوامہ میں 14 فروری کو ہوئے حملے کے پانچ دن بعد آیا جس کی ہندوستان کی وزارت خارجہ نے سخت تنقید کی ہے ۔ہندوستان نے دہشت گردی کو لے کر پاکستان کے دہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کا مرکز قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم اگر دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ ہیں تو انہیں دہشت گرد تنظیم جیش محمد اور اس کے سرغنہ مسعود اظہر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے ۔پلوامہ حملے کے تناظر میں پاکستانی وزیر اعظم کے بیان کے کچھ ہی دیر بعد یہاں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے “یہ اظہر من الشمس ہے کہ جیش محمد اور اس کا لیڈر مسعود اظہر پاکستان میں ہے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے یہ ثبوت کافی ہے ”۔اس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد انہ حملے اور پاکستان کے درمیان تعلقات نہ ہونے کی بات ایسا بہانہ ہے جسے پاکستان بار بار دوہراتاہے ۔ پاکستانی وزیر اعظم نے اس مکروہ حملے کو انجام دینے والی تنظیم جیش محمد اور اس کے دہشت گردوں کے دعوے کو بھی نظر انداز کر دیا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا