نئی دہلیہندوستان اور سعودی عرب نے دہشت گردی کو آئندہ نسل کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے آج اس بات پر اتفاق ظاہر کیا کہ انسانیت کے خلاف اس خطرے کو بڑھاوا دینے والے ممالک پر دبا¶ بنانے ، دہشت گردی کے خاتمے اور دہشت گردوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو کیفر کردار تک لانا بہت ضروری ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی اور سعودی اور سعودی عرب کے شہزادے محمد بن سلمان بن عبدالعزیز ال سعود کے مابین یہاں حیدرآباد ہا¶س میں ہوئی وفود سطح کی میٹنگ میں مذکورہ اتفاق رائے ظاہر کیا گیا۔ دونوں ممالک نے سرمایہ کاری، سیاحت، رہائش اور ثقافت نیز میڈیا سے متعلق تعاون کے پانچ معاہدوں پر دستخط کئے ۔میٹنگ کے بعد مسٹر مودی نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنے اسٹریٹجک ماحول کے تناظر میں، ہم نے باہمی دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے اور اس میں توسیع کرنے پر بھی کامیاب گفت و شنید کی اور کہا کہ گزشتہ ہفتے پلوامہ میں وحشیانہ دہشت گردانہ حملہ، انسانیت مخالف خطرے سے دوچار دنیا کو نجات دلانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس خطرے سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لئے دونوں ممالک کے مابین اس بات پر اتفاق رائے ہوا ہے کہ دہشت گردی کی کسی بھی صورت کی حمایت کرنے والے ممالک پر ہرممکن دبا¶ بنانے کی ضرورت ہے ۔ دہشت گردی کاشیرازہ بکھیرنے ، اس کی حمایت ختم کرنا اور دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو انجام تک پہنچانا بہت ضروری ہے ”۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف تعاون اور اس کے لئے ایک مضبوط حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے تاکہ تشدد اور دہشت گرد انہ طاقتیں ہمارے نوجوانوں کو گمراہ نہ کر سکیں۔ مجھے خوشی ہے کہ سعودی عرب اور ہندوستان اس بارے میں مشترکہ موقف رکھتے ہیں”۔شاہزادہ سلمان نے اپنے بیان میں کہاکہ “جہاں تک دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سوال ہے ، یہ ہم دونوں ممالک کے لئے یکساں طور پر تشویش کا باعث ہے ۔ ہم اپنے دوست ہندوستان کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم اس سمت میں ہر طرح کا تعاون دیں گے ، چاہے وہ خفیہ اطلاعات کا تبادلہ ہو یا دیگر اقدامات۔ ہم آنے والی نسلوں کے مستقبل کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہم مل کر کام کریں گے ”۔ہندوستان اور سعودی عرب کے رہنما¶ں کے ان بیانوں کو پاکستان پر بڑے حملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ اس سے پلوامہ حملے کے بعد جیش محمد پر کارروائی کیے جانے کے سلسلے میں پاکستان پر دبا¶ بڑھنے کا امکان ہے ۔مسٹر مودی نے مغربی ایشیا اور خلیجی ممالک میں امن و استحکام کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں ہندوستان کے 27 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ اس لئے یہاں امن و خوشحالی دونوں ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے ۔ ہندوستان اور سعودی عرب نے اس علاقے میں ہمارے کاموں میں تال میل قائم کرنے اور ہماری شراکت داری کو تیزی سے آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا “ہم نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائی، سمندری سیکورٹی اور سائبر سیکورٹی جیسے شعبوں میں مزید مضبوط دو طرفہ تعاون دونوں ممالک کے لئے سود مند ثابت ہوں گے ”۔وزیر اعظم نے کہا کہ“ آج ہم نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلو¶ں پر تفصیلی اور بامعنی بات کی ہے ۔ ہم نے اپنے اقتصادی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہم نے قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں اپنے تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ ہم بین الاقوامی شمسی اتحاد میں سعودی عرب کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ جوہری توانائی کے پرامن استعمال، خاص طور سے کھارے پانی کو میٹھابنانے اور طبی اور صحت کے لئے ، ہمارا تعاون سنگ میل ثابت ہو گا”۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے توانائی تعلقات کو اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔ دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری اور اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو میں سعودی عرب کی شرکت، ہمارے توانائی تعلقات کو خریدار اور فروخت کنندہ کے تعلقات سے کافی آگے لے جاتی ہے ۔سعودی شاہزادے سلمان نے ہندوستان کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات کی گرمجوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور ہندوستان تعلقات تاریخ سے بھی قدیم ہیں۔ یہ رشتے ہمارے خون میں ہیں۔ گزشتہ 50 برسوں میں ان رشتوں میں مزید پختگی آئی ہے ۔ بہت سارے موقعوں پر ہمارے مفادمشترک ہیں۔ زراعت، توانائی، ٹیکنالوجی، سماجی ترقی وغیرہ موضوعات پر ہم دونوں ممالک ایک حکمت عملی اور ایکشن پلان تیار کر سکتے ہیں۔مسٹر مودی کے سعودی عرب کے دورے کو یاد کرتے ہوئے شہزادہ سلمان نے کہاکہ “سال 2016 میں وزیر اعظم کے دورے کے بعد بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئیں ہیں۔ ہندوستان میں سعودی عرب نے 44 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ یہاں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ سرمایہ کاری دونوں ممالک کے لئے سود مند ثابت ہو۔