شیر خواربچے کودودھ فراہم کرنا ہی نوجوان کو پڑامہنگا؛پولیس نے وادی کے نوجوان کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے گرفتار کرلیا
کے این ایس
سرینگرجموں میں مسلسل کرفیوں کے دوران لوگوں کے گھروں میں بچوں کو پلانے والادودھ کی قلت پید ہو ئی ہے جس کے نتیجے میں یہاں مقیم کشمیریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔اس دوران جموں کے جانی پور میں مقیم کشمیرکے شیرخوار بچوں کے لئے دودھ پہنچانے پر ہنگامہ کھڑا ہوا ۔جس دوران فورسز نے وادی کے نوجوان کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے دودھ پہنچانے والے نوجوان کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کیا۔ادھرگرفتار بھائی کی بہن ان کی رہائی کا بیک مانگ کر دل چیر نے والی آنسوں بہا کر علاقے میںبے یار مددگار پڑی ہے ۔ جموں کے جانی پور علاقے میں مقیم مسلمانوں جن میں خاص کر کشمیری علاقے میں سخت کرفیو اور مسلسل خوف و دہشت کا ماحول برقرار رہنے کی وجہ سے علاقے میں غذائی اجناس جن میں خاص ادویات اوربچوں کے دودھ کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ۔اس دوران علاقے میں ایک کئی سال سے نجی ادارے میں کام کر رہے ایک کشمیری نوجوان ارشد احمد نے سنیچر کی شام علاقے کی مسجد کمیٹی کو بچوں کے دودھ اور باقی اشیاءکی عدم دستیابی کے بارے میں مطلع کیا جس کے بعد علاقے میں کمیٹی نے دودھ اور دیگر قسم کے اشیاءپہنچائے ۔اس علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک کشمیری خاتون نے کے این ایس کو واقعے کے رودادخون کے آنسوں بہاتے ہوئے بتایا علاقے بچوں کا دودھ پہنچانے پر گزشتہ شام سے ہی یہاں شر پسند لوگوں نے یہاں ہنگامہ کھڑا کیا اور ان پر حملہ کیا کہ بچوں کے لئے دود ھ کیوں مانگا۔جس کے بعد یہاں مقیم تمام کشمیری گھروں سے باہر آئے اور انہیں بتایا کہ ہم نے کیا ،دھماکہ کہاں ہوا اور ہمیں اس دھماکے کے ساتھ کیا ہے آپ لوگوں نے ہمارا جینا حرام کر دیا ۔ انہوں نے بتایا خوف کے مارے ہم اپنے گھروں کی کھڑیاں تک نہیں کھولتے ہیں ۔جبکہ مسلسل کرفیو اور خوف کی وجہ سے گھروں میں غذائی اجناس اور بچوں کا دودح موجود نہیں جس کے سبب بچے تڑپ رہے تھے۔کشمیری خاتون نے کشمیر نیوز سروس کو خون کے آنسوں بہاتے ہوئے بتایا میں اور میرا بھائی سال کے12ماہ جموں میں ہی رہتے ہیں جو یہاں ایک نجی ادارے میں کام کرتا ہے اور پولیس کشمیریوں کی حفاظت کے بجائے ان کے بھائی کو ہی تھانے لے گئی ہے جس کی وجہ سے وہ مذید طرح طرح کے خوف میں مبتلا ہوئی ہے ۔انہوں وہاں مقیم کشمیریوں بھائی کی رہائی کے لئے مدد کی اپیل کی ہے اس حوالے سے اگر چہ کے این ایس نے ایس ایچ او جانی پور سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تاہم ان کے ساتھ رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔