مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل نکالے جانے تک حملے ہوتے رہیں گے

0
0

کشمیری کسی کا محل نہیں چاہتے ؛عزت و وقار کے ساتھ جینا چاہتے ہیں: فاروق عبداللہ
کہابھائی چارگی کی علم کو فروزاں رکھنا وقت کی اہم ضرورت؛گورنر انتظامیہ جموں میں مقیم کشمیر ی ملازمین اور اہلخانہ کو تحفظ فراہم کریں
شاہ ہلال

جموںنیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل نکالے جانے تک وادی میں جنگجویانہ حملے ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری کسی کا محل نہیں چاہتے ہیں بلکہ عزت و وقار کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔فاروق عبداللہ نے یہ باتیں اتوار کو یہاں بٹھنڈی میں واقع مکہ مسجد کے صحن میں لوگوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ یہ اجتماع ان کشمیریوں پر مشتمل تھا جو جموں شہر کے مختلف علاقوں میں حملوں کے ڈر سے مکہ مسجد میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔فاروق عبداللہ نے حالیہ ہلاکت خیز پلوامہ دھماکے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ‘یہ حملے ہوتے رہیں گے۔ یہ حملے کم نہیں ہوں گے۔ جو ابھی حملہ ہوا یہ کم نہیں ہوں گے۔ جب تک یہ مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور حل نہیں کریں گے، یہ حملے کم نہیں ہوں گے۔ ہم لوگوں کو مت ماریئے۔ ہمارا اس میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ ہم عزت سے رہنا چاہتے ہیں۔ عزت سے پڑھنا چاہتے ہیں اور ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ ہم عزت سے دو وقت کی روٹی کھانا چاہتے ہیں۔ ہم کسی کا محل نہیں چاہتے ہیں۔ جو طاقتیں ہم لوگوں کو توڑنا چاہتی ہیں، ہمیں ان سے یہی کہنا ہے کہ تمہاری جو مرضی وہ کرو مگر ہم اپنا راستہ نہیں چھوڑیں گے’۔نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ میں نے گذشتہ روز نئی دہلی میں منعقدہ ک±ل جماعتی میٹنگ میں تمام جماعتوں کے سیاسی لیڈران سے کہا کہ آپ لوگ ہماری خواہشات کو نہیں سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ‘میں نے ک±ل جماعتی میٹنگ میں ان سے کہا کہ ہمارا قصور نہیں ہے۔ قصور آپ لوگوں کا ہے۔ جو ہمارے دلوں کی خواہشات کو دیکھتے نہیں ہیں۔ جو ہم کو سمجھتے نہیں ہیں۔ پھر آپ ہمارے بچے کو بھی عتاب کا نشانہ بناتے ہیں۔ آپ ہم پر ہر طرف سے مصیبت ڈال رہے ہیں۔ ہم اس (حملے) کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ ہمارا ان تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مگر مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ہمارے بچوں جو ہندوستان کے مختلف حصوں میں پڑھ رہے ہیں مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آج ہم لوگوں کو صبر کرنا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں ہے۔ ہمیں اللہ سے مانگنا ہے کہ یا اللہ ہم پر نازل مصیبت کم کر، ہم پر رحم کر۔ ہمیں اطمینان سے رہنا ہے۔ کوئی نعرے بازی نہیں کرنی ہے۔ ہم لوگ اس مصیبت سے نکل جائیں گے’۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاستی عوام نے ہمیشہ نازک اور مشکل ترین حالات میں صدیوںپرانے بھائی چارے کی علم کو روشن رکھی۔ انہوں نے ریاستی گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ جموں میں مقیم سرکاری ملازمین کاروباری لوگوں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کا تحفظ بنانے میں متحریک ہوجائیں اور کرفیو ں زدہ علاقوں میں رہائش پذیر عوام کی ہر سطح پر دیکھ بال کی جائے اور شرپسند عناصرپر کڑی سے کڑی نگرانی رکھی جائے جو ریاست کے امن وامان بگاڑنے کے ساتھ ساتھ مذہبی منافرت پھیلانے میں اپنے ناپاک عزائم سے کام لے رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھٹنڈی میں واقع مسجد کے صحن میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام نے ہمیشہ نازک اور مشکل ترین حالات میں صدیوںپرانے بھائی چارے کی علم کو روشن رکھی۔انہوں نے بتایا کہ ریاست کے لوگوں نے ہمیشہ خصوصاً نازک اور مشکل ترین حالات میں صدیوں کا بھائی چارہ کی علم کو روشن اور بلند رکھنے میں کلیدی اور تاریخی رول اداکرتے آئے ہیں جس پر پوری دنیاکے اقوام کا بھی اعتراف ہے اور آج تک اس مشعل کو زندہ رکھنے میں تینوں خطوںکے لوگ ہمیشہ کمر بستہ رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور اسکی عظیم قیادت نے ہمیشہ ریاست کے لوگوں کے احساسات ، مفادات کے خاطر عظیم مالی اور جانی قربانیاں دیتی آئی ہے اور اس اصول پر چٹان کی طرف قائم ہے ۔ بابائے قوم مرحوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے ہمیشہ مذہبی آزادی بھائی چارہ اور لوگوں کے حقوق کا پاسبان بن کر اپنی زندگی کے قیمتی اور سنہری ایام جیل خانوں میں گزارے اور ہمیشہ تشدد کے خلاف رہے اور عدم تشدد کے حامی اور اہل کشمیر ہمیشہ امن کے متلاشی اور قتل ناحق کے خلاف رہے ہیں اور ریاست میں مکمل امن وامان کی بحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو مکمل تحفظ ،مال وجان کا تحفظ دینے کی خیرخواہ رہی ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے جموں کے عوام کے ان بھائی چارہ اور انسانی قدروں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ جموں عوام نے 1990 میں جس قدر کشمیری بھائیوں کو نہایت نازک اور مصیبت کی گڑی میں گلے ملا کر پناہ دی اور ان کے حوصلے بلند کئے وہ ہم فراموش نہیں کر سکتے لیکن بدقسمتی سے مٹھی بھر فرقہ پرست عناصر اپنے ذاتی اغراض کے خاطر امن وامان کو بگاڑنے میں ناپاک کوششیں کرتے ہیں جس سے ریاست کے صدیوں کے بھائی چارہ پربدنما دبہ اور آنچ آتی ہے اس لئے اہل جموں سے میری گزارش ہے کہ وہ ایسے بلوائیوں کے ناپاک عزائم کو خاک میںملانے کے لئے کمر بستہ ہوجائیں ۔ انہوں نے مرکزی قیادت کے ساتھ ساتھ ریاست گورنر انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ وہ لوگوں کے مال وجان کے تحفظ بنانے میں مزید جنگی بنیادوں پر اقدامات کریں اور شرپسند عناصروں کے خلاف موثر اور سخت قانونی کاروائی کی جائے انہوںنے کہا کہ ہندوستان کے جمہوری آئین میں ہر طبقہ کے لوگوںکو مذہبی آزادی کے ساتھ اپنے مال وجان کا تحفظ دیا گیا ہے اس لئے عوام کو ان آئینی اصلوں پر کاربند رہنا بھی ہمارا فرض ہے انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر گزشتہ 70 سالوں سے مصیبت اور مصائب سے دوچار ، اقتصادی بد حالی اور سیاسی انتشار کے بھنور میں پھنسے ہیں اور اس کا واحد حل اور ریاست میں امن لوٹ آنے کی ضمانت افہام وتفہیم امن بات چیت اور ہندوستان پاکستان کی دوستی میں ہی مضمر ہے ۔ انہوں نے ریاستی گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ جموں میں مقیم سرکاری ملازمین کاروباری لوگوں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کا تحفظ بنانے میں متحریک ہوجائیں اور کرفیو ں زدہ علاقوں میں رہائش پذیر عوام کی ہر سطح پر دیکھ بال کی جائے اور شرپسند عناصروں پر کڑی سے کڑی نگرانی رکھی جائے جو ریاست کے امن وامان بگاڑنے کے ساتھ ساتھ مذہبی منافرت پھیلانے میں اپنے ناپاک عزائم سے کام لے رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ نے مرکزی قیادت خصوصاً وزیر اعظم ہند ، وزیر داخلہ سے بھی ذاتی اپیل کی کہ ریاست کے ان تاجر جو کئی دھائیوں سے ملک کے کونے کونے میں اپنے تجارتی ادارے چلا رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ زیر تعلیم کشمیری طلبہ و طالبات کاتحفظ یقینی بنایا جائیں جن کو بدقسمتی سے کشمیری ہونے کے ناطے میں پریشان اور ہراساں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ نے گورنر انتظامیہ کے ان اقداما ت کا بھی خیر مقدم کیا کہ جنہوں نے جموںمیںپھنسے ہوئے لوگوں کو وادی اور دیگر علاقوں تک پہچانے میں پوری سیکورٹی کے تحت اپنے اپنے مزل تک پہنچایا جائے ۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے یہ بھی اپیل کی کہ بدقستمی سے جن بلوائیوں نے امن پسند شہریوں کے مال وجائیداد پہنچایا ان کی بھر پائی کی جائے ۔ اس موقعہ پر پارٹی کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال صدر صوبہ جموں ( سابق ایم ایل اے ) شری دیویندر سنگھ رانا، صوبائی صدر یوتھ جموں مسٹر اعجاز جان ، محمد سعید آخون ، ترلوچن سنگھ ، شعیہ فیڈریشن کے نمائندے بعض علماءکرام اور ائمہ مساجد بھی موجود تھے۔ (مشمولات:یواین آئی)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا