جموں میں کرفیو جاری

0
0

صورتحال پوری طرح سے قابو میں: انتظامیہ
یواین آئی

جموںمندروں کا شہر کہلائے جانے والے جموں میں اتوار کو کرفیو کا نفاذ مسلسل تیسرے دن بھی جاری رہا۔ ضلع مجسٹریٹ جموں رمیش کمار نے اتوار کو روزانہ کی پریس بریفنگ میں کہا کہ شہر میں صورتحال پوری طرح سے قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا ’صورتحال پوری طرح سے قابو میں ہے۔ احتیاطی طور پر اتوار کو تیسرے دن بھی کرفیو جاری رہا۔ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ آئیں۔ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ افواہیں پھیلانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی کرفیو ہٹالیا جائے گا۔ لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں‘۔ ضلع مجسٹریٹ نے جانی پور میں شرپسندوں کے حملوں پر کہا کہ وہاں کچھ لوگوں کو حراست میں لیکر صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’جانی پورہ میں صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ گاندھی نگر میں گذشتہ شام دو لڑکوں نے چلتی گاڑیوں پر پتھراﺅ کیا۔ ان کی شناخت کرلی گئی ہے، ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی‘۔ رمیش کمار نے کہا کہ پیر کو جموں کے تمام اسکول اور کالج بند رہیں گے جبکہ کرفیو میں نرمی دینے کا فیصلہ صبح کے وقت لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا ‘ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات اور اتوار کو صورتحال بالکل نارمل رہی۔ احتیاطی طور پر پیرکو لئے جانے والے دسویں جماعت کے امتحانات ملتوی کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تمام اسکول اور کالج بند رہیں گے۔ پیر کی صبح صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کرفیو میں نرمی دینے یا نہ دینے کا فیصلہ لیا جائے گا’۔ جموں شہر میں انتظامیہ نے جمعہ کو اس وقت کرفیو نافذ کیا جب شرپسندوں نے مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر میں قریب تین درجن گاڑیاں جلادیں، دیگر کئی درجن گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا اور متعدد رہائشی مکانات کے شیشے چکنا چور کردیے۔ شرپسندوں کے ہاتھوں تشدد کے یہ واقعات جمعہ کو اُس وقت پیش آئے جب جموں شہر میں ہلاکت خیز پلوامہ خودکش حملے کے خلاف ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے جارہے تھے۔ اگلے روز یعنی ہفتہ کو ترنگا بردار شرپسندوں کے ہجوم نے ایک بار پھر شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص مسلم اکثریتی جانی پورہ میں رہائشی مکانات و گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے انتظامیہ کو کرفیو کا نفاذ جاری رکھنا پڑا۔ جموں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سے بدستور معطل ہیں۔ اگرچہ براڈ بینڈ خدمات کو معطلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، تاہم ان خدمات کی رفتار دھیمی کردی گئی ہے۔ شہر کے تمام حساس علاقوں بشمول گوجر نگر، جانی پورہ، شہیدی چوک، تالاب کھٹیکا میں فوج کی ٹائیگر ڈویژن سے وابستہ 18 فوجی کالم تعینات ہیں۔ صورتحال کی ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کے ذریعے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کو جانی پور کے علاوہ شرپسندوں نے پریڈ گراﺅنڈ، دومانا، گاندھی نگر اور نئی بستی میں کرفیو توڑتے ہوئے احتجاجی مظاہرے شروع کئے تاہم ریاستی پولیس نے فوری طور پر حرکت میں آکر صورتحال پر قابو پالیا۔ پولیس ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ اتوار کو شہر کی صورتحال مجموعی طور پر پرامن رہی اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ انہوں نے بتایا کہ شرپسندوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ شہر میں کرفیو کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے ریاستی پولیس، سیکورٹی فورسز اور فوج کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں اکثر سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کیا گیا ہے۔ جموں کے مختلف سول سوسائٹی گروہوں بالخصوص بالخصوص جموں مسلم سول سوسائٹی نے امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ دریں اثنا شہر میں مسلسل کرفیو کی وجہ سے اے ٹی ایم مشینیں اور پیٹرول پمپ خشک پڑگئے ہیں جبکہ دودھ کی مصنوعات اور سبزیوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ شہر میں بیشتر ایم ٹی ایم مشینیں خالی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں بالخصوص اسپتالوں میں مریضوں اور تیمارداروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کچھ لوگ نقدی حاصل کرنے کے لئے مجبوراً نزدیکی اضلاع بشمول ادھم پور اور سانبہ کا رخ کررہے ہیں۔ شہر میں پٹرول پمپ بھی خشک پڑگئے ہیں جس کی وجہ سے اہم خدمات سے وابستہ افراد بشمول میڈیا کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ دودھ اور سبزی فروشوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے اہلیان جموں کو پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے۔ جمعہ کو کرفیو کے نفاذ کے فوراً بعد شہر کے مختلف حصوں میں فوج تعینات کی گئی۔ دفاعی ترجمان کے مطابق شہر کے مختلف حساس علاقوں بشمول گو جر نگر، جانی پورہ، شہیدی چوک، تالاب کھٹیکا میں ٹائیگر ڈویژن سے وابستہ 18 فوجی کالم تعینات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فوج کو کب تک تعینات رکھنا ہے، یہ فیصلہ سول انتظامیہ کو لینا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ صورتحال پر قریبی نگاہ رکھنے کے لئے ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کا استعمال کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ جموں شہر میں جمعہ کو ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہرین کے ایک گروپ جس میں سخت گیر ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد کی ایک بڑی تعداد شامل تھی، نے مسلم آبادی والے گوجر نگر اور پریم نگر پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس مشتعل ہجوم نے سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگائی تھی اور رہائشی مکانات کو پتھروں سے نشانہ بنایا تھا۔ضلع مجسٹریٹ نے حالات کی سنگینی کے پیش نظر پورے جموں شہر میں کرفیو نافذ کرنے کے باضابطہ احکامات جاری کردیے تھے۔ اس حوالے سے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ کرفیو کا نفاذ موجودہ لاءاینڈ آڈر صورتحال اور آتشزنی، گاڑیوں پر حملوں، جان و مال کے نقصان کے خدشے کے پیش نظر عمل میں لایا گیا۔ پلوامہ خودکش حملے کے خلاف جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے جمعہ کو ’جموں بندھ‘ کی کال دی تھی۔ مختلف تنظیموں بشمول بار ایسوسی ایشن جموں، ٹرانسپورٹروں، ٹیم جموں، بی جے پی، کانگریس، پنتھرس پارٹی اور نیشنل کانفرنس نے اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ جموں چیمبر کے صدر راکیش گپتا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ’جموں بندھ‘ میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔ لیتہ پورہ پلوامہ میں جمعرات کو ایک ہلاکت خیز خودکش آئی ای ڈی دھماکے میں قریب 50 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک جبکہ قریب ایک درجن دیگر زخمی ہوگئے۔ یہ وادی میں 1990 کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش کے دوران اپنی نوعیت کا سب سے بڑاخودکش حملہ ہے۔ جنگجوﺅں کی جانب سے یہ تباہ کن خودکش دھماکہ ایک کار کے ذریعے کیا گیا۔ پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا