ہجومی تشدد میں ملوث شرپسند عناصر کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے: فاروق عبداللہ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموںمیں بلوائیوں کی جانب سے مار پیٹ ،لوٹ مار ،آتشزنی اور ہراسانیوں کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے واقعات میں ملوث شرپسند عناصر کی فوری گرفتاری عمل میں لاکر ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کریں۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں اپنی رہائش گاہ پر پارٹی لیڈران کے ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سینئر لیڈران ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال، صوبائی صدر دیوندر سنگھ رانا، سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، محمد شفیع اوڑی،ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا،اعجاز جان،حاجی شیخ بشیر احمد، بملا لتھرا، وجے بقایا، لکشمی دتا، گورودیپ سنگھ،انیل دھر، لالی خان کے علاوہ متعدد لیڈران موجود تھے۔اجلاس میں لیتہ پورہ حملہ کے بعد جموں میں پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں حملہ کے مہلوکین کے پسماندگان اور سوگوران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا اورفرقہ پرست عناصر کی طرف سے اس حملہ کو مذہبی رنگت دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مٹھی بھر شرپسند عناصر کو امن و امان کی فضاء اور صدیوں کے آپسی بھائی چارے کو زک پہنچانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ جموں کے عوام کسی بھی صورت میں ان شرپسند عناصر کی حمایت نہیں کرتے، جموں کے عوام نے 1990میں کشمیریوں کے لئے دل اور دروازے کھولے لیکن چند فرقہ پرست اور شر پسند عناصر روز اول سے بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کی ریت کو پارہ پارہ کرنے کی تاک میں رہے ہیں اور یہی عناصر آج بھی سرگرم ہے۔ گورنر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان شرپسند عناصر کا فوری طور پر کریک ڈائون کرنا چاہئے۔ کشمیریوں اور مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ فاروق عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شرپسند اور فرقہ پرست عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ایک ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر ہمیشہ تشدد کے خلاف اور عدم تشدد کے حامی رہے ہیں اور ہر حال میں مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کی ریت قائم و دائم رکھی۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ 90کی دہائی ہو، 2008، 2010یا پھر 2016میں جب کشمیر جل رہا تھا ، لیکن اس دوران یہاں ملک بھر سے لوگ آتے رہے اور یاترا جاری رہی اور کشمیریوں نے نہ صرف یاترا کو احسن طریقے سے جاری رکھنے میں اپنا تعاون پیش کیا بلکہ جہاں جہاں ضرورت پڑی وہاں مسلمانانِ کشمیر نے یاتریوں کے لئے قیام و طعام کے انتظامات بھی کئے۔ 2014کے سیلاب کے وقت بھی، جب کشمیری اپنا سب کچھ پانی میں کھو دیا تھا،اہل کشمیر نے بچائو کارروائیوں کے دوران غیر ریاستی سیاحوں ، تاجروں، ملازموں اور مزودورں کو بچایا اور قیام و طعام کے لئے ناقابل فراموش کام کیا۔ فاروق عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں خصوصاً طلباء و طالبات کے مال و جان کی حفاظت کو یقینی بنائے۔