جموں میں ایک مخصوص کیمونٹی پر حملے

0
0

 

سرینگر میں تجارتی انجمنوں کا احتجاج؛آج کشمیربندکی کال
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں میں ایک مخصوص کیمونٹی پر حملوں کے خلاف تجارتی انجمنوں کی کال پر ریاست کی سرمائی راجدھانی سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک اور گرد نواح کے علاقوں میں ہفتہ کے روز سہ پہر کے بعد دکانداروں نے دکانیں بند کرکے احتجاج کیا۔ دریں اثنا وادی کی تجارتی انجمنوں بالخصوص کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرس فورم اور کشمیر اکنامک الائنس نے جموں اور ملک کے دوسرے حصوں میں کشمیریوں پر مبینہ حملوں کے خلاف اتوار کو ‘کشمیر بندھ’ کی کال دے دی ہے۔ یو این آئی کے نامہ نگار کے مطابق مختلف تجارتی انجمنوں کی کال پر ہفتہ کے روز سہ پہر تین بجے سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک اور اس سے ملحقہ بازاروں جیسے کوکر بازار، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، مائسمہ، بڈشاہ چوک، گاؤ کدل اور ریگل چوک وغیرہ میں دکانداروں نے اپنی دکانوں کو بند کرکے احتجاج کیا۔ احتجاجی دکانداروں نے تاریخی لالچوک میں گھنٹہ گھر کے سامنے دھرنا دیا اور جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے جموں اور دیگر ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی دکانداروں کی جانب سے یہ نعرے لگائے گئے: ‘سرکاری دہشت گردی کو بند کرو، جموں کے مسلمانوں ہم تمہارے ساتھ ہیں، بلوائیوں کو سزا دو’۔ اس موقعہ پر کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فریکچرس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری بشیر پمپوش نے کہا کہ ہفتہ کے روز سہ پہر کے بعد جو ہڑتال ہوئی وہ ایک علامتی ہڑتال تھی اور اتوار کے روزجموں اور جموں میں مقیم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بطور کشمیر بند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جموں کی تجارتی انجمنوں نے دو دنوں کے اندراندر اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا تو ہم ان کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے لوگ ہمارے ساتھ بھی وہی سلوک روا رکھیں جو ہم ان کے ساتھ روا رکھ رہے ہیں۔ موصوف سیکریٹری نے گونر انتظامیہ اورپولیس پر تماشائیوں کا رول ادا کرنے کا الزام عائد کیا۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا