صوبہ جموں خاص طورپرجموں ضلع کے گردونواع مسلم بستیاں بنیادی سہولیات سے اکثروبیشترمحروم رکھی جاتی ہےں، چاہے وہ اندرونِ شہرکے علاقے ہوں یابیرون شہر،ہرجگہ سرکاری انتظامیہ کارویہ شک وشبہات کے گھےرے میں رہتاہے،گوجرنگرمیں صفائی ستھرائی کامعاملہ ہویاتالاب کھٹیکاں میں ….میونسپل کارپوریشن جموں کی نگاہِ کرم کم ہی رہتی ہے،ان علاقہ جات میں تعمیروترقی کے کام بھی بڑی فرصت سے ہی کئے جاتے ہیں،من چاہاتومعمولی مرمتی کام کرلیاجاتاہے ،یہی صورتحال محکمہ صحت عامہ کی ہے جوپینے کے پانی کی شہرمیں سپلائی بلاشبہ بہتررکھتاہے لیکن ضلع کے دیگرعلاقوں میں پینے کے پانی کانظام انتہائی خستہ اور چراغ تلے اندھیراجیساہے یایوں کہئے دِل میں کچھ کالا!محکمہ پی ایچ ای مسلم بستیوں کے تئیں کیسابے رُخی والارویہ اپنائے ہوئے ہے، کئی کئی ماہ سے پانی کی قلت رہتی ہے، صاحبِ توفیق حضرات ٹینکرخرید لیتے ہیں تو عام اورغریب لوگ توی کاگندہ پانی یعنی ناصاف پانی پینے پرمجبورہوئے ہیں، اپنی حیثیت کے مطابق جہاں جہاں حکام تک پہنچ پائے ان لوگوں نے پہنچنے کی کوشش کی اور پانی سپلائی بحال کرنے کی فریادہر درتک پہنچائی لیکن کوئی اثرنہیں ہوا یعنی کسی کے کان تک جوں نہ رینگی!جموں شہرمیں سیاسی اعتبار سے بھاجپاکااثرہے،بھاجپاکی سرگرمیاں یہاں ہرموسم عروج پررہتی ہیں لیکن یہ بھی مسلم بستیوں کے معاملے میں ہچکچاتی ہیں، ان بستیوں میں عوامی مشکلات سننے ،سمجھنے اورآوازبلندکرنے کیلئے انہیں کوئی دلچسپی نہیں رہتی،جموں میونسپل کارپوریشن کے کئی برسوں بعد انتخابات ہوئے، نئی کارپوریشن کاقیام عمل میں آیا، کارپوریٹر منتخب ہوئے، حلف برداری ہوئی، کئی کمیٹیاں بنیں، لیکن اب کارپوریٹروں کی سرگرمیاں معلوم نہیں کیوں سردمہری کاشکارہیں، کارپوریٹر شائید موسم کامزاج بدلنے کے منتظرہیں تاکہ اچھی طرح فوٹوسیشن ہوسکے، تصویری نمائش ہوسکے، لیکن افسوس کامقام یہ ہے کہ جموں کی مسلم بستیاں نظراندازکی جارہی ہیں، اب کی بار سدھڑا اور بٹھنڈی، سنجواں وچواہدی بھی میونسپل کارپوریشن کے دائرے میں ہیں اور لوگوں کی اُمیدیں بھی بڑھ گئی ہیں اب دیکھنایہ ہے کہ اب علاقوں کی میونسپل وارڈوں کے کارپوریٹراپنے حقوق کے حصول کیلئے کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں اور میونسپل کارپوریشن کے میئر وڈپٹی میئر کس حد تک ’سب کاوکاس سب کاساتھ‘کے غبارے میں ہوابھرتے ہیں یاہوانکالتے ہیں یہ آنے والاوقت ہی بتائے گا۔