ویلین ٹائین ڈے

0
0

بشریٰ ارم (جمشید پور )

ویلین ٹائین ڈے، محبتوں کا دن محبتوں کے اظہار کا دن ، اسکے احساس کا دن ، دن تحفے اور تحائف کی تقسیم کا ، خوبصورت پھولوں کی خوشبو کے بکھرنے کا دن ، خوبصورت سرخ گلابوں سے سجی ریسٹورنٹ کی ٹیبلوں پر خوبصورت حسین انداز میں ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے جوڑے ، جن سے ریسٹورنٹ کی مدھم سی روشنی زندگی کے ان پلوں کو جی بھر کر جی لینے کی گذارش کر رہی ہوتی ہے جو ایک دن کے لئے ان کے پاس ہوتا ہے اور پھر سال بھر کیلئے خاموش کہیں گم ہو جاتا ہے اور اپنے ساتھ لے جاتا ہے ان سبھی قسموں اور وعدوں کو جن کی عمر صرف ایک دن ہوتی ہے۔ جب زندگی میں انسان بہت مصروف ہوتا ہے وہ اسی طرح ہر کام کیلئے ایک دن منتخب کر لیتا ہے اس سے ہوتا یہ ہے کہ اس کے کام آسانی سے وقت پر ہو جاتے ہیں اور زندگی آسانی کے ساتھ اپنی منزلوں کو طے کرتی رہتی ہے۔ ویلین ٹائین ڈے بھی اسی قسم کا ایک کفایتی دن ہے۔اگر کوئی شخص اس دن تھوڑا سہ وقت اپنی محبوبہ کیلئے نکال لے جو بیوی کی شکل میں بھی ہو سکتی ہے تو پورے سال کا حق ادا ہو جاتا ہے اور اگر خدا نہ خواستہ کسی مصروفیت نے اسے وقت نہ دیا ہو تو پھر پورے سال تانے جھیلنے کیلئے تیار رہنا ہوتا ہے۔ اسی لئے ہر شوہر یا بوائے فرینڈ کی کوشش ہوتی ہے کہ شامت آنے سے پہلے وقت نکال ہی لے اور پھر آزاد ماحول میں سانس لے۔ دراصل آزاد خیال مغرب نے جب اپنے یہاں مرد اور عورت کے آزاد رشتے کا جشن مناناچاہا جسکی و جہ مرد و عورت میں موجود جنسی تضاد ہے اور اس وجہ سے دونوں ایک دوسرے کی جانب مائل ہوتے ہیں تو پھر اس نے اس کے لئے ایک دن منتخب کیا جسے دنیا ویلین ٹائین ڈے کے نام سے جانتی ہے۔اور جب آزاد خیالی نے رشتوں کی پامالی کا دور شروع کر دیا تو اس دن کو رشتوں کی تحفظ کا دن بتا کر اس روایت کو زندہ رکھنے کی کوشش کی گءاور جب اس پیٹرن سے بھی اس دن کو وہ کامیابی نہیں ملی جس کے لئے اسکی بنیاد رکھی گئی تھی ،اس کی مقبولیت ختم ہوتی ہوئی نظر آنے لگی تو اسے یہ کہہ کر اہمیت دی گءکہ دل میں موجود محبت چاہے وہ بھائی بہن کے بیچ کیوں نہ ہو، والدین اور اولاد کے بیچ کیوں نہ ہو ، دوستوں کے بیچ کیوں نہ ہو، تمام قسم کی محبت اس دن کی آغوش میں آتی ہے۔ غرض کے ہر قسم کی محبت کے اظہار کا دن ہے ویلین ٹائین ڈے ، اسکے ساتھ ہی مختلف رنگ کے گلابوں کو ان رشتوں کیلئے یا مختلف قسم کی محبتوں کیلئےمخصوص کر دیا گیا ، اور بھی کئی طرح کی چیزوں کو جس میں، چاکلیٹ اور ٹیڈی بیر کی خاص اہمیت ہے ان محبتوں سے منسلک کر دیا گیا۔ محبت کی اضافی کیٹیگریز کی شمولیت کے بعد ہوا یہ کہ ان قوموں نے اسے بڑی آسانی سے قبول کر لیا جو اب تک اس سے اسلئے دور تھی کے یہ مغرب کی روایت ہے ، رسم ہے۔ جس میں مسلمان بھی شامل ہیں کہ کیا ہوا اگر ایک دن، والدین، بھائی ،بہن ،دوست کیلئے مخصوص کر دیا جائے ویسے بھی ہم بہت سارے ڈیز خوش اصلوبی کے ساتھ مناتے ہیں اگر اس ایک دن کی وجہ سے ہماری زندگی میں موجود خوبصورت رشتوں کو اس کی اہمیت کا پتا چلتا ہے اسے خوشی حاصل ہوتی ہے تو اسکے منانے میں قباحت کیسی لہذا اس دن کا اہتمام پابندی کے ساتھ کیا جانے لگا اور رفتہ رفتہ اس دن سے صرف ایک ہی رشتہ وابسطہ رہ گیا ایک ہی پہچان اس سے منسوب ہوگءجسکے لئے ایک ہی جملہ کافی ہے "محبوب کا دن”۔ وقت گزرنے کے ساتھ محبوب لفظ میں میاں بیوی کے رشتے کی بھی شمولیت معمولی سی رہ گئ۔ اور اپنی اصل بنیاد پر ویلین ٹائین ڈے کا وجود قائم ہو گیا اس بنیاد پر جس کے لئے اس کا آغاز ہوا تھا کہ رشتہ تو ہو اس سے لذت تو حاصل ہو پر بندش نہ ہو۔دراصل اس کائنات میں موجود ہر رشتے کی بنیاد اخلاق ہے۔ اخلاق کے بغیر کسی رشتے کا اگر تصور کیا جائے تو وہ رشتہ اس جسم کی مانند ہوتا ہے جسکی روح پرواز کر گءہو۔ اللہ رب العزت نے اخلاق کو اس قدر اہمیت کا حامل بنایا ہے کہ اس نے انسان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے حقوق اور اپنے لئے مخصوص کئے گئے عوامل میں کی گءکوتاہیوں کو درگزر کر دے گا، معاف فرما دے گا لیکن اس کے مخلوق کی حق تلفی کو کبھی نظر انداز نہیں کرے گا، وہ کبھی معاف نہیں کرے گا ایک انسان کی دوسرے انسان کے ساتھ کی گءبداخلاقی کو جب تک کے اس کا وہ بندہ اپنے ساتھ کی گءبداخلاقی کو فراموش نہ کر دے، اس شخص کو اس گناہ سے آزاد نہ کر دے جسکا وہ گناہ گار ہے۔کسی بھی گناہ کی اہم بنیاد ہے بد اخلاقی ہے۔ اس کی موجودگی کے بغیر گناہ کا تصور غیر ممکن ہے۔ انسان نے جب اپنی اس دنیا میں دی گءسب سے بڑی زمے داری "اخلاق” کو بوجھ سمجھنا شروع کر دیا، جسکے نبھانے کا حکم خالق کائنات نے زندگی کے ہر لمحہ اور ہر عمل میں محفوظ رکھا ہے ، جسکے بغیر محبت کو محبت کا مقام حاصل نہیں،تب رشتوں سے فراغت کو سکون کی وجہ تصور کر انسان نے ان رشتوں کو ایک مخصوص دن کے ساتھ منسلک کر دیا جسے کبھی وومنز ڈے تو کبھی مدرز ڈے ، تو کبھی فادرز ڈے اور فرینڈز ڈے کے نام کے ساتھ اپنے اخلاق کی زمے داری کو پورا کر آزاد ہو گیا۔ اسی آزادی کی لذت نے محبوب کیلئے بھی ایک ڈے منتخب کر اپنی آزادی کو مستقل مجازی کے ساتھ قائم رکھا ہوا ہے۔ ویلین ٹائین ڈے کی یہ آزادی ، آزادی کی ایک ایسی شکل ہے جس میں آپ جب چاہیں کسی کے ساتھ تعلق قائم کر سکتے ہیں اور جب آپ کا دل چاہے اسے کے ساتھ تعلق منقطع کر سکتے ہیں کیونکہ اس آزادی کی بنیاد ہی ہے جوابدہ نہ ہونا ، نہ رشتے میں موجود عورت جوابدہ ہے نہ وہ دوسرا فرد جو رشتے میں مرد کی شکل میں موجود تھا۔ اور اس آزادی نے عورت کو سب سے زیادہ آزاد کیا اسے اس آزادی کی راہ دکھائی جس آزادی کا معاشرے میں ایک مرد ایک عورت کیلئے ہمیشہ سے طلب گار تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا