35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ

0
0

کشمیر ہی نہیں جنوب ایشیائی خطہ بھی آگ کی لپیٹ میں آئےگا: کشمیر اکنامک الائنس
کے این ایس

سرینگرکشمیر اکنامک الائنس کے چیرمین محمد یاسین خان نئی دہلی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 35Aکے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے نہ صرف ریاست جموں وکشمیر متاثر ہوگا بلکہ اس کے نتیجے میں جنوب ایشیائی خطہ بھی مکمل طور پر تباہی کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔ خان کا کہنا تھا کہ دفعہ 35Aجیسے حساس ترین معاملے پر آئے روز شنوائی نے متنازعہ ریاست میں مزید غیریقینیت کو جنم دیا ہے اور ریاستی عوام اس حوالے سے کافی فکر مند نظر آرہے ہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق کشمیراکنامک الائنس چیرمین محمد یاسین خان نے دفعہ 35Aکے حوالے سے نئی دہلی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس حساس ترین معاملے پر ریاستی عوام کی خواہشات کے برعکس کوئی فیصلہ لیا گیا تو ایسے میں نہ صرف ریاست جموں وکشمیر متاثر ہوگی بلکہ اس سے جنوب ایشیائی خطہ بھی تباہی کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔ خان نے بتایا کہ اگر ریاست کے آئینی تشخص کو قائم رکھنے کے لیے تاجر برادری کو کوئی بھی قربانی دینی پڑی تو اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ کے ای اے چیرمین کا کہنا تھا کہ ہماری جغفرافیائی شناخت اس وقت داﺅ پرلگی ہوئی ہے اور فرقہ پرست عناصر ہمیں آئینی طور پر کمزور کرنے کی کوششیں کررہے ہیں لہٰذا ایسی صورتحال میں تاجر برادری کوئی بھی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ خان کا کہنا تھا کہ دفعہ 35Aجیسے حساس ترین معاملے پر آئے روز شنوائی نے متنازعہ ریاست جموں وکشمیر میں مزید غیر یقینیت کو جنم دیا ہے اور اس طرح کی صورتحال میں ریاستی عوام اپنے مستقبل کے تئیں کافی فکر مند دکھائی دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دفعہ 35Aکو آئین سے ہٹانے کے نتیجے میں جموی، کشمیری اور لداخی عوام اپنے تمام حقوق کو کھو بیٹھیں گے ۔ اگر نئی دہلی نے ریاست کی خصوصی شناخت پر کاری ضرب لگائی تو اس کے نتیجے میں جموی، کشمیر ی اور لداخی عوام تمام مراعات سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے جن میں سرکاری ملازمتیں اور زمین پر مالکانہ حقوق شامل ہیں۔اس طرح یہاں فلسطین جیسی صورتحال رونما ہوگی جہاں غیر ریاستی لوگوں نے آباد ہونے کے بعد اصل مالکان کو اپنی جائیداد سے بے دخل کردیا۔ دفعہ 35Aپر حملے سے ریاستی عوام من جملہ اپنی شناخت کھوبیٹھیں گے۔انہوںنے نئی دہلی پر چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے اور یہاں مذاکراتی عمل کو سود مند اور پائیدار بنانے کے لیے حکومت ہندوستان کو ٹھوس اور مو¿ثر اقدامات اُٹھانے چاہیے مگر بدقسمتی سے ایسا کرنے کے بجائے چند عناصر ریاستی کی آئینی شناخت کو مٹانے اور یہاں کشیدہ صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے آئے روز سپریم کورٹ میں ریاست کی خصوصی پوزیشن کو چلینج کررہے ہیں۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران ایسا کیوں ہورہا ہے کہ ریاست کی خصوصی شناخت کو زک پہنچانے اور یہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے آئے روز سپریم کورٹ میں ریاست مخالف عرضیاں دائر ہورہی ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران فرقہ پرست عناصر نے مسلم اکثریتی والی ریاست میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور یہاں کی شناخت کو مٹانے کے لیے عدالتی نظام کا سہارا لیا ہے اور ایسے میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہورہی ہیں کہ کس طرح فرقہ پرست اور کشمیر دشمن قوتیں کشمیر مخالف ایجنڈے پر گامزن ہے۔خان کا کہنا تھا کہ ہم اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آنریبل کورٹ سے مودبانہ اپیل کرتے ہے کہ وہ ایسی عرضیوں کو منسوخ کریں جن کا مقصد صرف اور صرف ریاستی عوام کے جذبات اور خواہشات کو ٹھیس پہنچانا ہے۔ محمد یاسین خان نے بتایا کہ ہم دفعہ 35Aکے حوالے سے جو پیغام پہنچارہے ہیں وہ نہ صرف تاجر برادری کا نقطہ نگاہ ہے بلکہ یہ اُس جذبے کی ترجمانی بھی ہے جذبے کی امین ریاست جموں کشمیر کے عوام ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے منصفانہ حل کی حاطر تاجر برادری نے بھی قربانیاں پیش کی ہیں اور اگرریاست کی آئینی شناخت کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر کوئی بڑی قربانی بھی دینی پڑے تو ہم اُس وقت پیچھے نہیں رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ تاجر برادری کا سیاسی معاملات میں سامنے آنا یہاں کی حکومتوں کی نااہلی کو ثابت کرتا ہے۔ یہاں کی حکومتوں نے جب ریاست کے حساس معاملات پر خاموشی اختیار کی تو تاجر برادری کو مجبوراً سامنے آکر ریاست کے تحفظ اور اس کی حفاظت کے لیے آگے آنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریاں بحسن و خوبی انجام دینی چاہیے اور تاجر برادری کو ایک خوشگوار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ اُن کے مسائل اور مشکلات دور ہوجائیں۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے منصفانہ حل کی خاطر نئی دہلی کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی مذاکراتی پیش کش کا معقول جواب دینا چاہیے تاکہ خطے میں امن کو دیرپا بنیادوں پر بحال کردیا جائے۔دفعہ 35Aسے متعلق مشترکہ مزاحمتی قیادت اور کشمیر سیول سوسائٹی کی جانب سے اپنائے گئے مو¿قف کی مکمل حمایت کرتے ہوئے محمد یاسین خان کا کہنا تھا کہ ریاست میں رہنے والے ہر ایک ذی حس انسان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر دشمن ایجنڈا کو ناکام بنانے کے لیے اپنا رول ادا کرے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا