ضلع کرگل میں چوتھے روزبھی مکمل ہڑتال، احتجاجی مارچ میں ہزاروں لوگوں کی شرکت
علی وزیزی
کرگل /خطہ لداخ کو ریاستی گورنر کی جانب سے علٰحیدہ صوبہ بنائے جانے کے فیصلہ کے بعد اب ہیڈوکوارٹر کے معاملہ پر رسہ کشی تیز ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے معاملے نے تب تنازعہ کی شکل اختیار لی جب گورنر کی جانب سے جاری حکمانہ میں کہا گیا تھا کہ دویژن کا ہیڈ کوارٹر مستقل طور پر لیہ میں رہے گا جس پر کرگل کے عوام میں شدید غم و غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ ادھر اسی سلسلہ میں آج مزاحتمی تحریک کی کال پر مکمل طور ہڑتال کی ۔ جبکہ اس دوران سبھی تجارتی مراکز کے علاوہ سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بھی بند رہے ۔اس موقعہ کرگل میں ہزاروں افراد نے سبھی مذہبی سیاسی اور جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کرگل مشترکہ مزاحتمی تحریک کے بینر تلے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس موقعہ پر مظاہرین فرضی ڈویژن نامنظور کے نعرے بلند کر رہے تھے اور کرگل کوڈویژن میں ففٹی ففٹی حقوق دئے جانے کی مانگ کر رہے تھے ۔ جبکہ مظاہرین سے مخاطب ہوتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وہ اپنا احتجاج تب تک جاری رکھینگے جب تک انہیں پورے حقوق نہیں دئے جاتے ۔ اسی کے ساتھ ملازمین کی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے بھی اپنے ایک بیان میں برابر کے حقوق نہ ملنے تک کرگل میں سبھی سرکاری دفاتر بند رکھے جانے کا اعلان کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ تب تک اپنے دفاتر نہیں جائینگے جب تک کرگل کو حقوق نہیں دئے جاتے ۔ ادھر سانکو سے بھی اس سلسلہ میں مظاہرے کئے جانے کی اطلاع ہے ۔ اس احتجاج کی خاصیت یہ تھی مظاہرہ میں مسلم سیاسی اور مذہبی رہنماوں کے علاوہ ، بودھشٹ اور دیگر اقلیتی رہنماوں نے بھی شرکت کی ۔ادھر جموں میں بھی کل اسی سلسلہ میں بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کرگل کی سبھی سیاسی جماعتوں نے رہنماوں سمیت ہزاروں مرد و خواتین نے اس مظاہرہ میں شرکت کی ۔ادھر گورنر ستیا پال ملک نے کل ایک بیان میں کہا ہے کہ کرگل کو بھی حقوق دئے جائینگے اور اس سلسلہ میں سیکریڑیز کی ایک ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے جو عنقریب رپورٹ پیش کرئیگی ۔واضح رہے کہ خطہ لداخ دو اضلاع یعنی لیہہ اور کرگل پر مشتمل ہے ۔