نئی دہلی //صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے کہا کہ پانی کا بحران دنیا کے لئے سب سے بڑا بحران بن کر رفتہ رفتہ بھیانک شکل لے رہا ہے اور آنے والے وقت میں عالمی جنگ کی بڑی وجہ بن سکتا ہے اس لئے بر وقت اس سمت میں پختہ قدم اٹھائے جانے کی سخت ضرورت ہے۔
مسٹر کووند نے منگل کو یہاں تیسرے نیشنل واٹر ایوارڈز کی تقریب میں جل شکتی مہم ‘کیچ دی رین مہم 2022‘‘ کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ جو حالات پیدا ہورہے ہیں ان کے پیش نظر کچھ دفاعی ماہرین نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ مستقبل میں یہ بین الاقوامی جنگ کی اہم وجہ بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانیت کو ایسے مشکل حالات سے بچانے کےلئے محتاط رہنے اور بروقت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ ہندوستان اس سمت میں موثر قدم اٹھارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پانی کا مسئلہ ماحولیاتی تبدیلی جیسے اور بھی بڑے بحران کا ایک حصہ ہے۔ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سیلاب اور خشک سالی کی حالت مسلسل اور زیادہ شدید ہوتی جارہی ہے۔ ہمالہ کے گلیشیئر پگھل رہے ہیں اور سمندر کی سطح بڑھ رہی ہے۔ایسی تبدیلیوں کے شدید نتائج سامنے آرہے ہیں جن کا کسانوں ،خواتین اور غریبوں کی زندگی پر اور بھی زیادہ برا اثر پڑ رہا ہے۔
مسٹر کووند نے کہا کہ آبی تحفظ کے کام میں ہر شخص کی فعال حصہ داری کےلئے مقامی عوام کو تحریک دینے میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور گرام سرپنچوں کا اہم کردار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ملک میں تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم چلائی جارہی ہے اسی طرح سبھی کو تاریخ کا سب سے بڑی آبی تحفظ مہم چلانے کا عزم لینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ قدرت نے انسان کو آبی وسائل کا تحفہ دیا ہے۔ہندوستانی ثقافت میں ندیوں کو ماں کے طورپر پوجاجاتا ہے۔ہمارے پاس دریاؤں کی پوجا کے لیے وقف مقامات ہیں، جن میں اتراکھنڈ میں گنگا اور یمنا، مدھیہ پردیش میں نرمدا اور بنگال میں گنگا ساگر شامل ہیں۔ اس طرح کے مذہبی طریقوں نے ہمیں قدرت سے جوڑ رکھا ہے۔ تالابوں اور کنوؤں کی تعمیر کو نیکی کا کام سمجھا جاتا تھا لیکن بدقسمتی سے جدیدیت اور صنعت کاری کی وجہ سے ہمارا قدرت سے تعلق ختم ہو گیا ہے۔ ہم اپنا شکریہ ادا کرنے اور جمنا کی پوجا کرنے کے لیے یمونوتری کا مشکل سفر کرتے ہیں لیکن جب ہم دارالحکومت دہلی واپس آتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہی دریا انتہائی آلودہ ہو چکا ہے اور اب ہماری شہری زندگی میں مفید نہیں رہا۔