پرینکا گاندھی بھی ٹویٹر پر:روڈ شو کرکے قومی سیاست میں ہلچل سی پیدا کردی
لازوال ڈیسک
لکھنؤ؍؍عام انتخابات سے قبل کانگریس ٹرمپ کارڈ کے طور پر عملی سیاست میں قدم رکھنے والی پرینکا گاندھی واڈرا نے نوابوں کے شہر میں پیر کو منعقد میگا روڈ شو نے اترپردیش کی سیاست میں حاشیہ پر پڑی ملک کی سب سے پرانی پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کو نیا حوصلہ دیا ہے۔تہذیبوں کے شہر میں سیاست میں دلچسپی رکھنے والے بزرگوں کا مانیں تو انہوں نے اپنے زندگی میں کسی بھی نوآموز سیاسی لیڈر کا ایسا استقبال پہلے نہیں دیکھا تھا۔ بلاشبہ پرینکا کی دھماکے دار انٹری کانگریسوں کے مرجھائے چہروں کوچہکانے کے لئے کافی تھی۔ اموسی ائیر پورٹ سے مال اوینیو واقع پارٹی دفتر تک 14 کلومیٹر کی مسافت طے کر کے پہنچا یہ روڈ شو پرینکا کی مقبولیت کو بیان کرنے کیلئے کافی تھا۔پرینکا کے ائیر پورٹ پر اترنے کا وقت 12 بجے تھا لیکن اس سے دو گھنٹے پہلے سے ہی ایئرپورٹ اور آس پاس کے علاقوں میں پارٹی حامی اس قدر جمع ہو چکے تھے کہ پولیس انتظامیہ نے ائیرپورٹ کی جانب جانے والے راستے میں بھاری گاڑیوں کا داخلہ ممنوع قرار دیاتھا۔ متعینہ وقت سے تقریبا 45 منٹ کی تاخیر پر کانگریس کی نئی نامزد جنرل سکریٹری کے طیارے کے لیڈ کرنے کا جیسے ہی اعلان ہوا ائیر پورٹ احاطے سے باہر سڑک تک پرینکا راہل زندہ باد کے نعرے لگنے لگے۔دھوپ کے کھلنے کے باوجود چبھن بھری سرد ہواؤں کے درمیان پرینکا ائیر پورٹ سے باہر نکلیں اور اپنی روایتی مسکان کے ساتھ ہاتھ ہلاکر اپنے حامیوں کے مبارک باد کو قبول کیا۔ اس کے بعد وہ پہلے سے تیار گاڑی کی چھت پر سوار ہوکر پرینکا، کانگریس صدر راہل گاندھی اور جیوتی رادتیہ سندھیا سمیت دیگر سینئر رہنماؤں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں۔ ان کے گاڑی کے سڑک پر آتے ہیں کارکنوں کا جوش دیکھنے کے قابل تھا۔پرینکا کی سیکورٹی کی ذمہ اٹھا رہے سیکورٹی اہلکار کوپرجوش بھیڑ کو قابو میں کرنا کسی چیلنج سے کم نہ تھا وہیں روڈ شو کے راستے میں پڑنے والے ہر چوراہے پر آمدورفت کو درست کرنے میں مشغول پولیس افسران کے پسینے چھوٹ گئے۔ یوں تو گاڑی میں کانگریس صدر سمیت کئی سورما سوار تھے مگر راستے بھر ہر ایک کی نگاہ صرف اور صرف پرینکا کو ڈھونڈھ رہی تھیں۔ عوام کے جذبات کا اندازہ لگاتے ہوئے راہل نے بہن پرینکا کو آگے کھڑا کیا۔اس دوران کارکن اپنے مقبول و ہر دل عزیر لیڈر پر پھولوں کی بارش کررہے تھے اور حکومت مخالف نعرے لگا کر کانگریس کے تئیں اپنی لگاؤ کا اظہارکررہیتھے۔ اس درمیان چھتے والا پل پر بجلی کے تاروں نے روڈ شور میں روکاٹ پہنونچائی جس کے بعد سبھی لیڈر چھوٹی گاڑی کی چھت پر سوار ہوگئے۔ اس دوران لیڈروں نے رافیل جنگی طیارے کی تصویر اٹھاکر وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ سادھا۔استقبالیہ پوسٹروں سے پٹے راستوں کے دونوں جانب کھڑے حامیوں کی حوصلہ افزائی سے مسرور پرینکا کبھی گاڑی پر کھڑی ہوکر تو کبھی بیٹھ کر ہاتھ ہلا کر مبارک باد کا جواب دے رہی تھیں، روڈ شو کے راستے میں پرکش استقبالیہ گیٹ بنائیگئے تھے۔ لال باغ چوراہے پر پارٹی صدراہل گاندھی نے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’چوکیدار چور ہے،رافیل معاملے میں بڑا گول مول ہے جس کا جواب دینے میں مسٹر مودی اور ان کی حکومت پیش و پیش کا شکار ہیں،سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا جارہا ہے جس کا جواب بی جے پی آنے والے عام انتخابات میں دینا پڑے گا۔روڈ شور کے دوران کانگریس کے ریاستی صدر راج ببر، پی ایل پنیا، آر پی این سنگھ، راجیو شکلا اور پرمود تیواری سمیت کئی دیگر لیڈر موجود رہے، پرینکا کے استقبال کے لئے اتراکھنڈ، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان سے بھی کانگریس کے حامیوں نے اپنی موجودگی درج کرائی۔تقریبا چار گھنٹے تک چلے روڈ شو کا اختتام ساڑھے چار بجے کانگریس کے ریاستی دفتر میں ہوا۔ چہرے پر تھکان لیکن جوش سے لبریز پرینکا دفتر کے اندر چلی گئیں جبکہ پارٹی دفتر احاطے اور آس پاس حامیوں کی بھیڑ کی وجہ سے تل رکھنے کی بھی جگہ نہ تھی۔برلنگٹن چوراہے پر پرینکا کے دیدار کے لئے کھڑے 78 سالہ جمن میاں نے کہا کہ بہت لیڈر آئے اور گئے لیکن آج جو جوش و حوصلہ کانگریس کے کارکنوں میں دکھ رہا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا، انہوں نے کہا کہ لکھنؤ کی نمائندگی کرنے والے سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کے وہ آج بھی مرید ہیں لیکن نوجوان لیڈر کے تئیں یہاں کے لوگوں کی دیوانگی قابل دید ہے۔حسین گجن میں بھیڑ کے درمیان جگہ بنانے میں مشغول معذور روہتگی نے کہا کہ روڈ شو کما ل کا ہے مگر پرینکا کا یہ جادو بے جان کانگریس میں جان پھونکے گا۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا، بھیڑ کو ووٹ میں بدلنے کی قابلیت پرینکا میں کہاں تک ہے۔ شکل و صورت میں اپنی دادی و سابق وزیر اعظم اندراگاندھی کی طرح دکھنے والی پرینکا کا اصل آزمائش اب شروع ہوئی ہے۔وہیں روڈ شور کے دروان سڑک کے دونوں جانب پارٹی حامی ڈھول تاشہ کے ساتھ علی الصبح سے ہی دزدیدہ نگاہوں سے پرینکا کے منتظر تھے۔ پولیس نے روڈ شو کی وجہ سے صبح دس بجے سے ہی کئی راستیتبدیل کردئے تھے جس کی وجہ سے کافی لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔کانپور سے آنے والی گاڑیوں کو سروجنی نگر سے تبدیل کردیا گیا تھا جبکہ ہردوئی اور فیض آباد سے عالم باغ کی جانب جانے والی گاڑیوں کو بھی راستہ تبدیل تھا۔ روڈ شو میں شامل گاڑیوں کے گذرنے کے بعد کئی راستوں پر بڑا جام لگ گیا جسے معمول پر لانے کے لئے پولیس اہلکار کو سخت مشتقت کرنی پڑی۔روڈ شو کے لئے متعین روٹ پر محترمہ پرینکا واڈرا اور راہل گاندھی کے پوسٹروں کی بھرمار دیکھنے کی ملی، ہر لیڈر اور کارکن نے اپنی تصویر لگے پوسٹر اس طرح لگائے تھے کہ شاید محترمہ واڈرا کی نظر اس پر پڑ جائے اور لوک سبھا انتخاب کے لئے ان کا مستقبل سنور جائے۔بارہ بنکی سے آئے ایک کانگریس حامی شفیع اللہ نے چہکتے ہوئے کہا کہ پرینکا کے آنے سے کانگریس کو نئی جان ملی ہے انہیں بھروسہ ہے کہ آنے ولاے عام انتخابات میں پارٹی کم سے کم 40 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گی اور اس کی بدولت بی جے پی کا مکمل صفایا یقینی ہے۔ادھرعوام کے پرجوش استقبال کا محترمہ واڈرا نے ہاتھ ہلا کر قبول کیا وہیں جوش میں بھرے کارکن نعرے بازی کر لیڈروں کی حوصلہ افزائی میں مشغول تھے۔ روڈ شو کے دوران کانگریسی لیڈروں نے اپنے ہاتھ میں رافیل جنگی طیارہ کی تصویر لے رکھی تھی جس کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرنے سے بھی نہیں چوک رہے تھے۔محترمہ واڈرا کی مقبولیت اس قدر حاوی تھی کہ کارکنوں کی بھیڑ پارٹی صدر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری جیوتی رادتیہ سندھیا کے نعرے لگانے کے بجائے پرینکا واڈرا زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔ گانگریس لیڈروں کے قافلے پرکئی مقامات پر پھولوں کی بارش کی گئی۔کئی چوراہوں کو پرکشش طریقے سے سجایا گیا تھا۔دریں اثناء کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا بھی ٹویٹر پر آگئی ہیں اور ان کے فالوور کی تعداد بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ محترمہ گاندھی نے ٹویٹر پر اپنا آفشیل اکاؤنٹ اتوار کو کھولا اور دوشنبہ کو وہ لکھنؤ روانہ ہو گئیں ۔ لکھنؤ میں آج انہوں نے روڈ شو کرکے قومی سیاست میں ہلچل سی پیدا کردی ہے ۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا اترپردیش کا پہلا دورہ ہے ۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری کو فالو کرنے والوں کی تعداد 78ہزار پار کر چکی ہے ۔ وہ صرف سات لوگوں کو فالو کر رہی ہیں جن میں کانگریس کا آفیشیل ٹویٹر ہنڈل اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے علاوہ سچن پائلٹ، اشوک گہلوت، احمد پٹیل، رندیپ سنگھ سورجے والا اور جیوتی رادتیہ سندھیا شامل ہیں۔ سرگرم سیاست میں آنے کے بعد محترمہ گاندھی اب سوشل میڈیا پر سر گرم ہو گئیں ہیں ۔ کانگریس نے انھیں مشرقی اترپردیش کا انچارج بنایا ہے ۔ وہ آج سے مشرقی اترپردیش کے دورے پر ہیں۔ وہ یہاں روڈ شو کے علاوہ وعوام سے ملاقات کریں گی اور کانگریس کو جڑ سے مضبوط کرنے کے لیے کارکنان سے گفتگو کریں گی۔