یوکرین جنگ کے درمیان وطن چھوڑ رہے ہیں روسی

0
0

یواین آئی

ہیلسنکی؍؍روس سے متصل فن لینڈ کی سرحد سے بڑی تعداد میں روسی شہری ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں۔ یہ معلومات بی بی سی کی رپورٹ میں دی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ لوگ بہت بڑی تعداد میں تو نہیں لیکن مسلسل ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد سے مسلسل ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ مسٹر پوتن ملک میں مارشل لاء لگا سکتے ہیں اور اسی وجہ سے بہت سے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ یورپ کے لیے فضائی پروازیں بند ہونے کے بعد عوام نے کاروں اور ٹرینوں کے ذریعے سرحد عبور کرنا شروع کر دیا ہے۔بی بی سی نے ایک نوجوان روسی خاتون سے بات کی جس کے پاس روس پر پابندی لگنے سے پہلے یورپی یونین کا ویزہ تھا۔ خاتون نے کہا، ’یوکرین کے لوگ ہمارے اپنے ہیں۔ ہمیں انھیں قتل نہیں کرنا چاہیے‘۔جب خاتون سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے ملک واپس جانا چاہیں گی، تو انہوں نے کہا، ’جب تک ہماری خوفناک حکومت ہے تب تک نہیں۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔ زیادہ تر روسی یہ جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر انہوں نے پوتن کے خلاف آواز اٹھائی توانھیں جیل جانے کا خطرہ ہے‘۔فن لینڈ میں ایسے لوگوں کے لیے بڑی ہمدردی ہے، جیسا کہ یوکرین اور یوکرینیوں کے لیے ہے۔ حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ فن لینڈ میں زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ فن لینڈ کو اب نیٹو سے جڑ کر اس سے ملنے والی سکیورٹی کا فائدہ اٹھانا چاہیے‘۔دوسری جانب ہیلسنکی میں سینٹ پیٹرس برگ سے ٹرینیں بھری ہوئی ہیں۔ خوف کے مارے سینکڑوں لوگ روس چھوڑ رہے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود بیشتر ٹرینوں کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔قابل ذکر کہ مسٹر پوتن نے 24 فروری کو صبح 5 بجے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا