خدا تعالیٰ نے تمہاری پیدائش کی اصلی غرض یہ رکھی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو:مولانا اعجازالحق بخاری
سرفرازقادری
جموں؍؍قرآن کریم میں نمازوں کی ادائیگی کی طرف کئی جگہ توجہ دلائی گئی ہے۔ کہیں نمازوں کی حفاظت کا حکم ہے۔ کہیں اس میں باقاعدگی اختیار کرنے کا حکم ہے۔ کہیں اس کی وقت پر ادائیگی کا حکم ہے اور پھر اس کے لئے اوقات بھی بتا دئیے کہ نماز کی ادائیگی کے لئے فلاں فلاں اوقات ہیں جن پر مومن کو عمل کرنا چاہئے، اس کی پابندی کرنی چاہئے۔ غرض کہ نمازوں کی ادائیگی اور اس کی فضیلت کے بارے میں بارہا خدا تعالیٰ نے ایک مومن کو تلقین فرمائی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ فرمایا کہ انسانی پیدائش کا مقصد ہی عبادت ہے۔ان باتوں کا اظہار مولانا سید اعجازالحق بخاری امام و خطیب عائشہ جامع مسجد ترکوٹہ نگر نے خطبہ جمعہ کے دوران کرتے ہوئے فرمایاکہ خدا تعالیٰ نے تمہاری پیدائش کی اصلی غرض یہ رکھی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔ مگر جو لوگ اپنی اس اصلی اور فطری غرض کو چھوڑ کر حیوانوں کی طرح زندگی کی غرض صرف کھانا پینا اور سو رہنا سمجھتے ہیں وہ خدا تعالیٰ کے فضل سے دْور جا پڑتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی ذمہ داری اْن کے لئے نہیں رہتی جو ایک ایمان کا دعویٰ کرنے والے کو اپنی تمام تر توجہ سے پوری کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل کے وارث بنتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرتے رہیں۔ اور عبادت کی غرض کس طرح پوری ہوتی ہے۔ اس کے لئے اسلام نے ہمیں پانچ وقت کی نمازوں کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ ایک روایت ایک حدیث میں ہے کہ نماز عبادت کا مغز ہے۔ پس اس مغز کو حاصل کر کے ہی ہم عبادت کا مقصد پورا کر سکتے ہیں۔ ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ ہم نے اس زمانے کے امام کو مانا ہے جنہوں نے ہمیں عبادتوں کے صحیح طریقے سکھائے۔ ہمیں حکمت سکھائی کہ کس لئے عبادتیں کرنی ضروری ہیں۔ بار بار متعدد موقعوں پر اپنی جماعت کو نمازوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اس کی تفصیلات اور جزئیات بتائی ہیں۔ اس کی حکمت اور ضرورت بتائی ہے تا کہ ہم اپنی نمازوں کی اہمیت کو سمجھیں اور اس میں حسن پیدا کر سکیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ہم آج بھی بغیر کہے مساجد میں نمازوں کے لیے حاضر نہیں ہو سکتے اس دور میں تو نمازیوں کے لیے تمام سہولیات میسر ہیں تب بھی بغیر امام کے کہے ہم مساجد تک نہیں جاسکتے۔اس موقع پر انہوں نے کہاکہ جو وقف بورڈ بنا ہے ان کی ذمہ داری وقت کے کسی بڑے عالم کے پاس ہونی چاہیے لیکن افسوس صد افسوس کہ اس کی نمائندگی غیر عالم کر رہا ہے