کھربوں ڈالر کا غم لےکن لاکھوںعراقی معصوم مسلمانوں کی ہلاکت کوئی معنی نہے

0
0

 

ڈاکٹر محمد عبدالرشےد جنےد

9949481933

 

سابقہ امرےکی صدر جارج ڈبلےو بش نے جس طرح اپنی انٹےلی جنس کی رپورٹ کو صداقت پر مبنی مان کر عراق کے مردآہن صدر صدام حسےن کو اقتدار سے بے دخل اور عراق کو تباہ و برباد کرنے کےلئے خطرناک فضائی حملے کئے اور اتحادی فوجےوں کو عراق مےں اتارا ،ےہ تارےخ کا اےک سےاہ باب ہے۔آج 15 سال سے زائد عرصہ گزرجانے کے بعدبھی عراق کے حالات سنبھل نہ پائے، معےشت بُری طرح متاثر ہوچکی اور لاکھوں انسانوں کا قتلِ عام ہوا۔ دشمنانِ اسلام کو انکے ناپاک عزائم مےں کامےابی حاصل ہوئی ےا نہےں ےہ الگ بحث ہے ۔ اسلام دشمن موجودہ امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ےہ تسلےم کےا کہ امرےکہ نے عراق مےں فوجی مداخلت کرکے سخت غلطی کی تھی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر امرےکہ ٹرمپ نے اس بات کو تسلےم کےا کہ امرےکی انٹےلی جنس نے اس وقت کے صدر جارج ڈبلےو بش کو عراقی صدر صدام حسےن کے بارے مےں غلط انٹےلی جنس رپورٹ فراہم کی کہ ان کے پاس اےٹم بم اور وسےع پےمانے پر تباہی پھےلانے والے کےمےائی ہتھےاروں کا ذخےرہ تھا جو تمام کا تمام غلط ثابت ہوا۔ روزنامہ پاکستان کے مطابق صدر ٹرمپ نے سی پی اےس ٹےلی وےژن کو دےئے گئے اےک انٹروےو کے دوران ےہ سنسنی خےز انکشافات کئے ۔ انہوں نے امرےکی انٹےلی جنس عہدےداروں پر سخت نکتہ چےنی کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو ذرا فکر اور پرواہ نہےں ہے کہ ان کی غےر معتبر اطلاعات کے ذرےعہ امرےکہ کو کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے، انکا کہنا تھا کہ غلط اطلاعات پر انحصار کرکے امرےکہ نے اس خطے مےں فوجی مداخلت کی جس کی وجہ سے امرےکہ کو اب تک 70کھرب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے اور ہزاروں امرےکی فوجی اور سوےلےن جان سے ہاتھ دھو چکے ہےں۔ ےہاں ےہ بات واضح ہوتی ہے کہ امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے کھربوں ڈالر کا نقصان اور امرےکی سپاہےوں کی ہلاکت کا غم توہے لےکن انہےں ان معصوم اور بے قصور عراقی شہرےوں کی ہلاکت اور عراق کے تباہ و برباد کئے جانے پر کسی قسم کا رنج و ملال نہےں۔ درندہ صفت امرےکی صدر جارج ڈبلےو بش اور برطانوی درندہ صفت وزےر اعظم ٹونی بلےئر نے دےگر اتحادی ممالک کے ساتھ ملکر جس طرح خطرناک فضائی حملے کرکے چندلمحوں اور گھنٹوں مےں عراق کو تباہ و برباد کردےااسے تارےخ کبھی فراموش نہےں کرسکتی۔ مردآہن کہلانے والے عراقی صدر صدام حسےن جس نے دشمنانِ اسلام کے سامنے سرنگوں ہونے کو ترجےح نہےں دی اور اسلامی پرچم کو سربلندی عطا کرنے کےلئے آخری وقت تک بھی اپنی جبےں پر شکن آنے نہےں دےا ۔ جس وقت انہےں سزائے موت دی جارہی تھی وہ کلمہ طےبہ پڑھ کر اپنی جانِ آفرےں کو خدائے بزرگ و برتر کے سپرد کردی۔ صدام حسےن کے چاہنے والوں نے تو اس عظےم مردِ مجاہدکی موت پر سبحان اللہ ،الحمد للہ ،ماشاءاللہ کی صدائےں اور اناللہ و انا الےہ راجعون پڑھتے ہوئے اپنے غمزدہ دلوں کو سہارا دےا وہےں دشمنانِ اسلام کی خوشےاں اُس وقت ماند پڑگئےںجب 30 ڈسمبر عید الاضحی کو صدام حسےن نے بغےر کسی ہچکچاہٹ کے پھانسی کا پھندا پہنا اور کلمہ طےبہ پڑھ کر موت کو گلے لگاےا ۔ صدام حسےن کے اس آخری عمل سے انکے چاہنے والوں مےں مزےد اسلامی جذبہ پےدا ہوااور اس سے صدام حسےن کی حقےقت واضح ہوئی۔ امرےکی انٹےلی جنس کی غلط رپورٹ نے جہاں عراق کو تباہ و تاراج کےا اور لاکھوں عراقی عوام کی جان لی وہےں عراق کی تارےخ کو ملےامےٹ کرنے کی کوشش کی ۔ سب سے اہم بات ےہ تھی کہ صدام حسےن کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے دشمنانِ اسلام کی آنکھوں مےں کانٹے بن کر چبنے لگے ، انہےں محسوس ہونے لگا کہ اگر صدام حسےن کی طاقت مےں مزےد اضافہ ہوگا تو وہ مشرقِ وسطی مےں اےک طاقتور حکمراں کی حےثےت حاصل کرلےنگے اور ان دشمنانِ اسلام کو عرب ممالک سے ملنے والاتےل بند ہوجائے گا۔ 2003مےں امرےکہ اور اتحادی ممالک نے عراق مےں جملہ 177,194فوجےوں کو بھےجا جس مےں امرےکی رےاستوں کے 130,000، برطانےہ کے 45,000، آسٹرےلےا کے 2000اور پولش کے 194سپاہےوں کے علاوہ 36دےگر اتحادی ممالک کے فوجی شامل تھے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اس جنگ کے ابتدائی تےن چار سال کے درمےان 600,000افراد امرےکہ اور اتحادی ممالک کی کارروائےوں مےں ہلاک ہوئے اور زخمےوں کا اندازہ کرنا محال ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے عراق مےں دہشت گردانہ سرگرمےوں کا آغاز ، سنےوں اور شےعہ کے درمےان قتل و غارت گےری مےں اضافہ ہوااور لاکھوں عراقی شہری بے گھر ہوگئے۔ صدام حسےن نے اپنے دور اقتدار مےں تعلےم کو عام کرنے کے علاوہ صحت و تندرستی پر خصوصی توجہ دی تھی ۔ اےک اچھے حکمراں کی پہچان ےہی ہے کہ ملک مےں تعلےم کو عام کےا جائے اور صحت و تندرستی پر خصوصی توجہ دی جائے، جو صدام حسےن کے دورِ اقتدار مےں قائم تھا۔ آج بھی عراق کے حالات خراب ہےں ، امرےکہ اپنی اس ناکام جنگ کے ان انٹےلی جنس عہدےداروں کو سزا دےنے کا اعلان کرے جنہوں نے عراقی صدرصدام حسےن اور عراق پر الزامات عائد کرکے امرےکہ کے کھربو ں ڈالر کا نقصان کےا، عراق کی معےشت کو تباہ و برباد ہی نہےں بلکہ لاکھوں انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنے۔ شاےد ہم امرےکہ سے اےسی امےد نہےں کرسکتے کےونکہ عراق اور افغانستان کی جنگ نے امرےکہ اور دےگر عالمی طاقتوں کی معےشت کو مستحکم کےا ہے اور مستقبل مےں بھی ےہ سلسلہ شاےد جاری رہے گا اور مسلمان دشمنانِ اسلام کی سازشوں کا شکار ہوتے رہےنگے۔۔؟پوپ فرانسس متحدہ عرب امارات مےںغےر مسلموں کے ساتھ مسلمانوں کے اخلاق و کردار اور دےگر مذاہب کے حکمرانوں کے ساتھ مسلم حکمرانوں کا روےہ ابتداءاسلام سے مثالی رہا ہے ۔گذشتہ دنوں اسی طرح کی اےک مثال متحدہ عرب امارات مےں قائم کی گئی۔ابو ظہبی کے ولیعہد شہزادہ محمد بن زےد النےہان کی دعوت پر مسےحی فرقہ رومن کےتھولک کے پےشوا پوپ فرانسس نے متحدہ عرب امارات کا سہ روزہ دورہ کےا۔ اس دورہ کے موقع پر انہوں نے اےک بےن المذاہب کانفرنس مےں شرکت کی اور اپنے دورہ کے آخری دن مسےحوں اور مسلمانوں کی اےک مشترکہ دعائےہ تقرےب مےں شرکت کی۔ ےہ دعائےہ تقرےب ابو ظہبی کے زےد اسپورٹس سٹی اسٹےڈےم مےں منعقد کی گئی تھی جس مےں پوپ فرانسس کو دےکھنے کےلئے زائد از سوا لاکھ مسےحوں نے شرکت کی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جزےرہ نما عرب مےں رومن کےتھولک فرقے کے کسی بھی روحانی پےشوا کا ےہ پہلا دورہ تھا ۔پوپ فرانسس نے دعائےہ اجتماع مےں ےمن مےں جاری جنگ سمےت دےگر تشدد آمےز سرگرمےوں کو ختم کرنے کی دعا کی ۔ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے مسلمانوں سے کہا کہ وہ مقامی مسےحوق کو اپنے برابر کے شہری کے طور پر قبول کرےں۔انہوں نے متحدہ عرب امارات کو خراج تحسےن پےش کرتے ہوئے کہا کہ ےہ سرزمےن بھائی چارے اور مختلف تہذےبوں اور شہرےتوں کے لوگوں کے ملاپ کی جگہ ہے جو مثالی حےثےت رکھتی ہے۔ ےمن کی خانہ جنگی سے متعلق پوپ فرانسس نے کہا کہ ےمن مےں لوگ طوےل لڑائی سے تھک چکے ہےں اور بچے بھوک کا شکار ہےں انہےں خوراک تک رسائی نہےں ہے ان کا کہنا تھا کہ ان بچوں اور انکے والدےن کی آہےں خدا تک پہنچ رہی ہےں۔ ےہاں ےہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ےمن کی خانہ جنگی مےں ےمنی صدر عبدربہ منصور ہادی کی حماےت مےں سعودی عرب کی قےادت مےں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے ۔ پوپ فرانسس اپنے دورہ متحدہ عرب امارات کے موقع پر جامعہ الازہر ،قاہرہ کے عالم دےن شےخ احمد الطےب سے ملاقات کی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات مےں تقرےباً 13فےصد مسےحی فرقہ کے افراد رہتے ہےں ، ابو ظہبی مےں منعقد ہونے والے اس بےن المذاہبی کانفرنس مےں مسلم ممالک سے چار ہزار وفود سمےت تقرےباً سو مسےحی وفود نے بھی شرکت کی۔ عرب امارات مےں جس طرح پوپ فرانسس کا استقبال کےا گےا اور انہےں جس طرح خراج تحسےن پےش کےا گےا اس سے مسلمانوں کا مسےحی فرقہ کے ساتھ بہتر روابط ظاہر ہوتے ہےں۔ اب دےکھنا ہے کہ اس کا اثر دےگر مسےحی اور ےہودےوں پر کس طرح پڑتے ہےں۔ سعودی خواتےن پر سرپرستی کے اثراتسعودی عرب مےں جہاں وےژن 2030کے تحت خواتےن کو کئی اےک شعبہ ہائے حےات مےں خدمات انجام دےنے کےلئے مواقع فراہم کئے جارہے ہےں وہےں خواتےن پر بعض گھروں مےں انکے والد، بھائی ےا شوہر کی جانب سے سرپرستی کے نام پر تشدد بھی کےا جاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ ماہ اےک 18 سالہ خاتون رہف محمد القنون کی تھائی لینڈ کی پرواز سے روانگی عمل مےں آئی اور اب وہ کےنےڈا مےںپناہ حاصل کرلی ہےں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب مےں خواتےن کو شناختی کارڈ، شادی کرنے، پاسپورٹ حاصل کرنے اور بےرون ملک سفر کرنے کےلئے اےک مرد ےعنی والد، بھائی ، شوہر ےا بےٹا ہونا ضروری ہے۔ سعودی عرب مےں کئی خواتےن ان دنوں سعودی عرب اور بےرون سعودی عرب مختلف ےونےورسٹےوں مےں اعلیٰ تعلےم حاصل کررہی ہےں اور وہ چاہتی ہےں کہ انہےں گھرےلوسختےوں سے نجات دی جائے ان مےںسے چند اےک خواتےن و لڑکےاں مغربی وےوروپی ماحول کوپسند کرتی ہےں اور وہ اسی طرح کی آزادی بھی چاہتی ہےں۔اس سلسلہ مےں انسانی حقوق کی تنظےموں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ماحول سے سعودی خواتےن اپنے آپ کو دوسرے درجہ کے شہری سمجھتے ہےں اورساتھ ہی سماجی اور اقتصادی آزادیوں سے محروم رکھنا انہیں تشدد سے زیادہ کمزور بناتا ہے۔ سعودی عرب سے شائع ہونے والا انگریزی روزنانہ سعودی گزٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوٹر سعود الموجب کا کہنا ہے کہ ان کا دفتر ‘ان افراد، آیا خواتین، بچے یا والدین ہوں، ان کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا جن کے ساتھ سرپرستی اختیار کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیر منصفانہ سلوک کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا دفتر بہت کم تعداد میں سرپرستی سے متعلق شکایات موصول کرتا ہے اور یہ بغیر تفصیلات کے ہوتی ہیں۔بعض سرگرم کارکنان کا کہنا ہے کہ متعدد سعودی خواتین ڈرتی ہیں کہ بدسلوکی کے بارے میں پولیس کو رپورٹ کرنا ان کی زندگی کو مزید خطرے میں ڈال دے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرپرستی کو ختم ہونا چاہیے۔ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی جانب سے کچھ آزادیاں دی گئی ہیں جو مشروط ہےں کےونکہ بعض گوشوں سے اختلاف ہوا ہے۔محمد بن سلمان نے گزشتہ برس اس بات کا اشارہ کیا تھا کہ وہ سرپرستی نظام کے خاتمے کی حامی ہیں لیکن وہ اس کی منسوخی سے رک گئے تھے۔اب دےکھنا ہے کہ جو خواتےن دھوکہ دے کر سعودی عرب سے باہر گئےں ہےں انکے ساتھ کس قسم کا معاملہ کےا جاتا ہے اور عالمی سطح پر اس کے اثرات کےا پڑتے ہےں۔سعودی عرب نے اپنا پہلا مواصلاتی سیارہ خلا میں بھےجاسعودی ولےعہد شہزادہ محمد سلمان اپنے وےژن 2030کے تحت مملکت کو مختلف جہت سے ترقی دےنا چاہتے ہےں جہاں انہوں نے خواتےن کے لئے کئی اےک مواقع فراہم کئے ہےں وہےں دےگر شعبہ حےات مےں بھی مرد و خواتےن کی صلاحےتوں سے استفادہ کرتے ہوئے ملک کی ترقی کےلئے پہل کررہے ہےں۔ اسی سلسلہ مےں سعودی عرب نے اپنا پہلا مواصلاتی مصنوعی سیارہ خلا میں بھےجا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی مصنوعی سیارے کے آخری پرزے میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دستخط ثبت ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کنگ عبد العزیز سٹی برائے سائنس وٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ منگل اورچہارشنبہ کی درمیانی شب پہلا مواصلاتی مصنوعی سیارہSGA-1 خلا میں کامیابی کے ساتھ بھیجا گیا۔ یہ جوایانا ایئر بیس سے خلامیں چھوڑا گیا۔یاد رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دورہ امریکہ کے دوران سعودی مصنوعی سیارے کے آخری پرزے پر دستخط ثبت کرتے ہوئے لکھاتھا”بادلوں سے اونچی اڑان“۔سعودی مصنوعی سیارہ آئندہ 20سال تک کام کرے گا۔ اس سے کمیونیکشن میں بڑی تبدیلی واقع ہوگی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا