لداخ کو انتظامی صوبہ کا درجہ پیر پنجال اور چناب کی دیرینہ مانگ نظر انداز

0
0

ریاستی گورنر ستیا پال ملک کو اگست 2018میں صدریہ جمہوریہ رام ناتھ کوند نے جموں کشمیر کا قلمدان سونپا تھا، گورنر موصوف نے جب سے جموں کشمیر کی بھاگ دوڑ سنبھالی ہے تب سے انہوں نے کئی اہم فیصلے لئے ہیں ، جن میں پہاڑی طبقہ کو ریزرویشن کا ملنا ، رہبر تعلیم اساتذہ کے مسائل اور دیگر کئی اہم مسائل بھی شامل ہیں ، لیکن باوجود اس کے گورنر موصوف کے کئی فیصلوں کو لیکر ریاست میں موجودہ سیاسی پارٹیوں میں اختلاف بھی رہے ہیں ، کئی سیاسی لیڈران ان پر اپنے آئینی حقوق سے تجاوز کر جانے کا الزام بھی عائد کرتے رہتے ہیں ، لیکن ان سب اختلاف کے بیچ گورنر ستیا پال ملک فیصلہ لینے میں دیری نہیں کرتے ، اسی سلسلہ میں حال ہی میں گورنر انتظامیہ نے صوبہ لداخ کو انتظامی صوبہ کا درجہ دے کر لداخ کے لوگوں کا دل تو جیت لیا ہے ، لیکن دوسری طرف ریاست کے دونوں معروف خطوں چناب اور پیر پنجال کی دیرینہ مانگ کو نظر انداز کر کے متعلقہ خطہ کے لوگوں اور لیڈران کے زخموں کو ہرا کر دیا ہے ، جبکہ اس سلسلہ کو لیکر ایک بار پھر سیاسی خیموں میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں ، اور لیڈران میں افراتفری کا ماحول برپا ہو گیا ہے ۔ لیڈران نے خطہ پیر پنجال کو ایک بار پھر نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ کو اس کے ذمہ دار ٹھرایا ہے، جبکہ خطہ پیر پنجال کی یہ دیرنہ مانگ تھی ، کہ خطہ پیر پنجال کو یا تو ہل ترقیاتی کونسل کا درجہ دیا جائے یہ صوبہ کا لیکن اس بار پھر خطہ پیر پنجال اور چناب کو نظر انداز کر دیا ہے ، جبکہ کہ دوسری طرف بڑھتی ہوئی آبادی کو دیکھا جائے تو خطہ پیر پنجال لداخ سے بہت آگئے ہے ، یہاں کے لوگوں میں بے روزگاری بھی عام ہے ، متعلقہ خطوں میں صنعتی کارخانوں کا بھی فقدان ہے ، ترقی کے لحاظ سے کئی دور ہیں ، تاہم یہاں کی عوام ان سارے مسائل کا الزام اپنے ہی لیڈران پر سونپ رہی ہے اور ان کو اس کا ذمہ دار ٹھرا رہی ہے کہ ان میں یکجہتی نہ ہونے کے کارن ان خطہ جات کے ساتھ نا انصافیاں کی جاتی ہیں ، لہذا گورنر ستیا پال ملک کو چاہئے وہ خطہ پیر پنجال اور چناب میں اپنا تفصیلی دورہ کر یں یا اپنے مشیروں کو ان خطہ جات میں روانہ کریں جو عوامی سطح پر دربار منعقد کر کے جائزہ لیں اور آئندہ انتخابات سے قبل اس مسئلہ کا کوئی حل نکالیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا