لازوال ڈیسک
جموں؍؍جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے صدر پروفیسر بھیم سنگھ کی قیادت میں جموں اور سری نگر میں ایک ہنگامی میٹنگ ہوئی جس میں پینتھرس پارٹی نے حکومت ہند سے سوال پوچھا کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں ہندوستانی شہریوں کو آئین ہند کے باب 3 میں فراہم کردہ تمام بنیادی حقوق مکمل طور پر کیوں فراہم نہیں کئے گئے؟ پروفیسر بھیم سنگھ نے حکومت ہند سے سوال کیا کہ آرٹیکل 14 اور 19 کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کو پبلک سیفٹی ایکٹ نامی ایک غیر قانونی شق کے ساتھ کم کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں اگست 2019 کے بعد سے کوئی منتخب اسمبلی نہیں ہے۔پینتھرس پارٹی نے صدر ہند سے جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی اور جموں و کشمیر اور لداخ میں جلد از جلد ایک منتخب مقننہ فراہم کرنے کی کئی اپیلیں کی ہیں۔لندن یونیورسٹی سے سینئر ایڈوکیٹ اور ایل ایل ایم پروفیسر بھیم سنگھ نے راشٹرپتی بھون اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے سامنے کئی درخواستیں دائر کی ہیں جن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے شہریوں کو جموں و کشمیر اور لداخ میں تمام بنیادی حقوق فراہم کئے جائیں، جو ہندوستان کے ہر شہری کی طرح یونین آف انڈیا کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ پینتھرس پارٹی نے جموں و کشمیر میں کام کرنے والی تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی جلد از جلد میٹنگ بلانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ پروفیسر بھیم سنگھ کی سربراہی میں لیگل ایڈ کمیٹی نے 17 اپریل 2022 بروز اتوار کو نئی دہلی میں لیگل ایڈ کمیٹی کے نمائندوں اور ملک کے نامور اراکین پارلیمان کی میٹنگ کی تجویز بھی پیش کی ہے کہ ”جموں- کشمیر اور لدخ میں ہندوستانی شہریوں کو تمام بنیادی کیوں حقوق نہیں دیئے گئے؟انہوں نے حکومت ہند سے کہا کہ وہ ہندوستان کے لوگوں، اراکین پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو اس نظام کے بارے میں بتائے جس کے تحت جموں و کشمیر میں نام نہاد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سینکڑوں نوجوانوں کو برسوں سے نظر بند رکھا گیا ہے۔ حکومت جموں و کشمیر کی طرف سے 1972 میں پروفیسر بھیم سنگھ پہلے ایم ایل اے تھے جنہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔