پرتشدد جھڑپوںکے دوران ایک درجن سے زائد افراد زخمی:علاقے میں مکمل ہڑتال؛موبائل و ریل سروس معطل
شاہ ہلال/کے این ایس
کولگام؍؍کیلم کولگام میںفوج اور جنگجوئوں کے مابین خونین تصادم آرائی ہوئی جس کے نتیجے میں حز ب المجاہدین کے 5جنگجوئوں کو فورسز کارروائی کے دوران ماراگیا جبکہ اس دوران جائے جھڑپ پر بھڑک اُٹھے عوام احتجاج کو کچلنے کے دوران فورسز کارروائی میں ایک درجن سے زائد افراد گولیاں اور پیلٹ لگنے سے بری طرح زخمی سے زخمی ہوگئے جنہیں علاج و معالجے کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ادھر پولیس نے بتایا کہ جائے جھڑپ سے فورسز اہلکاروں نے 5جنگجوئوں کی نعشیں برآمد کی ہیں جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد ہوا ہے۔ ادھر انتظامیہ نے ضلع بھر میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی خاطر موبائل انٹرنیٹ خدمات کو اگلے احکامات تک معطل کردیا ہے جبکہ عوامی مظاہروں کے پیش نظر محکمہ ریلوے نے بھی جنوبی کشمیر میں ریل سروس کو اگلے احکامات تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر جائے جھڑپ کے نزدیک ایک مقامی فوٹو جرنلسٹ پر اُس وقت لوگ ٹوٹ پڑے جب وہ اپنے پیشہ وروانہ فرائض انجام دے رہا تھا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق جنوبی کشمیر میں فوج نے اتوارکوجنگجو مخالف آپریشن کو جاری و ساری رکھتے ہوئے کیلم کولگام کا علی الصبح محاصرہ عمل میں لایا جس دوران یہاں گھر گھر تلاشی کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ فوج کی 9آر آر، سی آر پی ایف اور ایس او جی کولگام کی مشترکہ پارٹی نے کیلم نامی گائوں کا کڑا محاصرہ عمل میں لایا۔ فوج و فورسز کو مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ یہاں 2سے 3جنگجو چھپے بیٹھے ہیں جس کے بعد فوج نے دیگر فورسز ایجنسیوں کے اشتراک سے کیلم کولگام کا علی الٓصبح محاصرہ کیا اور یہاں جگہ جگہ فورسز کے اضافی دستوں کو تعینات کردیا۔ پولیس کے مطابق جنگجوئوں سے متعلق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد فوج، ایس ا وجی کولگام اور سی آر پی ایف کی مشترکہ جمعیت نے کیلم نامی دیہات کا اتوار کی صبح کڑا محاصرہ عمل میں لاتے ہوئے یہاں گھر گھر تلاشی مہم شروع کی۔ انہوں نے بتایا کہ تلاشی پارٹی جونہی گائوں کے اندر تلاشی مہم میں مصروف تھی تو اسی دوران مشتبہ مکان کے نزدیک پہنچنے کے ساتھ یہاں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے فورسز اہلکاروں پر خودکار ہتھیاروں سے زبردست فائرنگ شروع کردی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس اثنا میں فورسز اہلکاروں نے فوراً مورچہ سنبھالتے ہوئے جنگجوئوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کا بھر پور جواب دیتے وہئے مکان کے ارد گرد گھیرائو تنگ کردیا۔انہوںنے بتایا کہ طرفین کے درمیان کئی گھنٹوں تک گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا جس دوران مکان مکمل طور پر تباہ ہوااور اسی کیساتھ ہی یہاں فائرنگ کا تبادلہ کچھ دیر کے لیے تھم گیا۔ پولیس کے مطابق فورسز اہلکاروں نے جونہی مکان کے ملبے کو ہٹانے کے لیے جے سی بی کی خدمات حاصل کی اور یہاں موجود اہلکار ملبے سے جنگجوئوں کی نعشوں کو حاصل کرنے میں مشغول تھے تو اسی دوران یہاں ملبے کے نیچے سے مزید زندہ جنگجوئوں نے فورسز پر دوبارہ فائرنگ شروع کردی جس کے ساتھ ہی یہاں جھڑپ دوبارہ شروع ہوئی۔ اس کے بعد فورسز اہلکاروں نے چند مکانات کے ارد گرد محاصرے کو تنگ کرتے ہوئے یہاں فائرنگ کررہے جنگجوئوں کے خلاف حتمی کارروائی کا آغاز کیا ۔ انہوںنے کہا کہ جھڑپ کے اختتام پر ملبے سے کل 5جنگجوئوں کی لاشیں برآمد کی گئی جن میںوسیم بشیر راتھر عرف ڈاکٹر ذی الیشان ساکن اشموجی کولگام، زاہد پرے ساکن گوپال پورہ کولگام، ادریس احمد بٹ ساکن آرونی بجبہارہ، عاقب نذیر ساکن زنگل پورہ کولگام اور پرویز احمد بٹ ساکن مخدم پورہ قیموہ کولگام شامل ہیں جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور قابل اعتراض مواد ضبط کیا گیا۔اس سلسلے میں پولیس نے باضابطہ طور پر کئی قانونی دفعات کے تحت مقدمات درج کرتے ہوئے کیس کی مزید تحقیقات شروع کردی۔پولیس نے اس موقعے پر مقامی آبادی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ جائے جھڑپ کے ارد گرد تک تک پیش قدمی کرنے سے گریز کریں جب تک نہ جائے جھڑپ کو مکمل طور پر ممکنہ بارودی مواد سے پاک و صاف کیا جاتا ہے۔ پولیس نے عوام سے تعاون طلب کرتے ہوئے کہا کہ عام شہری کی ہلاکت سے بچنے کی خاطر جائے جھڑپ تک پیش قدمی سے گریز کیا جائے۔ادھرعینی شاہدین کا کہنا تھا کہ گائوں میں علی الصبح جونہی جھڑپ شروع ہوئی تو یہاں نزدیکی بستیوں سے نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے سڑکوں کا رخ کرتے ہوئے فورسز کارروائی کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ معلوم ہوا کہ مظاہرین نے اس موقعے پر اسلام اور آزادی کے حق میں زور دار نعرے بازی کرنے کے علاوہ یہاں موجود اہلکاروں پر خشت باری بھی کی۔ معلوم ہوا کہ نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے جنگجو مخالف آپریشن میں رخنہ ڈالنے کی خاطر جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی شروع کی تاہم یہاں تعینات پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے ان پر ٹیر گیس کے درجنوں شل اور پیلٹ فائرنگ کی جس کے ساتھ ہی علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔ معلوم ہوا ہے کہ فورسز کارروائی کے نتیجے میں یہاں ایک درجن سے زائد افراد بری طرح مجروح ہوئے ہیں جنہیں نزدیکی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی غرض سے ٹیر گیس شلنگ، فائرنگ اور پیلٹ کا استعمال کرتے ہوئے درجن بھر افراد کو زخمی کردیا جنہیں ضلع ہسپتال کولگام منتقل کیا گیا۔ ادھر انتظامیہ نے اتوار صبح کو کیلم میں شروع جھڑپ کے پیش نظر پورے ضلع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بند رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ انتظامیہ کے اعلیٰ افسر نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ کیلم میں فوج اور جنگجوئوں کے مابین جھڑپ کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع پر بے لگام افواہ بازی اور امن و قانون کی صورتحال میں شر پسند عناصر رخنہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں جس کے پیش نظر ہی ایسا اقدام اُٹھانا ناگزیر بن جاتا ہے تاہم انہوں نے واضح کردیا کہ حالات پٹری پر لوٹ آنے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ خدمات کو بحال کیا جائے گا۔ ادھر محکمہ ریلوے نے بھی جنوبی کشمیر عوامی مظاہروں کے پیش نظر سرینگر سے بانہال ٹریک پر چلنے والی ریل سروس کو احتیاطی طور پر بند کردیا ہے۔ محکمہ کے آفسر نے بتایا کہ مسافروں کی حفاظت اور ریلوے جائیداد کا تحفظ یقینی بنانے کی خاطر محکمہ نے سرینگر سے بانہال تک چلنے والی ریل سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جونہی امن و قانون کی صورتحال میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی تو سروس کو واپس بحال کیا جائے گا۔ادھر جائے جھڑپ کے نزدیک ذرائع ابلاغ سے وابستہ فوٹو جرنلسٹ شاہ جنید کو اُ س وقت لوگوں نے تختہ مشق بنایا جب وہ جھڑپ اور یہاں بھڑکے تشدد کو عکس بند کرنے میں مصروف تھا۔فوٹو جرنلسٹ کا کہنا تھا کہ میں جائے جھڑپ کے نزدیک فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں کو عکس بند کرنے میں مصروف تھا کہ اسی دوران عوامی بھیڑ میں سے کسی مولوی صاحب نے چلاتے ہوئے کہا کہ میرے کیمرے میں سی سی ٹی وی نصب ہے جس کے ساتھ ہی چند افراد میری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کردیا۔