ٹی وی ٹاور کے قریب دھماکے میں پانچ افراد ہلاک
بی بی سی
لندن؍؍یوکرین کے صدر نے کیئو میں ہولوکاسٹ کی یادگار کے مقام بابی یار کے قریب میزائل حملے پر اپنا ردعمل ٹوئٹر کے ذریعے دیا ہے۔اس یادگار کو یورپ میں ہولوکاسٹ کے بعد سب سے بڑی اجتماعی قبروں پر بنایا گیا تھا جہاں نازی ڈیتھ سکواڈ نے 1941 کے دوران صرف دو روز میں 33 ہزار سے زیادہ یہودیوں کو ہلاک کیا تھا۔صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’80 سال تک ’پھر کبھی نہیں‘ کہنے سے کیا ہوا اگر دنیا خاموش رہتی ہے جب بابی یار کے مقام پر بم گرتے ہیں؟ کم از کم پانچ افراد ہلاک۔ تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔‘یوکرین کے سرکاری نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ ٹی وی ٹاور پر میزائل حملے میں اس کی علاقائی نشریات اور انٹرنیٹ پر مبنی میڈیا پلیٹ فارمز متاثر نہیں ہوئے۔بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں اس کا کہنا ہے کہ علاقائی ٹی وی چینل معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔اس نے یہ بھی کہا ہے کہ ویب سائٹ، ریڈیو اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روس نے کیئو میں ہولوکاسٹ کی ایک یادگار کے قریب ٹی وی ٹاور پر وحشیانہ حملہ کیا ہے۔یہ یادگار بابی یار کے متاثرین کا مقام ہے جہاں نازی ہولوکاسٹ کے دوران بڑے پیمانے پر یہودیوں کو قتل کیا گیا تھا۔اس مقام پر بچوں سمیت مرنے والوں کی یاد میں تعمیرات کی گئی ہیں۔ٹوئٹر پر وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’روسی دستوں نے ٹی وی ٹاور پر فائرنگ کی جو یادگار کے قریب ہے۔‘’روسی مجرموں کی بربریت کو کچھ بھی نہیں روک سکتا۔ روس = بربریت۔‘یوکرین کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ کیئو میں ٹی وی ٹاور پر روسی حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔یہ واضح نہیں کہ آیا اس ٹاور کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ ٹاور اب بھی اپنی جگہ پر موجود ہے مگر اس سے بعض نشریات آف ایئر ہوئی تھی۔بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق اس میزائل حملے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔یہ ٹی وی ٹاور 380 میٹر اونچا ہے اور یہ اب تک اپنی جگہ پر موجود ہے۔یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کیئو میں ٹی وی ٹاور کے قریب دھماکے میں روسی افواج ملوث ہیں اور انھوں نے اسے اپنے حملے میں نشانہ بنایا ہے۔وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس حملے میں کچھ سامان کو نقصان پہنچا ہے اور بعض چینلز ’کچھ دیر کے لیے کام نہیں کریں گے۔‘