نو ہزار سے زیادہ ہندوستانی شہریوں کو یوکرین سے نکالا گیا
یواین آئی
نئی دہلی؍؍یوکرین پر روسی فوجی کارروائی کے دوران ہندوستان کے لئے ایک افسوسناک پیشرفت میں کرناٹک کے ایک طالب علم نوین ایس جی کی فائرنگ میں موت ہوگئی اس واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خارجہ نے متاثرہ خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ٹویٹ کرکے کہا،’’بڑے افسوس کے ساتھ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خارکیف شہر میں آج صبح فائرنگ میں ایک ہندوستانی طالب علم کی موت ہوگئی۔وزارت متوفی کے سوگوار خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے۔‘‘مسٹر باگچی نے کہا،’’ہم طالب علم کے خاندان کے تئیں گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ یوکرین میں ہندوستان کے قریب 18 ہزار طلبہ ہیں ،جنہیں واپس لانے کیلئے حکومت ’آپریشن گنگا‘ چلا رہی ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے اس مہم میں فضائیہ کی مدد کیلئے جانے کو بھی کہا ہے۔وہاں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو مغربی یوکرین سے متصل رومانیہ ،ہنگری،پولینڈ جیسے ملکوں میں داخل ہونے کو کہا گیا ہے،جہاں سے ہندوستانی افسر ان کی واپسی کے سفر کا انتظام کررہے ہیں اور اس کام میں تعاون کیلئے چار وزرا کو ان ملکوں میں بھیجا گیا ہے۔مسٹر باگچی نے کہا ہے کہ خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے روس اور یوکرین کے سفیر سے بات کرکے ہندوستانیوں کو وہاں سے صحیح سلامت نکالنے میں مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔ہندوستان کے روس اور یوکرین میں موجود سفیروں نے وہاں کی حکومتوں سے مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ہندوستان نے اب تک 9,000 سے زیادہ ہندوستانیوں کو جنگ زدہ یوکرین سے نکالا ہے جبکہ مشرقی یوکرین کے خارکیف اور دیگر شہروں میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو محفوظ نکالنے کے لئے یوکرین کی سرحد کے نزدیک روسی شہر بیلگوروڈ میں اپنے سفارت کاروں کو تعینات کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق آج صبح خارکیف میں ایک طالب علم کی فائرنگ میں ہوئی موت کے بعد حکومت نے روس اور یوکرین کے سفیروں پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانی طلباء کے محفوظ انخلاء میں مدد کریں۔ذرائع نے بتایا کہ خارکیف میں بگڑتی ہوئی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ ہندوستانی شہریوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ہم نے روس اور یوکرین کے سفارت خانوں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ خارکیف اور جنگ زدہ علاقے کے دیگر شہروں میں پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں اور طلباء کو بحفاظت نکالنے کی اجازت دیں۔ذرائع کے مطابق روس اور یوکرین کی جانب سے 24 فروری کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ مطالبہ بار بار کیا جا چکا ہے۔ یہ مطالبہ نئی دہلی میں دونوں ممالک کے سفیروں اور وہاں کی حکومت سے ان ممالک کے دارالحکومتوں میں تعینات ہندوستانی سفیروں کے ذریعے کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان سے طلباء کے محفوظ انخلاء کی تیاریاں پہلے ہی سے جاری ہیں۔ اب یوکرین کی سرحد سے متصل روسی شہر بیلگوروڈ میں ہندوستانی ٹیم کو تعینات کیا گیا ہے۔ تاہم خارکیف اور ارد گرد کے شہروں میں جنگ کی صورتحال ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ اس لیے روس اور یوکرین کو ہماری ضرورت کے مطابق محفوظ راستہ فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔ذرائع کے مطابق ہم اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جہاں سے جنگی صورتحال نہیں ہے۔ یوکرین سے نو ہزار سے زائد افراد کا انخلا کیا جا چکا ہے جب کہ اب بڑی تعداد میں لوگ محفوظ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت یوکرین سے اپنے شہریوں کو بحفاظت نکالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔