ڈاکٹرحاظؔ کرناٹکی کے اعزاز میں شکاری پور میں تاریخی جلسہ

0
0

ہمیں بے حد خوشی ہے کہ ڈاکٹرحافظؔ کرناٹکی جیسے مہان ادیب ہمارے گاؤں کے رہنے والے ہیں۔جن کی وجہ سے ہمارے گاؤں کی عزت بڑھی ہے:سابق وزیر اعلی بی ایس ایڈیورپا جی
یہ اردو زبان ہے جس میں ہندوستان کی روح خوشبو بن کر رچی بسی ہے۔ڈاکٹرحاظؔ کرناٹکی
حافظؔ کرناٹکی کو ساہتیہ اکادمی ایورڈملنے کی خوشی میں انجمن اسلام جامع مسجدشکا ری پور ا ور باشندگا ن شکا ری پور نے ایک نہایت زرق برق اعزازی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔
ڈاکٹرحافظ ؔکرناٹکی تقریبا تین دہوں سے سماجی، فلاحی، رفاہی ،علمی و ادبی خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ ادب اطفال کی آبیاری میں بھی لگے ہوئے ہیں وہ ایک ہر دل عزیز انسان اور شاعر و ادیب ہیں ۔ایک طرف ادب اطفال میں ان کی خدمات نہایت نمایاں اور مثالی نوعیت کی ہیںتو زمینی سطح پر بھی ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔حافظؔ کرناٹکی جس طرح ادب میں مقبول ہیں،اور اردو سے محبت کرنے والوں کے دلوں میں دھڑکن بن کر دھڑکتے ہیں اسی طرح عوام میں بھی مقبولیت کے لئے مثالی سمجھے جاتے ہیں۔
بہر حال شکاری پور کی ہر چھوٹی بڑی عوامی تنظیموں ، انجمنوں ، اساتذہ کی انجمنوں ، ائمۂ کی کمیٹی ، مدارس کے علماء ، حفاظ ، اور دوسرے تعلیمی شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حافظؔ کرناٹکی کے شاندار اعزاز کے لئے ایک خاص طرح کے جشن کا نظم کیا،لوگوں کی محبتیں دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں۔اسٹیج کو بھی بہت ہی معنی خیز انداز میں سجایا گیا،اسٹیج پر بہت بڑا اسکرین لگا گیا تھا۔جس پر حافظؔ کرناٹکی کے گذشتہ اعزاز وانعامات کی یادگار ویڈیوز ان کو ملنے والی کامیابیوں کی یاد گار تصویر یں ، ان سے لئے گئے ، انٹرویوزکے چنندہ حصوں ، یوٹیوب اور فیس بک پر دھوم مچانے والی ان کی حمدوں ، نعتوں ، نظموں اور لوریوں کی ویڈیوز کو تسلسل کے ساتھ چلایا گیا۔ انہوں نے جو یادگار جشن اردو منایا تھااس کے بھی کچھ حصے بیک گرائونڈ میں دکھائے گئے ۔ اسٹیج کے نیچے بھی ایک بڑا اسکرین لگایا گیا تھا۔
جس پر انہیں مبارکبادیاں پیش کرنے والوں اور مختلف اوقات میں انہیں اعزاز دینے والے لوگوں کی تصویریں چل رہیں تھیں۔ سارے لوگ بے حد خوش تھے ۔ آس پاس کے گاؤں اور شہر شیموگہ سے بھی ان کے چاہنے والے بڑی تعداد میں آئے تھے۔ اس موقع سے میڈیا کی بھی کئی ٹیمیں موجود تھیں۔اس اعزازی جلسے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ریاست کرناٹک کے سابق وزیر اعلی بی ایس ایڈیورپا جی بھی انہیں مبارک باد دینے کے لئے شریف لائے ان کے ساتھ اس علاقے کے ایم پی شری بی وائی راگھویندراجی بھی آئے۔ سابق وزیر اعلی بی ایس ایڈیورپا جی نے اپنی تقریر میں کہا کہ حافظ کرناٹکی کو مبارک باد دیتے ہوئے مجھے مسرت ہورہی ہے۔ انہوں نے سچ مچ شکاری پور اور ریاست کرناٹک کا نام روشن کیا ہے ، آ پ تعلیمی ادارے بھی چلاتے ہیں ۔ بڑی بات یہ ہے کہ آپ نہایت سیکولرذہن کے ساتھ تعلیمی ادارے چلاتے ہیں ، حافظؔ کرناٹکی جیسے مہان لوگوں کی وجہ سے سماج کا وقا ر بڑھتا ہے۔اس کے بعد شہر شکاری پور کی تمام انجمنوں ، تنظیموں ، کمیٹیوں ، مختلف اداروں ، ائمۂ مساجد ، اساتذہ ، اسکول و مدارس، اور حافظ کرناٹکی کے دوست و احباب اور شہر کے عمائدین نے ان کا نہایت ہی پُر جوش انداز میں اعزاز کیا۔
انجمن اسلام جامعہ مسجد کے سکریٹری جناب مقبول صاحب نے حافظ کرناٹکی کی ادبی اور علمی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تن تنہا ایک انجمن اور ایک اکادمی کی طرح کام کیا ہے۔ وہ جس خلوص سے سماج، معاشرے کی خدمت کرتے ہیں، اس سے بھی زیادہ لگن اور چاہ سے ادب اور ادب اطفال کی خدمت کرتے ہیں۔ ہم ان پر جتنا بھی فخر کریں کم ہے۔ کیوں کہ وہ ہماری انجمن کے صدر بھی ہیں۔ جب اعزاز و اکرام کا ہنگامہ ذرا تھما اور جلسہ اپنے اختتام کو پہونچنے کو ہوا تو حافظ کرناٹکی نے اپنی اعزازی تقریر سے سامعین کو نوازا۔ انہوں نے اردو زبان کی اہمیت وافادیت اس کی شیرینی اور اس کی دلکشی کا ذکر کیا اور کہا کہ اردو وہ زبان ہے جس میں ہمارے والدین نے ہم سے پیار و محبت کی باتیں کیں۔ اردو وہ زبان ہے جس میں ہمارے ملک کی تہذیب سانس لیتی ہے۔ ہماری آزادی کی جدّوجہد کا ہر لمحہ مسکراتا ہے۔ یہ اردو ہے جس نے ’’انقلاب زندہ باد‘‘ کا نعرہ دیا۔ یہ اردو زبان ہے جس میں ہندوستان کی روح خوشبو بن کر رچی بسی ہے۔ یہ اردو ہے جس میں قرآن مجید کی تفسیریں محفوظ ہیں۔ احادیث مبارکہ کے ترجمے موجود ہیں۔ اس لیے اس زبان کا پڑھنا، لکھنا، سیکھنا اور دوسروں کو اس زبان سے جوڑنا ایک بڑا اور محترم کام ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات گرامی جن میں ہمارے وہ بزرگ بھی شامل ہیں جن کے سامنے میں نے ہوش سنبھالا، وہ احباب بھی شامل ہیں جن کے ساتھ بچپن کے خوب صورت اوقات گذارے، وہ نوجوان اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں میں نے اپنی شاعری سنائی، ان کے درمیان آج معززبن کر رہنے سے زیادہ اپنائیت کے ساتھ گلے ملنے کا مزہ اور خوشی اہم ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج اگر میں کسی لائق اور قابل ہوں تو اس میں آپ بزرگوں کی دعاؤں کے ساتھ ان بچوں کا بھی خاص رول ہے۔ جنہوں نے میری نظموں کو اپنی خوب صورت آواز میں گاکر میرے حوصلوں کو بلند کیا۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا