افتخار جعفری/آکاش ملک
سرنکوٹ// گورنر انتظامیہ نے گزشتہ روز بڑا اعلان کرتے ہوئے لداخ کو صوبہ کا درجہ دیا ہے جس پر خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب ویلی کے عوام نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے اور لداخ کے عوام کو مبارکباد پیش کی ہے۔لداخ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ جو عوامی حکومتوں نے عرصہ دراز سے پس پردہ رکھا ہوا تھا اور الیکشن کے دوران اس مدعے کو ووٹ بنک کی خاطر عرصہ درا سے جملہ کے طور پر استعمال کرتے چلے آ رہے تھے۔اسی طرح خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے عوام بھی عرصہ دراز سے الگ الگ صوبوں کا مطالبہ کر رہے تھے جس کو ریاستی سیاسی تنظیموں نے کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا اور ووٹ بنک کی خاطر عوام کو گمراہ کرتے رہے۔گزشتہ روز گورنر کے اعلان کے بعد خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے عوام سیخ پاہو ہو چکے ہیں چونکہ ہمیشہ کی طرح ان خطوں کے ساتھ اس بار بھی ناروا سلوک کیا گیا ہے۔خطہ پیر پنچال جو سابقہ دور میں ایک ضلع پونچھ کے نام سے مشہور تھا اور باضابطہ طور پر ضلع کے امور سر انجام دئے جاتے تھے اسی طرح چناب ویلی بھی پہاڑی اور پسماندگی کا شکار رہی اسی بنا پر متذکرہ بالا دونوں خطوں کے عوام پہاڑی ہل کونسل کا مطالبہ کرتے رہے جسکو سیاسی تنظیموں نے بر سر اقتدار رہتے ہوئے بھی درکنار کیا اور ہر محاذ پر دونوں خطوں کے ساتھ سوتیلا سلوک روا رکھا۔خطہ پیر پنچال اور چناب کے عوام گورنر کے اس سوتیلے رویے سے نہایت برہم ہیں اور اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ گورنر بھارتیہ جنتاپارٹی کے اجینٹ بن کر کام کر رہے ہیں اور ریاست میں منافرت پھیلا رہے ہیں۔جس کو درج بالا دونوں خطوں کے عوام کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔عوام کا کہنا ہے کہ پسماندگی کے لحاظ سے خطہ پیر پنچال اور چناب ویلی ریاست میں سر فہرست ہیں اور نہ جانے گورنر نے کون کس پیمانے کے تحت ان خطوں کو نظر انداز کیا ہے۔اس معاملے میں جب متعدد لوگوں سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی پالیسی تقسیم کرو اور راج کرو کو یہاں پروان نہیں چڑھنے دیا جائے گا۔عوام نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنا جائز مطالبہ جس کے تحت پیر پنچال اور وادی چناب کو صوبے کا درجہ دیا جانا ہے جب تک پورا نہیں ہوتا عوام جہدوجہد جاری رکھیں گے۔دونوں خطوں کے عوام کو اگر صوبے کا درجہ نہیں دیا جاتا تو ایسی صورت میں ان خطوں کے عوام اپنی تمام تر وابستگیاں وادی کشمیر کے ساتھ رکھنے کو ہی ترجیح دیں گے نہ کہ جموں کے ساتھ۔دونوں خطوں کے عوام نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فل فور ان خطوں کو صوبے کا درجہ نہیں دیا جاتا تو ایسی صورت میں عوام احتجاجی رخ اختیار کریں گے۔