یکطرفہ فیصلے سے ہمارے دلوں پر چوٹ لگی

0
0

صوبے کے حصول کیلئے احتجاجی تحریک شروع کریں گے: ذوالفقار علی
عمرارشدملک

راجوریپی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ گورنر ستیہ پال ملک کے نئے صوبے کی تشکیل کے حوالے سے یکطرفہ فیصلے سے پیرپنچال اور وادی چناب کے لوگوں کے دلوں پر ایک گہری ضرب لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں کے دوران راجوری اور پونچھ اضلاع پر مشتمل پیرپنچال کے لوگ صوبے کے حصول اور پہاڑی ترقیاتی کونسل کے قیام کے لئے احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیرپنچال کے لوگوں نے ہمیشہ ہندوستان کا دفاع کیا ہے اور مشکل ترین وقت میں بھاری تعداد میں ووٹ ڈال کر ہندوستان کی جمہوریت کو زندہ رکھا ہے۔ ذوالفقار علی نے یہ باتیں ہفتہ کو یہاں راجوری پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر سابق ممبر اسمبلی راجوری قمر حسین بھی موجود تھے۔ چودھری ذوالفقار نے کہا کہ ہمیں لداخ کو صوبے کا درجہ دیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن انتہائی پسماندہ اور دوردراز علاقوں کو نظرانداز کرنا بہت بڑی ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے لداخ کو صوبے کا درجہ سیاسی فوائد کے لئے دلایا ہے کیونکہ بقول ان کے بھاجپا کے ممبر پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا تھا۔ بتادیں کہ گورنر ستیہ پال ملک نے جمعہ کے روز ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے خطہ لداخ کو جموں وکشمیر کا تیسرا صوبہ بنانے کے احکامات جاری کردیے۔ اس طرح سے خطہ لداخ انتظامی لحاظ سے وادی کشمیر سے الگ ہوگیا۔ پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 7 دسمبر 2018 ءکو سری نگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خطہ لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کے وقت چناب ویلی اور پیرپنچال کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایسا کیا گیا تو ہم ایجی ٹیشن شروع کریں گے۔ وادی چناب کے تین اضلاع کشتواڑ، ڈوڈہ اور رام بن اور پیر پنچال کے دو اضلاع پونچھ اور راجوری فی الوقت صوبہ جموں کے ساتھ منسلک ہیں۔ تاہم پہاڑی اور دور دراز ہونے کی وجہ سے یہ پانچوں اضلاع بہت پسماندہ ہیں۔ چودھری ذوالفقار علی نے صوبے کا درجہ حاصل کرنے کے لئے احتجاجی تحریک چھیڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’جب جمہوری عمل کا حصہ ہوتے ہوئے آپ کے مسئلے حل نہیں ہوں گے تو لوگوں کو مجبوراً کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ لوگوں کے دلوں پر آج ایک گہری چھوٹ لگی ہے۔ آنے والے دنوں کے دوران احتجاج ہوں گے۔ لوگ اپنے حقوق کا مطالبہ کریں گے۔ میں راجوری اور پونچھ سے تعلق رکھنے والی تمام جماعتوں کی لیڈرشپ کو دعوت دیتا ہوں کہ ہمیں اس معاملے پر یکجا ہونا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’میں گورنر صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس علاقے کی خصوصیات ، سرحدوں کی صورتحال اور یہاں کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے پہاڑی ترقیاتی کونسل اور صوبے کا درجہ دینے کا اعلان کریں‘۔ چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ پیرپنچال کے لوگوں کو مجبوراً احتجاج کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا ’ہم نے اس ملک کے خلاف کبھی بندوقیں نہیں اٹھائیں۔ ہمارے لوگوں نے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔ لوگوں کو مجبوراً انصاف کے لئے کوئی دوسرا قدم اٹھانا پڑے گا‘۔ انہوں نے کہا ’جو بھی آج کام ہورہے ہیں وہ صرف انتخابی فوائد کو دیکھ کر کئے جارہے ہیں۔ جب کشمیر یا دوسرے علاقوں میں صفر فیصد ووٹنگ ہوتی تھی تو ہمارے لوگوں نے 90 فیصد ووٹ ڈال کر ہندوستان کی جمہوریت کو زندہ رکھا۔ ہندوستان کا ترنگا اٹھایا۔ آزاد ہندوستان کے نعرے ہمارے لوگوں نے ہی لگائے۔ کسی نے پیسے لیکر ہندوستان کی سالمیت کی حفاظت کی ہوگی ، مگر ہمارے لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ہندوستان کی سالمیت کو بچایا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’اگر یہ سب کرنے کے بعد ہمیں یہ صلہ ملتا ہے ، ہم ملک کے وزیر اعظم سے ملے اور ان سے گذارش کی، لیکن آج آپ کے لداخ کے ممبر پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا اور آپ نے لداخ کو صوبے کا درجہ دیا۔ ہم نے اپنی حکومتوں میں پیرپنچال اور چناب کو پہاڑی ترقیاتی کونسلیں اور صوبے کا درجہ دینے کی تجویز لائی تھی ، لیکن بی جے پی نے تب اس کو ہونے نہیں دیا‘۔ چودھری ذوالفقار نے کہا کہ پیرپنچال کے لوگوں نے آزادی کے بعد سے نہ صرف ہندوستان کا دفاع کیا ہے بلکہ اس دوران مشکلیں بھی جھیلیں ہیں۔ انہوں نے کہا ’راجوری پونچھ کا جہاں تک تعلق ہے، ہم پیرپنچال کی گود میں رہتے ہیں۔ ہمارے علاقے کی جغرافیائی پوزیشن یہ ہے کہ 1947 ءسے پہلے ہمارے راستے لاہور، میرپور اور (پاکستان کے) دوسرے علاقوں کے ساتھ ملتے تھے۔ ہمارے لوگ تجارت کرتے تھے۔ آزادی کے بعد ہمارے علاقے کو کافی حد تک پسماندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ خونی لکیر کی کھینچنے کی وجہ سے ہمارے لوگوں کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ہمیں جنگوں کا سامنا کرنا پڑا‘۔ انہوں نے کہا ’ہمارے لوگ جو سرحد پر رہتے ہیں، وہ ملک کا دفاع کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگ بغیر ہتھیاروں والی آرمی کی طرح کام کرتے ہیں۔ اس راجوری پونچھ کو پہاڑی ترقیاتی کونسل دینا ہمارا دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ ہم نے اسمبلی میں اس کے لئے کئی بار قراردادیں لائیں۔ہم صوبے کا بھی کافی دیر سے مطالبہ کررہے ہیں‘۔ ذوالفقار علی نے کہا کہ خطہ کو ہمیشہ سے ناانصافیوں کا سامنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’آج بھی ہماری عورتوں کو پانی لانے کے لئے چار یا پانچ کلو میٹر پیدل جانا پڑتا ہے۔ بہت سارے علاقے ایسے ہیں جہاں اب عورتوں کے سروں پر بال نہیں رہے ہیں۔ آج بڑے دعوے کئے جاتے ہیں کہ بجلی گھر گھر پہنچائی گئی ہے، لیکن آج بھی راجوری پونچھ کے تیس فیصد علاقے ایسے ہیں جہاں بجلی نہیں ہے۔ سڑکوں کی حالت بہت خراب ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’پیرپنچال کی طرح وادی ویلی کے ساتھ بھی ناانصافی ہوتی ہے۔ اکھنور تک آپ کو ایک الگ دنیا نظر آتی ہے، لیکن جب ہم اکھنور کا دریا پار کرتے ہیں تو دوسری دنیا نظر آتی ہے۔ چار گلیاروں والے سڑک پروجیکٹ کو ٹھنڈے بستے میں ڈالا گیا۔ پچاس برسوں سے ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ ریل لنک کو ہمارے علاقوں تک وسعت دے دی جائے‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا