سید سرور حسین
سعودی عربیہ
جو چمن کی وجہہ حیات تھے وہی باغبان نہیں رہے
وہ جو منزلوں سے تھے آشنا وہی رہبران نہیں رہے
میری فکر هائج و مرتعش، میری جہد فاشل و بے ثمر
جو قدم قدم پہ ہوں بازرس وہی نگہبان نہیں رہے
مجھے حادثات کی آندھیاں صبح و شام خوفزدہ کریں
جو مجھے سکون عطا کریں وہی پاسبان نہیں رہے.
میری حسرتوں مری چاہتوں میں شریک جنکو میں کر سکوں
جو حجاب میں رکھیں راز دل وہی رازدان نہیں رہے.
مری ظلمت شب تار میں میری مشعلوں کو جلا جو دیں،
جو بچھا دیں راہ میں چاندنی وہی آسمان نہیں رہے.
اب بکا و نالہ کشی کرو میرے ہم نفس میرے ہمنوا،
وہ نہ آئینگے کبھی لوٹ کر، میرے مہربان نہیں رہے.