یہ ٹول پلازے :آخرکب تک؟

0
0

جموں پٹھانکوٹ شاہراہ پر دو پْل تباہ ہونے کے باوجود ضلع سانبہ میں سروڑ میں ٹول ٹیکس وصول کرنے پر عوام میں مایوسی پائی جا رہی ہے اور اس ضمن میں سیاسی اور سماجی حلقے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔حال ہی میںاپنی پارٹی لیڈر منجیت سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ یہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے حکام کا غیر سنجیدہ اور مایوسی کن رویہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے کہ شاہراہ کی حالت خستہ ہے اور ٹرانسپورٹروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کے باوجود اْن سے سروڑ میں ٹول ٹیکس لیاجارہاہے۔عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ اس وقت جب یہاں سڑکوں کی حالت خراب ہے اور سیاحوں کا دور دورہ جموں وکشمیر میں ہے ،ٹھیک اسی وقت ٹرانسپورٹروں خاص کر سیاحوں اور یاتریوں کو سانبہ اور کٹھوعہ میں شاہراہ پر مختلف مقامات پر گھنٹوں درماندہ رہنا پڑ رہا ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں جموں سے سانبہ اور کٹھوعہ سفر کرنے والے لوگوں سے ٹول ٹیکس وصول کرنے کی کوئی جوازیت نہیں بنتی۔ عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں ٹول پلازوں سے سب سے زیادہ متاثر جموں، کٹھوعہ، سانبہ ،ادھمپور اور ریاسی اضلاع ہورہے ہیں کیونکہ اکثر ٹول پلازے انہی اضلاع کے گرد و نواح میں ہیں ۔یہاں کے موسمی حالات نے عوام کو اس وقت پریشان کر رکھا ہوا ہے ،وہیں موسمی صورتحال کی وجہ سے اس وقت سڑکوں کی حالت بھی ابتر بن رہی ،کئی سڑکیں اور پُل دریائوں میں بہہ گئے اور مسافروں کو ٹول پلازوں پر درماندہ رہنا پڑ رہا ہے اور اس وقت عوام یہ بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ فوری طور سروڑ سے ٹول ٹیکس لینا بند کیاجائے اور گاڑیوں کوبلاخلل نقل وحمل کی اجازت دی جائے کیونکہ کئی کلومیٹر قومی شاہراہ پر پل تباہ اور سڑکوں کی حالت خستہ ہے۔ ایسے میں ٹول ٹیکس ایک بوجھ سا بن جاتا ہے ۔دوسری جانب عوامی کا کہنا ہے کہ کٹھوعہ سے سانبہ اور جموں تک شاہراہ کی تعمیر پر ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے، سڑک کی توسیع اور ایکسپریس وے کام کی وجہ سے تین اضلاع میں معمول کی ٹریفک متاثر ہے، رواں تعمیری کام کی وجہ سے شاہراہ پر جام معمول بن چکا ہے۔ ایسے میں ٹول ٹیکس دینا کسی مشکل سے کم نہیں ہے۔ اسلئے حکومتی سطح پر اس بات کانوٹس لینے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کی عوام پر بیجا بوجھ پڑے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا