جنگ بندی معاہدے کااحترام کیاجائے،لوگوں کوتحفظ فراہم کیاجائے:ڈاکٹر سید ممتاز بخاری
منقسم جموں وکشمیرکے آرپارآواجاہی بحال کی جائے
پریتی مہاجن٭ابراہیم خان
جموں؍؍’’ہند۔پاک سرحدی کشیدگی سرحدی لوگوں کیلئے کبھی نہ ختم ہونے والاعذاب بن چکاہے جس نے زندگیاں تباہ اور مستقبل تاریک کررکھاہے،دونوں پڑوسی ممالک کو چاہئے کہ وہ 2003میں ہوئے ہند۔پاک جنگ بندی معاہدے کااحترام کریں اور سرحدی علاقوں کے لوگوں کو جینے کاحق دیں‘‘۔ان خیالات کااِظہار آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں آل انڈیا ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر وپیٹرن ڈاکٹر سید ممتاز بخاری نے کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقے کٹھوعہ،سانبہ،اکھنور ،راجوری ، پونچھ،اُڑی،کرنا،کُپواڑہ، کے لوگ فائرنگ سے متاثر ہو رہے ہیں اور دوسری طرف پاکستان کے سرحدی علاقے میں رہنے والے لوگ بھی پریشان ہیں۔سرحدی علاقے میں رہنے والے لوگوں کے کمانے کا ذریعہ کھیتی باڑی سے اور فائیرنگ سے تنگ آکر لوگوں کو اپنی کھیتی باڑی کو مجبوری کے طور پر چھوڑ کر دور دراز کے علاقوں میں جانا پڑتا ہے اور دوسری طرف بچے اپنی پڑائی کو لیکر متاثر ہو رہے ہیں۔اسلئے ہم دونوں ممالک سے التجا کرتے ہیں کہ واجپائی دورمیں2003میں ہوئے ہند۔پاک جنگ بندی معاہدے کااحترام کریں۔سرحدی علاقوں میں کشیدگی بڑھنے سے انسانی جانوںاور مال مویشیوں کا نُقصان دن با دن بڑتا جا رہا ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہر سال مُغل روڈ پر گاڑیوں کی آمدو رفت میں بر ف پڑنے سے بہت پریشانی آرہی ہے جس کے لیے ایک ٹنل تعمیر میں لایا جائے ۔اُن کا کہنا تھا کہ جیسے سیکھ طبقہ کو کرتار پور راہداری مہیاکراتے ہوئے باباگورونانک دیوجی کے550ویں یومِ پیدائیش پرکرتارپورجانے کی اجازت دی گئی ، یہ قابل ستائش ہے ،اِسی طرز پر باقی لوگوں کو بھی آواجاہی کی اجازت د ی جائے۔ اسطرح آنے والی بارہ نومبر کو گُرو نانک جی کی یوم پیدائش پر عام لوگوں کے لیے بھی راستے کو کھولا جائے تاکہ بچھڑے ہوئے کنبے آپس میں آسانی سے مل سکیں۔اُنہوں نے منقسم جموں وکشمیرکے درمیان بندکی گئی آواجاہی پھرسے شروع کرنے کی مانگ کی ہے۔