پاکستان کا ورلڈ بینک سے حل کرنے کا مطالبہ
یواین آئی
واشنگٹن؍؍پاکستان نے ورلڈ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پانی پر ہند-پاک تنازع کے حل کے لیے اگلے ماہ مذاکراتی عمل کے آغاز میں اپنا کردار ادا کرے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے ہندوستا ن کی جانب سے متنازع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے دو بڑے ہندوستانی پروجیکٹوں پر اسلام آباد کے تحفظات سندھ طاس معاہدہ 1960 کی روشنی میں دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔روزنامہ ڈان’ کے مطابق پاکستان نے دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم اور دریائے چناب پر850 میگا واٹ پن بجلی منصوبے کے خلاف عالمی ثالثی عدالت میں قرارداد پیش کرنے کابھی فیصلہ کیا تھا۔ ہندوستان کشن گنگا ڈیم سے 330 میگا واٹ بجلی پیدا کرسکے گا اور اس منصوبے کی تکمیل اس دوران ہوئی جب ورلڈ بینک نے 2016 میں پاکستان کے حق میں حکم امتناع پرمبنی فیصلہ سناتے ہوئے ہندوستان کو ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کا حکم دیا تھا۔ورلڈ بینک کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے ‘ ڈان’ کو بتایا کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین پانی کے تنازع کو سازگار ماحول میں حل کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔رواں ہفتے عالمی بینک کی جانب سے این سولومون کی سربراہی میں وفد جائزہ لینے کے لیے ہندوستا ن روانہ ہو چکا ہے تاہم گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ورلڈ بینک کے منیجنگ ڈائرکٹرسے واشنگٹن میں ملاقات کرکے تنازع کے حل پر زور دیا۔مذکورہ ملاقات کے بعد، پاکستان نے ورلڈ بینک سے واشنگٹن میں باقاعدہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہندوستان کے ڈیم سے متعلق اسلام آباد اپنا موقف پیش کر سکے ۔خیال رہے کہ ورلڈ بینک نے این سولومون کو دسمبر 2016 میں مقرر کیا جو پانی پر ہند-پاک تنازع کے حل کے لیے بات چیت کا سلسلہ بڑھائیں گے اور اس ضمن میں وہ جلد ہی اسلام آباد کا دورہ بھی کریں گے ۔ورلڈ بینک دسمبر 2016 کے بعد سے پانی کے مسئلے پر دو مرتبہ ہند-پاک مذاکرات نشستیں منعقد کراچکا ہے تاہم عالمی بینک ہندوستان کو ڈیم کی تعمیر سے روکنے میں ناکام رہا ہے ۔دوسری جانب اسلام آباد کو شدید تنقید کا سامنا ہے کہ وہ قانونی لڑائی کے دوران عالمی ممالک سے سفارتی سطح پر ہندوستان پر دباؤ ڈال کر ‘آبی جارحیت’ سے روکنے میں ناکام رہا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے مذکورہ معاملہ کو دسمبر 2015 میں عالمی فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا لیکن چند نا معلوم وجوہات کی بناء پر تاخیر برتی گئی۔