ہندوہیں تبھی اکٹھے ہیں‘ ہندوایکتامنچ سربراہ کامتنازعہ بیان؛ہیرانگرمیں پھرنکالاترنگامارچ ’بھارت ماتا کی جے‘ ، ’ہم کیا چاہتے ہیں سی بی آئی انکوائری‘، آواز دو ہم ایک ہیں، جموں وکشمیر حکومت ہائے ہائے‘ :نعرے

0
0


یواین آئی

جمو ںجموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کے قتل اور عصمت دری واقعہ کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)کے حوالے کرنے کے ایک مخصوص طبقہ کے مطالبے کو منوانے کے لئے معرض وجود میں آنے والی ہندو ایکتا منچ کے صدر ایڈوکیٹ وجے شرما نے پیر کے روز ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ منچ میں شامل لوگ ہندو ہونے کے ناطے اکٹھے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا ہندو ایکتا منچ نے پیر کے روز ایک بار پھر ضلع کٹھوعہ میں نافذ امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہیرا نگر سب ڈویژن میں ایک ترنگا مارچ نکالا۔ اس مارچ کے شرکاء’بھارت ماتا کی جے‘ ، ’ہم کیا چاہتے ہیں سی بی آئی انکوائری‘، آواز دو ہم ایک ہیں، جموں وکشمیر حکومت ہائے ہائے‘ جیسے نعرے لگارہے تھے۔ شرکاءسینکڑوں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر سوار تھے۔ ہندو ایکتا منچ کے صدر وجے شرما نے ترنگا ریلی کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ منچ میں شامل لوگ ہندو ہونے کے ناطے اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’ہم ہندو ہونے کے ناطے اکٹھے ہوئے ہیں۔ میں بی جے پی کا ایک عہدیدار ہوں۔ پارٹی کے لوگ آئے تھے۔ انہوں نے سی بی آئی انکوائری کا یقین دلایا تھا ، لیکن وہ اسے پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوئے‘۔ وجے شرما نے کہا کہ حکومت کو لوگوں کی خواہشات کی قدر کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا ’ہم سرکار پر دباو¿ بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ اسے لوگوں کی خواہشات کی قدر کرنی چاہیے۔ سرکار کرائم برانچ کے ذریعہ واقعہ کی بالکل غلط جانچ کرا رہی ہے۔ لوگوں کو غیر ضروری طور پر ہراساں کیا جارہا ہے۔ بہت سارے بچوں کو اس کیس میں پھنسایا جارہا ہے۔ ایک بچہ جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس نے اپنا جرم قبول کیا ہے، کو جس ماں نے جنم دیا وہ کہتی ہے کہ وہ پندرہ سال کا ہے، لیکن ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مقرر کرکے اس کو انیس برس کا قرار دیا جاتا ہے۔ اس سرکار کی کوشش ہے کہ ایک مخصوص طبقہ کے لوگوں پھنسایا جائے‘۔ منچ کے صدر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ’ہم سرکار کے رویہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم اپنی طرف سے کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے۔ ہمارا جدوجہد ایک پرامن جدوجہد ہے۔ جس دن یہ جدوجہد ہمارے ہاتھوں سے نکل کر نوجوانوں کے ہاتھوں میں آگیا اور اس کے بعد جو حالات پیدا ہوں گے، اس کے لئے سرکار ذمہ دار ہوگی‘۔ انہوں نے وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ’ہمیں ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے بیان پر خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جو لڑکا احتجاج کے دوران زخمی ہوا ہے، وہ اس کا خرچہ برداشت کرے گا۔ جتیندر سنگھ نے سرکار سے یہ بھی کہا ہے کہ سرکاری کو لوگوں کے مطالبے کی قدر کرنی چاہیے‘۔ دوسری جانب کٹھوعہ سے ملحق ضلع سانبہ میں بھی ’ہندو ایکتا منچ‘ کے بینر تلے آصفہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لیکر ایک احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ احتجاجی مارچ کے راستوں پر دکانوں کو بند دیکھا گیا۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گذشتہ روز آصفہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے بی جے پی کا مطالبہ ماننے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات 95 فیصد مکمل ہوچکی ہے اور کیس کا چالان آئندہ دو تین دنوں میں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ہندو ایکتا منچ واقعہ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لیکر ایجی ٹیشن کررہی ہے۔ یہ تنظیم کٹھوعہ میں ریلیاں نکالنے کے علاوہ ہڑتال بھی کرا رہی ہے۔ ہندو ایکتا منچ اور بار ایسو سی ایشن کٹھوعہ کا مشترکہ موقف ہے کہ کیس کی موجودہ جانچ ایجنسی (کرائم برانچ پولیس) ایک مخصوص کیمونٹی سے وابستہ لوگوں کو ہراساں کررہی ہے۔ یہ دونوں جماعتیں کرائم برانچ کے تحقیقاتی عمل کو متعصبانہ اور جانبدارانہ قرار دیکر کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں اور اس کے لئے ایجی ٹیشن کررہی ہیں۔ انہیں ریاست کی مخلوط حکومت کی اکائی بی جے پی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاو¿ں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کو 10 جنوری کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لیکر ضلع کٹھوعہ میں 3 مارچ کو ایک بے نام تنظیم کی اپیل پر ہڑتال کی گئی۔ اس سے قبل بی جے پی ریاستی یونٹ کے صدر ست شرما نے 2 مارچ کو آصفہ عصمت دری و قتل کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا ایک مخصوص کیمونٹی کے مطالبے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی کا ماننا ہے کہ لوگوں کا سی بی آئی انکوائری سے متعلق مطالبہ جائز ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے عنقریب پارٹی کا اجلاس بلایا جائے گا اور اس کے بعد وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے واقعہ کی تحقیقات کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا باضابطہ مطالبہ کیا جائے گا۔ ست شرما نے یہ باتیں ہیرا نگر کٹھوعہ کے کوٹہ نامی گاو¿ں میں ہندو ایکتا منچ اور بی جے پی کے مشترکہ جلسہ کے ایک روز بعد کی تھیں۔ مشترکہ جلسہ سے خطاب کے دوران ریاستی حکومت کے سینئر بی جے پی وزراءچندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے ایک مخصوص کیمونٹی کے لوگوں کو یقین دلایا کہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا