ہندوستان و بیرون ملک عالمی یوم اردو تقریبات کا انعقاد

0
0

نئی دہلی،//شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے 9 نومبر کو ہندو بیرون ہندیوم اردو تقریبات کا اہتمام کیا گیا اس سلسلے کا مرکزی پروگرام غالب اکیڈمی، دہلی میں منعقد ہوا، جس میں اردو سے وابستہ سرکردہ شخصیات شریک ہوئیں پروگرام کی صدارت ماہر اقبالیات پروفیسر عبدالحق نے کی اس موقع پر مقررین نے اردو کے فروغ کے لئے زبانی دعووں کے بجائے عملی اقدامات پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اردو کا دم بھرنے والوں کوخود احتسابی کا بھی مشورہ دیا۔

اس موقع پر پروگرام کے روح رواں اور اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈ اکٹر سید احمد خاں نے آرگنائزیشن کے حوالے سے کہا کہ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے بینر تلے گزشتہ 26 سال سے ا±ردو ڈے کا اہتمام کیا جارہا ہے اور عوام کی جانب سے خاطرخواہ نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔یہ خوش آئند امر ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اس امر پر اظہار تاسف کیا کہ سرکاری سطح پر ا±ردو کی صورت حال روز بہ روزبد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔انھوں نے امیدظاہر کی کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے اس کے فروغ کے لئے ضروری اقدامات کریں گی

اس تقریب سے خطاب کرنے والوں میں تسمیہ ایجوکیشنل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سید فاروق، م افضل ، پروفیسر اختر الواسع ، پروفیسر خالد محمود ، پروفیسر شہپر رسول ، صحافی معصوم مراد آبادی ، سہیل انجم، پریس کلب آف انڈیا کے نومنتخب صدر اورسینئر صحافی گوتم لاہری اور رشید احمد قدوائی شامل تھے۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔تاہم کسی بھی زبان کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ہمیں اردو بان و ادب کی ترویج واشاعت کے لئے آگے آنا چاہئے کیوں کہ اردو ایک زبان ہی نہیں بلکہ مکمل تہذیب کا نام ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اکثروبیشتر دیکھنے میں آتا ہے کہ ہم اردو کی بدحالی کے لئے حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جب کہ ہمیں خوداپنا احتساب کرنا چاہئے کہ ہم فروغ اردو کے لئے کتنا کام کررہے ہیں۔

کانگریس لیڈر او رسینئر صحافی م۔افضل نے کہا کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں بلکہ ہندوستان کی زبان ہے۔ اس کا وجود ہی اسی سرزمین پرہوا ہے۔ انھوںکہا کہ میں ڈاکٹر سیداحمد خان کومبارک باد دیتا ہوں جو ہر سال علامہ اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر عالمی یوم اردو مناتے ہیں اور پورے سال اردو زبان کی خدمت میں منہمک رہتے ہیں۔

پریس کلب آف انڈیا کے صدر گوتم لاہری نے اردو زبان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس زبان میں جوشیرینی ہے، وہ دوسری زبان میں نہیںملتی۔یہ زبان محبت کی زبان ہے، جو سبھی مذاہب کو جوڑ کر رکھتی ہے۔

اس موقع پر اردو کی نمایاں خدمات انجام دینے والے جن افراد کو اعزاز سے نوازا گیا،ان میں شمیم طارق (ممبئی) کو عالم یوم اردو ایوارڈلائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، پروفیسر توقیر احمد خاں(نئی دہلی) کو علامہ اقبال عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے ادب، سید مجاہد حسین(دہلی) کو مولانا عثمان فارقلیط کو عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے صحافت، فہیم احمد(نئی دہلی)کو محفوظ الرحمن عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے صحافت،ا سدمرزا(نئی دہلی) کو مولانا ثناءاللہ امرتسری عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے تحقیقی صحافت، ڈ اکٹر سعدیہ عثمانی(اعظم گڑھ) کو نورجہاں ثروت عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے صحافت، ر¶ف رامش (نئی دہلی) کو مولانا محمد مسلم عالمی عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے صحافت،پروفیسر محفوظ (نئی دہلی)کو مرزا غالب عالم یوم اردو ایوارڈ برائے شا عری، ڈاکٹرہردے بھانو پرتاپ(نئی دہلی) کو منشی پریم چند عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے فروغ ا ردو زبان وادب،پروفیسر محمد ادریس(نئی دہلی) کو پروفیسر محمد شفیع علیگ عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے سائنسی ادب، شعائر اللہ خاں(رامپور) کو قاضی محمد عدیل عباسی عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے ترویج زبان اردو، پروفیسر اختر حسین کاظمی(نئی دہلی) کو مولانا علی میاںعالمی یوم اردو ایوارڈ برائے فارسی زبان و ادب، نواز دیوبندی(دیوبند) کو حفیظ میر ٹھی عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے شاعری، شفیع ایوب(نئی دہلی) کو نصیرالدین ہاشمی عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے اردو تحقیق،ڈاکٹر راحت مظاہری(نئی دہلی) کو مولوی اسماعیل میر ٹھی عالمی یوم اردو ایوارڈبرائے بچوں کی شاعری کے نام قابل ذکر ہیں۔

اس موقع پر معزز شخصیات کے ہا تھوں مولانا محمد باقر حسین کی حیات و خدمات پرمبنی ایک یادگاری مجلہ کا اجراءبھی عمل میں آیا۔ آخر میں دہلی یونیورسٹی کے سابق استاد پروفیسر عبدالحق نے تقریب کے منتظمین بالخصوص ڈاکٹر سید احمد کو مبارک باد پیش کی۔تقریب کے منتظم ڈاکٹر سید احمد خاں نے شکریہ ادا کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا