پہلے قومی خلائی دن کی تقریبات میں صدر جمہوریہ نے ’روبوٹکس چیلنج‘اور ’انڈین اسپیس ہیکاتھون‘کے فاتحین کو ایوارڈ پیش کیے
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے خلائی فضلے کو خلائی مشنوں کے لیے ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان 2030 تک اپنے تمام خلائی مشنوں کو کچرے سے پاک بنانے کی طرف بڑھ رہا ہے ۔محترمہ مرمو نے جمعہ کو یہاں بھارت منڈپم میں پہلے قومی خلائی دن کی تقریبات میں شرکت کی قومی خلائی دن گزشتہ سال 23 اگست کو چاند کی سطح پر ’وکرم‘لینڈر کی کامیاب لینڈنگ کی یاد میں منایا جا رہا ہے اس موقع پر صدر جمہوریہ نے ’روبوٹکس چیلنج‘اور ’انڈین اسپیس ہیکاتھون‘کے فاتحین کو ایوارڈ پیش کیے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ خلائی ملبہ خلائی مشنوں کے لیے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے ‘اسرو سسٹم فار سیف اینڈ سسٹین ایبل آپریشنز مینجمنٹ’ کی تعریف کی جو خلائی تحقیق کی سرگرمیوں کی مسلسل پیشرفت کو یقینی بنانے کے لیے چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سال 2030 تک اپنے تمام خلائی مشنوں کو فضلہ سے پاک بنانے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ اسرو نے خلائی شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بھی گرانقدر رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس کے سائنسدانوں کی تعریف کی جنہوں نے کم از کم وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے خلائی پروگرام کو دنیا کے بہترین خلائی پروگراموں میں شامل کیا۔ صدر جمہوریہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہمارا ملک خلائی سائنس میں ترقی کرتا رہے گا اور ہم بہترین کارکردگی کے نئے ریکارڈ قائم کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا ‘‘ہندوستان کے خلائی شعبے کی ترقی غیر معمولی ہے۔ محدود وسائل کے ساتھ کامیابی سے مکمل شدہ مریخ مشن ہو یا بیک وقت سو سے زیادہ سیٹلائٹس کا کامیاب لانچ، ہم نے اس میدان میں بہت سی متاثر کن کامیابیاں حاصل کی ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ خلائی تحقیق نے انسانی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور اس کے تصور کی تکمیل کی ہے لیکن خلائی تحقیق ایک چیلنجنگ کام ہے۔ خلائی تحقیق کے دوران درپیش مسائل کے حل کے لیے کی جانے والی تحقیق سائنس کی ترقی کو تیز کرتی ہے اور انسانی زندگی کو بہتر بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلائی شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے صحت اور ادویات، نقل و حمل، سیکورٹی، توانائی، ماحولیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت کئی شعبوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ خلائی شعبے کو نجی شعبے کے لیے کھولنے کے ساتھ ہی اسٹارٹ اپس کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس سے نہ صرف خلائی تحقیق میں ترقی ہوئی ہے بلکہ اس نے ہمارے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو دکھانے اور نکھارنے کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ صرف چند ماہ قبل ایک ہندوستانی کمپنی نے سنگل پیس تھری ڈی پرنٹ شدہ سیمی کرایوجینک انجن سے چلنے والا راکٹ کامیابی کے ساتھ لانچ کیا، جو اس طرح کی پہلی کامیابی تھی۔